جرمنی کے حکہ باروں میں فائرنگ ،فرانس میں اماموں پر پابندی
پچھلے کچھ عرصے سے یورپ القاعدہ اور اسکے حمایتی جنگجوﺅں کے نشانے پر ہے ۔اکثر خبریں آتی رہتی ہیں کہ یورپ کے فلاں شہر میں دہشتگردانہ حملہ ہوا ہے ۔لندن میں آتنکی حملہ ہوا تھا اس کے بعد جرمنی کے ہنوءشہر میں حقہ باروں کو نشانہ بنا کر فائرنگ میں نو لوگوں کو مار ڈالا گیا ۔جرمنی میں ہوئی دو فائرنگ کے واقعات کے مشتبہ بندوق دھاری کی موت ہو گئی ہے ۔غور طلب ہے کہ مقامی وقت رات دس بجے کے آس پاس ہنوءمیں دو الگ الگ جگہوں پر فائرنگ کی وارداتیں ہوئیں ۔ایک خبررساں ایجنسی سنہوا کی رپورٹ کے مطابق ایک گہرے رنگ کی جیکٹ پہنے جرائم کی جگہ سے آتنکی بھاگ گیا ۔پہلا حملہ ہنو شہر کے درمیان میں ایک سنٹر میں مڈ نائٹ حقہ بار میں ہوا ۔دوسرا ائیرنا بار کے پا س ہوا ۔ایک گاڑی کو پہلے حملے کی جگہ پر تقریبا دس بجے کھڑا کیا گیا تو دوسری طرف ایک اور گولی کی واردات ہوئی ہنو کے میئر کلس کونسکی نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ یہ ایک خوفناک واردات تھی اور اس سے پیدا خوف عرصے تک پریشان کرتا رہے گا ۔بڈ اخبار میں رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ ایک بندوق دھاری نے دروازے پر گھنٹی بجائی اور لوگوںپر گولی چلا دی ۔اِدھر احتیاطی قدم اُٹھاتے ہوئے فرانس حکومت نے غیر ملکی امام اور مسلم اساتذہ کو ملک میں آنے پر روک لگا دی ہے ۔فرانس کے صدر امائنل میکرو نے جمعہ کو کہا تھا کہ سرکار کا یہ فیصلہ کٹر پسند اور علیحدگی پسندی کو روکنے کے لے لیا گیا ہے ۔اور سبھی اماموں کو فرانسیسی زبان سیکھنا ضروری کر دیا گیا ہے ۔اور فرانس کے رہنے والوں کو قانون کی سختی سے تعمیل کرنی ہوگی ۔صدرمیکرو نے فرانس کے مسلم اکثریتی مول ہاﺅس شہر کا دورہ کیا ۔اور کہا کہ ہم غیر ملکی اماموں اور مسلم اساتذہ کے ملک میں آنے پر پابندی لگا رہے ہیں ۔ان کی وجہ سے دیش میں کٹر پسندی او رعلیحدگی پسندی کا بڑا خطرہ ہے اس وقت فرانس کی کل آبادی 6.7کروڑ ہے اس میں قریب 65لاکھ مسلمان ہیں ۔فرانس کا 1997میں چار ملکوں سے سمجھوتہ ہوا تھا جس کے تحت الجزائر ،توئنس اور مراقش اور ترکی فرانس میں امام اور مسلم اساتذہ بھیج سکتے تھے ۔ہر سال 300امام تقریبا80ہزار مسلم طلباءکو تعلیم دینے فرانس آتے ہیں ۔سال 2020کے بعد یہ سمجھوتہ ختم ہو جائے گا۔سرکار نے حکم دیا ہے کہ اماموں کو مقامی زبان سکھائیں او ر کسی پر اسلامی مضمون نہ تھوپے جائیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں