نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو 16دسمبر سے پہلے پھانسی دو

اپنی بھوک ہڑتال کے کئی دن گزرنے کے بعد دہلی مہیلا کمیشن کی چیر پرسن سواتی مالیوال نے صدر جمہوری کو خط لکھ کر 16دسمبر 2012گینگ ریپ کی شکار ہوئی نربھیا کے قصورواروں کو اس سال سولہ دسمبر سے پہلے پھانسی دینے کی اپیل کی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا کوئی خاتمہ دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔اور نربھیا کے لے انصاف کاانتظار جاری ہے ۔صدر سے اپیل کی کہ وہ رحم کی عرضیوں کو فورا خارج کریں اور یقینی کیا جائے کہ وہ قصورواروں کو 16دسمبر آنے سے پہلے پھانسی دے دی جائے ہم ان کی مانگ کی پوری ہمایت کرتے ہیں ۔اور دیش کی بھی یہی مانگ ہے وزارت داخلہ نے رحم کی عرضی خارج کرکے صدر جمہوریہ کو بھیج دی ہے ،امید کی جاتی ہے کہ اگلے دو تین دنوں میں صدر ان قصوواروں کی پھانسی کا راستہ کھول دیں گے تہاڑ جیل کو صدر کے فیصلے کا انتظار ہے ۔رحم کی عرضی خارج ہوتے ہی تہاڑ میں بند چاروں قصورواروں کو جلد سے جلد پھانسی ہو سکتی ہے ۔پھانسی دینے کے لئے باہر سے 25ہزار روپئے بھیج کر جلاد کو بلانے کی تیاری ہے تہاڑ جیل میں پھانسی دینے کے لئے کوئی جلاد نہیں ہے جب افضل گرو کو پھانسی دی گئی تھی تو اس کے لے کوئی جلادنہیں ملا تھا تب جیل کے حکام میں سے ایک نے پھانسی دی تھی نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو پھانسی کی سزا دینے کے لے ساﺅتھ انڈیا کی کسی جیل سے جلاد کو بلایا جا سکتا ہے واضح ہو کہ اکتوبر میں چاروں قصورواروں کو جیل انتظامیہ کی طرف سے رحم کی عرضی دائر کرنے کے لئے پیش کش کی گئی تھی تاکہ سزا کو آخری انجام تک پہنچایا جا سکے اس نوٹس کے بعد سے ہی تہاڑ جیل و منڈولی جیل کمپیلکس میں بند الگ الگ معاملوں میں پھانسی کی سزا سنائے گئے قیدیوں کی حفاظت بڑھا دی گئی ہے جیل انتظامیہ وقتاََ فوقتاََ ان قیدیوں پر گہری نگاہ بھی رکھ رہا ہے اور پل پل کی ان کی حالت کا بھی جائزہ لے رہا ہے تاکہ انہیں کسی طرح کی گھبراہٹ نہ ہو جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف جیلوں میں اس بات کو لے کر باتیں ہو رہی ہیں کہ جن قیدیوں کو پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے ان کے معاملے آخری فیصلے جلد آسکتے ہیں تمام ان باتوں کے درمیان سبھی کی نگاہیں تہاڑ کی جیل نمبر 3پر لگی ہیں ۔دہلی میں بھلے ہی تہاڑ کے علاوہ روہنی منڈاولی جیل بنی ہوئی ہیں لیکن پھانسی دینے کا انتظام صرف تہاڑ جیل نمبر 3میں ہی ہے ۔پھانسی گھر کھلی جگہ پر ہے ۔عام طور پر اس کے دروازے کو تبھی کھولا جاتا ہے جب پھانسی دی جانی ہوتی ہے ۔بتا دیں کہ تہاڑ میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جانے والا آخری مجرم افضل گرو تھا پچھلے قریب تین دہائی میں افضل گرو سے پہلے تہاڑ میں رنگا بلا،ستونت سنگھ،کھیہر سنگھ ،کرتار سنگھ،اجاگر سنگھ کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جا چکا ہے تہاڑ جیل میں 35برس تک کام کر چکے سنیل گپتا بتاتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ پھانسی دینے کا کام جلا دہی کرے ۔نربھیا کے قصورواروں کو کب پھانسی ملتی ہے ؟اسکا پورے دیش کو انتظار ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!