مجھے بچا لو میں مرنا نہیں چاہتی،کوئی ملزم نہ بچے

لال آنکھیں ،آنسو بھرے ہوئے صفدر جنگ اسپتال کے برم ڈیپارٹمینٹ کے آئی سی یو کے باہر ماں جب بیٹی کو دیکھ کر آئی تو وہ اپنے آنسو نہیں روک پائی بیٹے کو کہتی ہے کہ وہ ٹھیک نہیں ہے بول بھی نہیں پا رہی ہے ،میری بیٹی کو کیا ہوگیا؟بھائی نے ماں کو تسلی کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ میری بہن بہت ہمت والی ہے ،اس حالت میں بھی وہ ہم سے یہی کہہ رہی ہے کہ کوئی بچنا نہیں چاہیے ۔بد فعلی کے کیس واپس لینے سے انکار کرنے پر مٹی کا تیل ڈال کر جلائی گئی بیٹی کی جمعہ کی رات 11:40پر موت ہوگئی 43گھنٹے تک اس نے زندگی کے لئے جنگ لڑی مگر ہار گئی ۔95فیصدی تک جل چکی متاثرہ جمعہ کو صبح سویرے قریب 4:30پر 25سالہ لڑکی بد فعلی کے معاملے میں عدالت میں اپنے معاملے کی سماعت کے لئے بریلی جا رہی تھی ،راستے میں چھ دن پہلے ہی ضمانت پر چھوٹا بد فعلی کا اہم ملزم شیوم ترویدی ملا اس نے لڑکی کو شادی کا جھانسہ دے کر لال گنج میں رکھا ہوا تھا اس نے دوست شبھم کے ساتھ بد فعلی کی اور اس ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتے رہے شادی کا اقرار نامہ بھی کیا لیکن شادی نہیں کی۔شیوم اور شبھم اسی کیس میں نو مہینے رائے بریلی جیل میں رہ کر تیس نومبر کو چھوٹا تھا ۔باہر آتے ہی اس نے معاملہ واپس لینے کے لئے متاثرہ پر دباﺅ بنا یا اور انکار کرنے پر اس نے اور اس کے چار ساتھیوں نے مٹی کا تیل ڈال کر جلا ڈالا آگ کی لپٹوں میں گھری لڑکی آدھا کلو میٹر تک جان بچانے کے لئے دوڑی اس دوران وہ 95فیصد جل چکی تھی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں لکھنﺅ کے اسپتال سے ائیر لفٹ کیا گیا جہاں اس نے آخر کار زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ دیا اس کی موت کے بعد سنیچر کو دیش بھر میں غصہ پھیل گیا اسے انصاف دلانے کے لئے لوگ سڑکوں پر اترے آئے انصاف کی مانگ کرنے والوں میں بچے بوڑھے اور جوان سب عمر کے لڑکے لڑکیاں مرد شامل رہے کوئی جلتی موم بتی ہاتھ میں لئے بیٹی بچاﺅ اور قصور واروں کو پھانسی دینے کی مانگ پر لکھی تختی اُٹھائے ہوئے تھا ۔لکھنو ہو یا دہلی کانپور ہو یا اناﺅ یا پھر دیش کے دوسرے حصوں میں سب جگہ سے ایک ہی آواز تھی اناﺅ کی بیٹی کو انصاف دو متاثرہ کے گھر والوں نے جہاں حیدرآباد کی ڈاکٹر کے قصورواروں کو سزا کی طرز پر ہی اپنی بیٹی کے قصورواروں کو سزا دینے کی مانگ کی تو کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا واڈرا متاثرہ کے گھر جا کر ان کے دکھ میں شامل ہوئیں اور انصاف دلانے کا وعدہ کیا اور واردات کے لئے یوگی سرکار کو ذمہ دار قرار دیا ۔وہیں یوپی سرکار کے وزیر سوامی پرساد موریہ اور علاقائی ایم پی ساکشی مہاراج بھی متاثرہ کے گھر پہنچے لیکن وہاں انہیں بھاری احتجاج کا سامنا کرنا پڑا وہیں اکھلیش یادو لکھنو میں انصاف کی مانگ کر تے ہوئے ودھان سبھا کے گیٹ پر دھرنے پر بیٹھے ۔کیا متاثرہ کو جلد انصاف مل پائے گا ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟