فاسٹ ٹریک کورٹ اصل میں کتنی فاسٹ؟

اناﺅ میںآبروریز ی متاثرہ کی موت کے بعد یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی نے اعلان کیا ہے کہ مقدمے کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں مجرموں پر مقدمہ چلا کر سخت سزا دلائی جاے گی جب بھی کوئی آبروریزی کی گھناونی واردات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ معاملے کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے گا لیکن کسی نے یہ جاننے کی کبھی جاننے کی کوشش نہیں کی ہے کہ ان فاسٹ ٹریک عدالتوں کا حال کیا ہے ؟کیا یہ صحیح معنوں میں جرائم پیشہ کو جلد سزا دلوا پائی ہیں ؟ریپ جیسے معاملوں کے لئے بنی فاسٹ ٹریک کتنی فاسٹ ہے؟چودہ اگست 2004کو سنیچر کا دن وہ تھا جب فد فعلی اور آبروریزی کے قصوروار دھننجے چٹرجی کو مغربی بنگال کی علی پور سینٹرل جیل میں پھانسی پر لٹکایا گیا دھننجے وہ آخری درندہ تھا جسے بد فعلی اور قتل میں پھانسی ہوئی اس سے بعد آج تک پندرہ برسوں میں کوئی بھی بد فعلی کے ملزم کو اب تک پھانسی کے پھندے پر نہیں پہنچا پائے ۔یہ تب ہے جب کہ ہر سال ایسے معاملوں میں پھانسی کی سزا سنائی جاتی ہے اس کے بعد فاسٹ ٹریک عدالت میں فیصلے کے بعد بھی لمبی قانونی کارروائی کی آڑ لے کر جنسی مجرم پھانسی کی سزا سے بچتے رہے ہیں دیش میں تقریبا426قیدی ہیں جن کو پھانسی سنائی جا چکی ہے لیکن ابھی تک انہیں پھندے تک نہیں پہنچایا جا سکا ان میں بڑی تعداد میں بد فعلی ،قتل کے قصوروار ہیں ۔نیشنل لاءیونیورسٹی کی رپورٹ:دی ڈیپ پینلٹی ان انڈیا ،سالہ اعداد و شمار 2018کے مطابق مدھیہ پردیش ،اترپردیش اور مہاراشٹر میں 6666ایسے قیدی ہیں جنہیں پھانسی دی جانی ہے اور ان کے معاملوں کو تیزی سے نمٹانے کے لے فاسٹ ٹریک عدالتیں بنائی گئیں تھی لیکن یہی کورٹ سست ثابت ہو رہی ہیں بہار،تلنگانہ ،اترپردیش اور کیرل میں اس انصاف کی رفتار بہت دھمی ہے پورے دیش کی بات کریں تو 2017میں سنائے گئے فاسٹ ٹریک فیصلوں میں صرف تیس فیصد معاملے ایسے تھے جو ایک سال کے اندر نمٹائے گئے وہیں باقی چالیس فیصد معاملوں میں تین سال سے اوپر کا وقت لگا وہیں نچلی عدالتوں کو عدالتوں کی پرفارمینس زیادہ بہتر رہی نچلی عدالتوں نے 47فیصد معاملے ایک سال کے اندر نمٹائے دیش میں نہ صرف انصاف کی یہ رفتار دھیمی ہے وہیں ریکارڈ تعداد میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے باوجود قصوروار پھانسی کے پھندے تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں ۔باربار اپیل کی سماعت میں لگنے والا وقت اتنا زیادہ ہے کہ متاثرہ فریق انصاف ملنے کے بعد بھی اسے محسوس نہیں کر پاتا کیوں سست ہو رہی ہیں فاسٹ ٹریک عدالتیں؟اس وقت ان عدالتوں میں چھ لاکھ سے زیادہ مقدمے لٹکے پڑے ہیں دیش بھر میں 581فاسٹ ٹریک عدالتیں ہیں یہ صورتحال 31مارچ 2019تک لوک سبھا میں پیش کئے گئے جواب کے مطابق ہیں ۔426قیدی ہیں جنہیں پھانسی کی سزا دی جانی ہے ان میں چوبیس ملزم ہیں جنہیں 2016میں ریپ اور قتل کے لئے پھانسی کی سزا سنائی گئی ایسے ہی 43ایسے ملزم ہیں جنہیں 2017میں ریپ اور قتل کے لئے پھانسی کی سزا ہوئی 2012کے نربھیا کیس کے بعد بد فعلی کے چار لاکھ سے زیادہ دیش بھر میں معاملے درج ہوئے فاسٹ ٹریک کورٹ انہیں فوری انصاف کے لئے بنایا گیا تھا آپ خود ان اعداد و شمار سے اندازہ لگا لیں یہ کتنی فاسٹ ہیں ؟

(ا نل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!