سڑک سے گلی محلوں تک دنگا

دیش میں ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر احمدآباد اور احمدآباد ہوتے ہوئے پیر کی رات کو دہلی آئے وہیں دوسری طرف شہریت ترمیم قانون کی آگ ایک بار پھر دہلی کے نارتھ ایسٹ اضلاع میں بھڑک اُٹھی یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شہریت ترمیم ایکٹ اب کرمنل اینڈ آرمس میں تبدیل ہو چکا ہے ۔لیکن اس مرتبہ آمنا سامنا ہمایتی اور مخالفین کے درمیان ہے ۔دہلی میں پیر کو بھڑکے دنگے کے دوران دہلی پولیس کے ایک حولدار رتن لال شہید ہو گئے ۔بھیڑ کے ذریعہ موج پور اور گوکل پوری میں ہوئے پتھراﺅ و آتش زنی میں ہیڈ کانسٹبل کی موت ہو گئی ۔جبکہ شاہدارہ ضلع کے ڈی سی پی امت شرما پتھراﺅ میں زخمی ہو گئے ۔اس کے علاوہ 60سے زیادہ دیگر پولیس افسران زخمی ہوئے ۔تین دیگر لوگوں جن میں مظاہرین اور دیگر شہری شامل ہیں کی موت ہو گئی مرنے والوں کی تعداد 30سے تجاوز کر گئی ۔شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں مشرقی دہلی کے مختلف علاقوں میں ہوئے تشدد کو منظم بتا رہی ہے ۔پولیس کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پیر کو بھارت دورے پر آرہے تھے ۔ایسے میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارت کی ساکھ دنیا میں خراب کرنے کے ارادے سے اس پورے تشدد کی کہانی لکھی گئی ۔اور ماحول جمعہ سے ہی بنانا شروع ہو گیا تھا ۔پولیس کے مطابق شاہین باغ میں کافی دنوں سے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار لوگوں سے بات کر رہے تھے ۔اسپیشل کرائم برانچ کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر کے بھارت دورے کو لے کر پہلے سے ہی اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ماحول کو جان بوجھ کر خراب کیا جا سکتا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس تشدد کے واقعے کے پیچھے باہر ی طاقتیں شامل ہو سکتی ہیں ۔اس کے لئے کم عمر کے لڑکوں کو مہرا بنایا گیا ۔کراول نگر روڈ پر واقع شیر پور چوک پر پیر کی صبح سے ہی لوگ اکھٹے ہونا شروع ہو گئے تھے ۔اور سی اے اے کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے تو دوسری طرف اس کی حمایت میں لوگ اکھٹے تھے ۔ڈی سی پی نارتھ ایسٹ کی طرف سے وید پرکاش کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ دونوں فریقین سے بات کر رہے ہیں تاکہ مظاہرہ کرنے سے روکا جا سکے لیکن بات نہیں بنی اور نتیجہ الٹا ہو گیا ۔اور لوگ آمنے سامنے آگئے ۔اور اس کے نتیجے میں زیادہ خطرناک حالات موجپور میں دیکھنے کو ملے اور نعرے بازی کرتے ہوئے شر پسندوں نے پولیس کے سامنے تلواریں لہرائیں اور پولیس پر پتھراﺅ کیا ۔یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا ۔او رپولیس اس پر قابو پانے میں ناکام رہی ۔پتھراﺅ کی وجہ سے گھروں کے شیشے تو ٹوٹے ہی موجپور میں شر پسندوںنے بڑی تعداد میں دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور یہی حالات چاند باغ میں بھی دیکھنے کو ملے یہاں بھی فسادیوں نے بھجن پورہ میں پیڑول پمپ پر پہلے تو گاڑیوں کو آگ لگائی پھر پیڑول پمپ کو پھونک ڈالا ۔فائر برگیڈ کی دو گاڑیوں کو بھی روکا گیا ۔اور اس کے عملے سے ہاتھا پائی ہوئی یہی حالات بابر پور میں دیکھنے کو ملے یہاں شر پسند منھ رومال سے ڈھکے ہوئے تھے اور ہاتھوں میں ڈنڈے لے کر دن بھر ہنگامہ کرتے رہے ۔اور یہ سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا پولیس پتھراﺅ کو دیکھتی رہی او رجس کے نتیجے میں تشدد سڑک سے گلی محلوں میں پھیل گیا ۔لیکن پولیس کے سمجھانے کے باوجود کوئی راستہ نہیں نکلااور ٹکراﺅ چلتا رہا تشدد میں ملوث ہونے والے دونوں ہی گروپوں کے لوگ کیا یہ نہیں سمجھ پائے کہ کیا اگروقت رہتے اس ٹکراﺅ کو ختم نہیں کیا گیا تو یہ خطرناک موڑ لے سکتا ہے ؟اس وقت صبر کی ضرورت ہے کہ مخالف اور حمایت میں کھڑے لوگ اگر ٹکراﺅ اور تشدد کا راستہ نہیں چھوڑتے تو اس کا حاصل کچھ نہیں نکل سکتا ۔پولیس اور سیاسی پارٹیوں کو سب سے پہلے یہ یقینی کرنا چاہیے کہ جس طرح کچھ نیتاﺅں نے وارنگ بھرے لہجے میں تشدد اور غصہ بھڑکانے کی زبان کا استعمال کی اس پر روک لگائی جائے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اگر دونوں فریقین میں کوئی تلخی بڑھ رہی ہے تو اسے بات چیت کے ذریعہ حل تلاش کیا جائے مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے تو اس میں دہلی سرکار کو بھی سرگرم رول ادا کرنا چاہیے اور اس کو دہلی میں جو حالات ہیں ان کو بہتر بنانا اس کی پہلی ترجیح ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟