ڈیوٹی پر نکلے رتن کو بیٹی نے کہا تھا بائے پاپا

نارتھ ایسٹ دہلی میں پیر کو ہوئے تشدد میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل 42سالہ رتن لال کی موت ہوگئی وہ گوکل پوری اے سی پی آفس میں تعینات تھے وہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف بھڑکے تشدد اور آگ زنی کر رہی بھیڑ کے عملے میں شکار ہوئے ۔ان کونازک حالت میں جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا ۔جہاں ڈاکڑوں نے انہیں مردہ قرار دے دیا ۔رتن لال بنیادی طور سے راجستھان کی تحصیل رامگڑھ کے گاﺅں تیہاوالی کے رہنے والے تھے ۔1998میں دہلی پولیس جوائن کی تھی رتن لال اپنے خاندان کے ساتھ براڑی کے امرت وہا رمیں رہتے تھے ۔ان کے خاندان میں بیوی دو بیٹی ایک بیٹا جو این پی ایل میں واقع دہلی پولیس پبلک اسکول میں پڑھ رہے ہیں خاندان والوں نے بتایا کہ رتن لال ڈیوٹی پر نکلے تھے ہر بار کی طرح بچوںنے پاپا کو بائے بولا تھا ڈیوٹی سے جب گھر لوٹتے تو ضرورت کا سامان وغیرہ لاتے تھے اور بچوں کے لئے بھی کچھ ضرور لاتے تھے وہ اپنے بچوں کو ہمیشہ پڑھائی کے لے تلقین کرتے تھے ۔اتوار سے ہی موج پور ،جعفرآباد اور دیگر علاقوں میں بھڑکے تشدد کے بارے میں پریوار کو رتن لال نے جانکاری دی تھی جب وہ ڈیوٹی پر چلے گئے بیوی نے ان کی خیریت جاننے کے لئے فون کیا تب تک سب کچھ ٹھیک تھا مگر ٹی وی پر خبریں چلتی دیکھ کر رتن کی بیوی پریشان ہو گئی فون ملایا گھنٹی بجتی رہی کچھ ہی وقت میں رتن لال کی موت کی تصدیق ہو گئی ہم شہید رتن لال کو شردھانجلی دیتے ہیں ایک اور سیکورٹی ملازم نے اپنی ڈیوٹی نبھاتے ہوئے شہادت حاصل کی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟