انٹرنیشنل میڈیا میں حیدرآبا انکاﺅنٹر چھایا!

حیدرآباد انکاﺅنٹر کی خبر کو انٹرنیشنل میڈیا نے خاصی اہمیت دی ہے امریکہ سے لے کر برطانیہ تک زیادہ تر مقامات پر میڈیانے اس کارروائی کو ملی ہندوستانی حمایت کو اجاگر کرنے پر خاص توجہ دینے کے ساتھ ہی غیر عدلیہ موت کی سزا دینے کے بڑھتے واقعات پر دنیا کی توجہ کھینچنے کی کوشش کی ہے ۔واشنگٹن پوس نے ایک مفصل رپورٹ میں کہا ہے کہ چاروں ملزمان کی موت نے لڑکیوں و عورتوں کے خلاف گھناونے جرائم کی سریز میں پھنسے دیش کے کچھ حصوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے ۔لیکن رضاکاروں اور وکیلوں نے کہا ہے کہ ان مڈبھیڑوں نے زیادہ تر قتلوں کے زخم کو اور گہرا کر دیا ہے ۔رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہے کہ مشتبہ ملزمان کی پولس کے ذریعہ کئے گئے قتل میں اتنے بھاری ہیں کہ ان کی اپنی تشریح کیا ہے کچھ واقعات کو انکاﺅکنٹر کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس میں شامل افسر عام طور پر اسے سیلف ڈیفنس میں اُٹھایا گیا قدم ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن سماجی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ پولس عموماََ افسران کو عام معافی کا فائدہ ملتا ہے اور انہیں قتلوں میں پوری جانچ کی کارروائی پر تعمیل نہیں کی جاتی سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عورت کے جلے ہوئے جسم 27نومبر کو ایک ہائی وے کے انڈر پاس کے نیچے برآمد ہو اتھا اس سے دیش میں غصے کی لہر دوڑ گئی اور بینگلورو دہلی سمیت بہت سارے شہروں میں جم کر مظاہرے ہوئے زیادہ تر مظاہرین نے مشتبہ جرائم پیشہ کو سزائے موت دینے کی مانگ والے پوسٹر لے کر نعرے لگائے ایک دوسرے اخبار نیوریاک ٹائمس نے حیدرآباد کانڈ کو حالیہ مہینوں میں بھارت کا سب سے زیادہ پریشان کرنے والا آبروریزی کا معاملہ قرار دیا ہے ۔اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس دل دہلا دینے والی اس واردات کو اچانک حیرت انگیز طریقے سے انجام دیا گیا پولس حکام کا ایک ہیرو کی طرح سمان کیا اور جنتا نے ان پر پھول کی بارش کی یہ سب اس کام کے لے کیا گیا جسے شہریوں نے ایک گھناونے جرم اور فوری رقابت کے طورپر دیکھا ۔لیکن جشن منانے کے لئے اتنے سارے لوگ سڑک پر اترے کی ٹریفک بھی ایک جگہ جام ہوگئی ایک اور برطانیوی اخبار دی ٹائمس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہزاروں لوگوں نے پورے دیش میں سڑکوں پر اتر کر مظاہر ہ کر کے انصاف کی مانگ کی بھیڑ نے پولس اسٹیشن کا گھیراﺅکرنے کے بعد ملزم عدالت میں پیش نہیں کئے جا سکے بھیڑ مسلسل ملزمان کو موت کی سزا دینے کے لئے ان کو حوالے کرنے کی مانگ کر رہے تھے ۔ایک اور اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق عورتوں کے خلاف تشدد کے ہائی پروفائل معاملے نے بھارت میں زبردست ناراضگی پیدا کی اور سڑکوں پر اتر کر حیدرآباد میں اس گھناونے حملے پر ناراضگی جتائی ورکروں نے بد فعلی معاملے کو عدالتوں کے لئے تیزی سے نمٹانے اور انہیں سخت سے سخت سزا دلانے کی اپیل کی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟