سون بھدر میں سونا ،اور یورینیم کا امکان

اترپردیش کی سون بھدر کی ہردی پہاڑیوں میں تین ہزار ٹن سونا ہونے کی خبرآئی تھی اور اس سے سارے دیش میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن یہ خوشی جلد ہی مایوسی میں بدل گئی جب ہندوستانی جغرافیکل سروے آف انڈیا (جی اےس آئی)نے کہا کہ سون بھدر میں تین ہزار ٹن سونا ملنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔جیسا کہ اترپردیش کے معدنیاتی افسر نے دعوی کیا تھا ۔جی ایس آئی کے ڈائرکٹر جنرل ایم سری دھر نے کہا کہ جی ایس آئی کی جانب سے اس طرح کا ڈاٹا کسی کو نہیں دیا جاتا ۔سیکریٹری و ڈائرکٹر ڈاکٹر روشن جے کب نے بتایا کہ جی ایس آئی اترپردیش خطے لکھئنو شہر سون بھدر کے سونا پہاڑی زون میں مہا کوشل گروپ کی گھیلائٹ چٹانوں کے کواٹرز وین کے اندر تقریباََ52806.25ٹن ابرق ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔جس میں تلائی میٹل کی مقدار 3.03گرام جو تقریبا 160کلو سونا کا ذخیرہ ملتا ہے سونے کی ذخیرے کی خبر کے بعد اب سون بھدر میں یورینم ملنے کا امکان جتایا جا رہا ہے اس کے لئے سروے شروع ہو گیا ہے ۔اس کے پیش نظر کدری پہاڑی پر سروے کے لئے کھدائی شروع کر دی گئی ہے جی ایس آئی کی ٹیم ہیلی کاپڑ سے ائیر و میگنٹک سسٹم کے ذریعہ کدری پہاڑی کا تیزی سے سروے کر رہی ہے اس کے علاوہ یہاں سے لگی پڑوسی ریاستوں میں بھی اس کا سروے ہو رہا ہے ۔سروے میں شامل ایک افسر نے بتایا کہ سون بھدر ضلع کے کدری پہاڑی میں کئی ٹن یورینیم ملنے کی امید ہے ۔جی ایس آئی کی ٹیم تینوں جگہ پر نمونے کے لئے کھدائی کر رہی ہے ۔یورینیم کتنی گہرائی میں ہے اس کا پتہ لگانے کی کوشش جاری ہے ۔اس کے لئے نیوکلیائی توانائی محکمے کے حکام کی ٹیم لگی ہوئی ہے ۔سون بھدر ضلع افسر ایس راج لنگم نے بتایا کہ سروے ٹیم کو سونا دو دیگر ٹیمیں تلاش میں لگی ہیں یورینم کا کچھ حصہ ملا ہوگا تبھی سروے تیزی سے چل رہا ہے ۔ابھی نہیں بتایا جا سکتا کہ کتنا یورینیم مل سکتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یورینیم جس دیش میں ہوتا ہے وہ اقتصادی طور پر مضبوط ہوتا ہے ۔توانائی کی کھپت جس دیش میں زیادہ ہوتی اسے ترقی پسند کہا جاتا ہے ۔اس لئے پیٹرولیم مصنوعات کے علاوہ دیگر ذرائع پر توجہ دی جا رہی ہے ۔اگر یورینیم زیادہ مقدار میں مل گیا تو اس دیش کی معیشت کو مضبوطی ملے گی تھوڑا انتظار کریں کھدائی کے کیا نتیجے سامنے آتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟