روس پر چار سال کےلئے پابندی ،اولمپک سے باہر

ورلڈ اینڈی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا)نے ڈوپنگ(نشہ)سے متعلق بے قاعدگیوں کے چلتے پیر کو روس کے خلاف سخت فیصلہ لیتے ہوئے اس پر چار سال کے لئے پابندی لگا دی ہے ۔اس فیصلے پر کھیل دنیا حیرت زدہ ہے ۔ڈوپنگ کا مسئلہ ہر جگہ سنگین مسئلہ ہے اس حقیقت سے کوئی دیش ،کھیل انجمن اور کھلاڑی انکار نہیں کر سکتے کہ ڈوپنگ سے بالکل علیحدہ ہے جب سے کھیل میں پیسہ اور رسوخ بڑھا ہے تب سے طاقتور داواﺅں یا ممنوعہ منشیات کے استعمال کرنے کا چلن بھی اتنی تیزی سے پروان چڑھا ہے ۔وارڈا کی پابندی کا مطلب ہے کہ اگلے سال ٹوکیو اور چار سال بعد بیجنگ میں ہونے والے اولمپک اور 2022میں قطر میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ فٹبال جیسے اہم ترین کھیل مقابلوں میں روس حصہ نہیں لے سکے گا ۔البتہ ڈوپنگ کی آنکھ سے دور رہے اس کے شخصی طور پر اولمپک کے علیحدہ سے پلیر کی شکل میں حصہ لے سکتے ہیں ،لیکن وہاں نہ تو روس کا جھنڈا لہرا یا جائے گا اور نہ ہی قومی ترانہ ہوگا کہہ سکتے ہیں کہ ڈوپنگ کھیلوں میں کامیابی کا دوسرا نام بن چکا ہے روس کی بات کریں تو یہاں کے کھلاڑی ڈوپنگ سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں خود واڈا نے نومبر 2015میں مانا تھا کہ روس میں ڈوپ کا زبردست کلچر ہے یہاں تک کہ روس کی ڈوپنگ ایجنسی کا اس معاملے میں نام بے حد خراب ہے اب جب کہ ورلڈ کی کھیل کی طاقت کے طور پر پہنچان بنانے والے روس کو چار سال کے لئے کھیل کی دنیا سے ممنوع کر دیا گیا ہے ۔تو یہ سوال زیادہ سنجیدگی سے بحث کے دائرے میں آگیا ہے کہ آخر ٹوکیو اولمپک کھیل (2020)کا خاکہ کیسا ہوگا؟اگر دلچسپی سے زیادہ روس کے اندر پریشانی اس بات کو لے کر ہے کہ آخر اس میں غلطی کس کی ہے ؟کھلاڑیوں کی یا افسران کی یا روس کی اس مشتبہ سرگرمی پر لمبے عرصے سے نظر تھی جس کی وجہ سے اس کے خلاف ماضی میں بھی کارروائی کی گئی تھی لیکن اس بار اس سطح پر سخت کارروائی پہلی بار ہوئی ہے روس کے صدر ولادی میر پوتن نے پہلی بار اس پابندی پر بیان دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ واڈا کا فیصلہ اولمپک چاٹر کی خلاف ورزی ہے روس کے پاس اس کے خلاف عدالت میں جانے کے سبھی وجوہات موجود ہیں سب سے پہلے ہمیں واڈا کے فیصلے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے پابندی لگانے کی بنیاد کیا ہے واڈا کو روس اولمپک قومی کمیٹی کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے ایسے میں روس کو اپنے جھنڈے تلے اترنے دینا چاہیے یہ اولمپک چاٹر ہے ۔اور واڈا اپنے فیصلے سے اولمپک چاٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے سزا شخصی ہونی چاہیے اجتماعی نہیں ۔واڈا کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لئے روس کے پاس 21دن کا وقت ہے روسی وزیر اعظم دی متر مہدف نے اس پابندی کو سیاسی اغراض پر مبنی بتایا لیکن حقیقت یہ ہے کہ روس سے واڈا کی ہدایتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیتا بلکہ روس کی ڈوپنگ ایجنسی روسادہ کی خود رول مشتبہ رہا ہے ۔حقیقت میں روسادا کے سابق ڈائرکٹر وسل بلویر گری گوٹی نے روس سے بھاگ کر امریکی میڈیا کے سامنے اس کا انکشاف کر کھیل کے سب سے بڑے گھوٹالے کا پردہ فاش کیا تھا یوں تو بھارت سمیت دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی کچھ کھلاڑیو کے ڈوپ ٹیسٹ میں ناکام رہنے کے معاملے سامنے آئے ہیں لیکن منظم طور سے دھوکہ دھڑی کر اپنے کھلاڑیوں کے مستقبل کو داﺅں پر لگانے کا یہ پہلا موقع ہے ویسے روس ہی نہیں دنیا کا ہر دیش ڈوپنگ کے ڈنک سے پریشان ہے ۔اس لعنت سے مقابلہ کر پانا یقینی طور پر کھلاڑیوں اور سرکاروں کے لئے بڑی چنوتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!