دہلی تشددنے2002گجرات دنگوں کی یاد دلا دی

دہلی تشد دپر اب سیاست بھی شروع ہو گئی ہے کانگریس کی انترم صدر سونیا گاندھی اوربھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری نے مرکزی حکومت سے تلخ سوا ل پوچھے ہیں سونیا گاندھی نے بی جے پی کی حکومت اور مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے ان سے پانچ سوال کئے ہیں ساتھ ہی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال پر بھی سوال کھڑا کیا اور پوچھا دنگوں کے درمیان وہ کیا کررہے تھے ؟کانگریس کی پریس کانفرنس میں سونیا گاندھی نے کہاان دنگوں کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے جسے دہلی چناو ¿ کے دوران بھی محسوس کیا گیا ۔کیونکہ بھاجپا نیتا ڈر اور نفرت پھیلانے والے بیان دے رہے تھے ایسے ہی پچھلے اتوا رکو بھی بھاجپا نیتا نے ایسا ہی بھڑکاو ¿ بیان دیا تھا اس نے دہلی پولیس کو بھی کہا تھا 30دن گزرنے کے بعد ہمیں کچھ نہیں کہنا سونیا نے مرکز اور دہلی سرکار پرنکتہ چینی کرتے ہوئے کہا :دنگوں کے دوران مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کے ذریعے کوئی کاروائی نا کرنے کی وجہ سے 37لوگوں کی موت ہوئی ۔دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹبل اس میں ہلاک ہو گئے ۔کانگریس ورکنگ کمیٹی کا خیال ہے کہ دہلی میں موجودہ صورت حال کے لئے مرکز ی حکومت خاص کر وزیر داخلہ ذمہ دار ہیں اور ان سے استعفیٰ کے مانگ کرتی ہے ۔سونیا گاندھی نے شاہ،کیجروال سے پانچ سوال پوچھے ہیں ۔پہلا :اتوار سے دیش کے وزیر داخلہ کہاں اور کیا کر رہے تھے اور وزیر اعلیٰ کیجروال کہاں تھے کیا کر رہے تھے؟تیسرا :دہلی چنا و ¿ کے بعد خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے کیا جانکاری دی گئی اور اس پر کیا کاروائی کی گئی ؟ اتوار کی رات کتنی پولیس فور س فساد والے علاقوں میں گئی جبکہ یہ پتہ تھا کہ فساد زیادہ پھیل سکتا ہے ؟جب دہلی میں حالات بے قابوہو گئے تھے اور پولیس کنٹرول میں ناکام رہی تھی تب فوراً کاروائی کی ضرورت تھی اس وقت ایڈیشنل سکیورٹی لگانے کی ضرورت تھی تاکہ حالات پرقابو پایا جا سکے امن کمیٹی بنائی جانی چاہئے تھی تاکہ کوئی اور ایسا واقعہ نا ہو ۔سینئر سول سرونٹ ہر ضلع میں لگنے چاہئے تھے تاکہ صورت حال سے نپٹا جا سکے ۔وزیر اعلیٰ کو متاثرہ علاقوں میں جا کر لوگوں سے بات کرنی چاہئے تھی ۔ایسا کیوں نہیں ہوا؟سونیا گاندھی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے بھاجپا نے کہا اب تشدد ختم ہورہا ہے اور سچائی سامنے لانے کے لئے جانچ شروع ہوگئی ہے ایسے میں سبھی پارٹیوں کی ترجیح امن قائم کرنا ہونا چاہئے ساتھ ہی پارٹی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفیٰ کی مانگ کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے ۔بھاجپا کے سینئرلیڈر پرکاش جاویڈکر نے کہا کانگریس کے ہاتھ چوراسی کے دنگوں کے خون سے رنگے ہیں ان کے ذریعے ایسی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے ۔جانچ میں یہ بات بھی سامنے آجائےگی کہ کس نے پتھراو ¿ کی تیاری کی کتنی گاڑیوں کو آگ لگائی اور کو ن پچھلے دوماہ سے لوگوں کو اکسا رہا تھا ۔کانگریس سوچ رہی ہے کہ امت شاہ کہاں تھے؟ امت شاہ نے کل سبھی پارٹیوں کی میٹنگ بلائی جس میں عاپ پارٹی کے ساتھ ساتھ کانگریس کے نیتا بھی شامل تھے مرکزی وزیر نے کہا کانگریس کی ایسی رائے زنی سے پولیس کا حوصلہ گرتا ہے ۔کمیونسٹ لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا دہلی کے فساد میں 2002کے گجرات دنگوں کی یاد دلا دی اور دہلی میں امن بحالی میں فوج کو بلانے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے ۔کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ کے ساتھ اخبار نویسوں سے دعوی ٰ کیا دہلی کے فسادکو پولیس اور ان طاقتوں کی شئے حاصل تھی ۔اس وقت موجودہ وزیر اعظم گجرا ت کے وزیر اعلیٰ تھے جب وہاں دنگے ہوئے اور اس وقت بھی امت شاہ کے رول پر سوال اٹھایاگیا انہوں نے پوچھا کہ اگر این ایس اے کو دہلی پولیس کا انچارج مانا جائے تو وزیر اعلیٰ کا کیا رول ہے؟ کیا سرکار نے یہ مان لیا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ دہلی فساد سے نمٹنے میں ناکام رہے ۔انہوں نے بھاجپا نیتا کپل مشرا پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا ہے ۔امت شاہ اسے خود بھڑکے تشدد کہہ کر ایک سوچی سمجھی سازش کو چھپانا چاہتے ہیں ۔راجا نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس اور بھاجپاکے غنڈوں کے ذریعے قتل عام اور آگ لگانے کی دھمکی کے دوران پولیس تماشائی بنی رہی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟