سی اے بی بل :کیوں چھڑاہے تنازعہ؟

مرکزی کیبنٹ کی جانب سے شہریت ترمیمی بل کو منظوری دینے کے بعد اس پر بحث چھڑ جانا فطری ہی ہے کیونکہ کئی اپوزیشن پارٹیوں میں پہلے سے ہی اس بل پر اختلاف تھا مودی سرکار نے یہ بل اب لوک سبھا پیش کر دیا اور رات بارہ بج کے دس منٹ پر لمبی بحث کے بعد 88کے مقابلے 311ووٹ سے پاس کر دیا لوک سبھا میں تو این ڈی اے کی اکثریت ہونے کی وجہ سے پاس ہو گیا ہے لیکین این ڈی اے سے الگ کچھ پارٹیوں کی اس بل پر خاموشی کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا میں بھی اس بل کے پاس ہونے میں کوئی اڑچن نہیں ہوگی ۔شہریت قانون ترمیم بل کا مقصد پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان سے پناہ گزینوں کی شکل میں بھارت آئے غیر مسلم لوگوں کو شہریت دینا ہے حالانکہ اس بل کے سبھی پہلوﺅں کو ابھی پوری طرح سامنے نہیں لایا گیا ہے لیکن اسے لے کر اپوزیشن پارٹیاں سرکار پر اس لئے حملہ آور ہیں کہ وہ اس کے ذریعہ مسلم اقلتیوں پر اپنی پہنچ بنانے کی کوشش میں لگی ہیں اسی اختلاف کے سبب مودی سرکار کے پہلے عہد میں اس بل کو پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل پائی تھی شہریت ترمیمی بل یہ کہتا ہے کہ پڑوسی ملکوں خاص کر پاکستان ،افغانستان اور خاص کر بنگلہ دیش سے آئے اقلیتی فرقوں یعنی ہندو سکھ جین بودھ عیسائی پارسیوں کو کچھ شرائط کے ساتھ ہندوستان کی شہریت پانے حقدار ہوں گے اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کی بنیاد یہ ہے کہ آخر پڑوسی دیشوں کے مسلمانوں کو یہ رعایت کیوں نہیں دی جا رہی ہے اس پر سرکار کی دلیل ہے کہ تینوں مسلم اکثریتی دیش ہیں وہاں مسلمان نہیں بلکہ دیگر طبقوں کے لوگ ازیت کے شکار ہوتے ہیں اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی سوال کھڑا ہوتا ہے کہ کیا باہری ملکوں کے لوگ شہریت دینے کے مجوزہ کارروائی بھارت کی وسودیو کٹو وکم اور سرو دھرم سدبھاﺅ والی مثال کے مطابق ہوں گے ؟یہ سوال اُٹھانے والے یہ بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت وہ دیش ہے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو اپناتا ہے یہ بالکل صحیح ہے لیکن کیا اس کو نظر انداز کر دیا جائے کہ آسام اور نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں بنگلہ دیش سے آئے لاکھوں لوگوں نے جس طرح وہاں کے سماجی اور سیاسی ماحول کو بدل دیا ہے سرکار نے این آر سی لاگو کرنے کا قدم اس لئے اُٹھایا تھا کہ وہ ان تین دیشوں کے آئے پناہ گزینوں کی طرح گھس پیٹھ کرنے والوں میں کئی آتنکی بھی آجاتے تھے بنگلہ دیش پناہ گزینوں کی سرگرمیاں کئی موقعوں پر مشتبہ پائی گئی ہیں ۔وہیں دوسری طرف شہریت دینے کے سوال پر مذہب کی بنیاد صحیح نہیں ہے حالات کا بھی خیال رکھنا ہوگا اور اس کو اقوام متحدہ معاہدے کوبھی منظوری ہے لیکن اس میں ایک شرط کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارت میں پناہ لے یہ نہیں ہو سکتا۔آپ یہیں بس جائیں اور یہاں کی شہریت لے لیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟