ہندوﺅں کا ووٹ پانے کے لئے برطانوی لیڈر مندروں کی شرن میں!

25سال کے لڑکوں کو مفت بس سفر ،سبھی کو مفت انٹرنیٹ ،چھ سال تک اعلیٰ تعلیم مفت جیسے لبھاونے وعدے تمل ناڈو ،بہار،یا یوپی کے کسی امیدوار کے نہیں بلکہ برطانیہ کی 120سال پرانی جماعت لیبر پارٹی کے ہیں ،وہیں گزشتہ دس سال تک اقتدار پر قابض کنزرویٹیو پارٹی ان کا مقابلہ سب سے بڑے اشو برگزیٹ سے کر رہی ہے جس کے تحت برطانیہ کو یورپی یونین سے الگ ہونا ہے ۔برطانیہ کے انتخابات میں پہلی بار ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے جب وہاں کی بڑی پارٹیاں ہندوستانی اور ہندو شناخت کے نام پر تارکین وطن ہندوستانیوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں لگی ہیں ۔اس کی مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب کنزریوٹو پارٹی کے امیدوار اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانس لندن کے مشہور مندر میں درشن کے لئے پہنچے ،سوامی نارائن مند رمیں جانسن کے ساتھ ان کی 31سالہ گرل فرینڈر کیری سایمنڈس بھی تھیں ،کیری چمکیلے گلابی رنگ سلک ساڑی ساڑی پہنے ہوئی تھیں بورس تلک لگائے ہوئے تھے اور مالا بھی پہنے ہوئے تھے درشن کے بعد انہوںنے اپوزیشن لیڈر پارٹی پر کشمیر کو لے کر تنقید کی اور الزام لگایا کہ لیبر پارٹی برطانیہ میں بھارت مخالف نظریہ کو ہوا دے رہی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے انہوںنے زیادہ تر ہندوستانیوں کو برطانیہ آنے کا موقع دینے کی بھی بات کہی اور اتنا ہی نہیں لیبر پارٹی سے جڑے ایک گروپ نے ہندی میں ایک گانا بھی لانچ کیا ،جس کے بول ہیں بورس کو ہمیں جتانا ہے یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس مرتبہ برطانیہ کے چناﺅ میں کشمیر سے آرٹیکل 370کے خاتمے کا بھی اثر اشو ہے کشمیر پر بھارت کی مخالفت کرنے والی لیبر پارٹی کے اس بار ہندوستانی ووٹوں کی ہمایت کھونے کا خطرہ ہے ۔اس سے قریب پچاس پارلیمانی سیٹوں کا نتیجہ اثر انداز ہو سکتا ہے ۔12دسمبر یعنی آج برطانوی عام چناﺅ کے سب سے اشو کی شکل میں دیکھے جا رہے ہیں ۔برگزیٹ پر بڑی پارٹیوں کی رائے بٹی ہوئی ہے بھارت کی طرح برطانیہ میں بھی ہر پانچ سال میں ویسے چناﺅ ہوتے ہیں لیکن یہ چناﺅ 2015کے بعد کا تیسرہ پارلیمانی چناﺅ ہو رہا ہے ۔اس میں برطانیہ کے نچلے ایوان ہاﺅس آف کامنس کی 650سیٹوں کے لئے ایم پی چنے جانے ہیں ۔پولنگ جمعرات کو ہونی ہے ۔دو ستمبر سے سات دسمبر کے درمیان مارٹین بیکسٹر کے سروے میں کنزرویٹو پارٹی کو 43.5فیصد ووٹ اور 338سے 441سیٹیں ملنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے لیبر پارٹی 32فیصد ووٹوں کے ساتھ 225سے 300تک سیٹیں مل سکتی ہیں ۔6دسمبر کو پی ایم بورس جونسن اور لیبر پارٹی کے نیتا جیرمی کاربن کے درمیان بریگزیٹ پر ٹی وی پر بحث کے بعد یو جی او وی کے سروے میں 52فیصد ناظرین نے کہا کہ جانسن نے جیت حاصل کی دسمبر کے پہلے ہفتے میں یورو اور ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاﺅنڈ پچھلے ڈھائی سال میں اپنی اونچی سطح پر رہا کرنسی کی مضبوطی کنزریٹو پارٹی کے لئے مثبت ماحول بنا سکتی ہے آج یعنی بارہ دسمبر کو ہونے جا رہے چناﺅ میں دس لاکھ سے زیادہ ہندو ووٹ ڈالیں گے ،بتا دیں کہ ویسے برطانیہ میں تیس لاکھ مسلمان بھی رہتے ہیں برطانیہ کے زیادہ تر ہندو ابھی تک لیبر پارٹی کو ہی ووٹ دیتے آئے ہیں لیکن اس مرتبہ ہندو انجمنوں نے لیبر پارٹی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!