عوام پریشان حکمراں اپنے میں مست :نوٹ بندی کے تین سال

نوٹ بندی کے اعلان کو تین سال پورے ہو چکے ہیں 2016میں 8نومبر کی رات 12بجے 500اور 1000کے نوٹ بند کر دئے گئے تھے یہ قدم مودی حکومت کے پہلے عہد کا متنازع مانا جاتا ہے جس پر آج بھی بحث جاری ہے ۔نوٹ بندی سے ملک کی معیشت اور لاکھوں لوگوں کی زندگی برباد ہو گئی تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک کی موجودہ معیشت کی خستہ حالی نوٹ بندی کی ہی دین ہے اس کے اعلان کرنے کے بعد حکومت نے کئی مقصد گنائے تھے جس میں بلیک منی ،جعلی نوٹ ،آتنکی فنڈنگ اورمنی لاڈرنگ پر روک لگے گی ۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نا تو بلیک منی بند ہوئی اور نا ہی جعلی نوٹوں کا چلن بند ہوا ہاں البتہ منی لانڈرنگ میں الٹے اضافہ ہوا ہے ۔آر بی آئی پچھلے دنوں 2ہزار کے نوٹوں کی چھپائی روکنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ لوگ جمع خوری میں لگے ہیں اس وجہ سے چھپائی بند کی جا رہی ہے ۔کیا جمع خوری بند ہوئی یا کم ہوئی ؟یہ صحیح ہے سرکار کی کوششوں کے بعد ڈیجیٹل لین دین کی ادائیگی بڑھی ہے لیکن آج بھی نقدی کا زیادہ چلن بنا ہو ا ہے لیکن نئی نسل کے لوگ نوٹ بندی کے بعد ڈیجیٹل لیکن دین کی طر ف بڑھ رہے ہیں دیس واسیوں کو اب آن لائن دھوکہ دھڑی معاملوں سے ڈر رہے ہیں اور ایک مرتبہ پھر لوگ نقدی کے چلن کو ترجیح دے رہے ہیں۔نوٹ بندی کے سب سے بڑے اسباب میں کالی کمائی پر روک لگانا شامل تھا حالانکہ حال ہی میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران انکم ٹیکس حکام نے عربوں روپئے کی کرنسی ضبط کی اس سے صاف لگتا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد نقدی کا چلن زیادہ بڑھ گیا ہے ۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پچھلے دنوں ایک سوال کے جوا ب میں پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ 4نومبر 2016کو 17741عرب روپئے مالیت کے نوٹوں کا چلن تھا جو 29مارچ 2019تک 21037.64روپئے تک پہونچ گیا اس طرح آج دیس میں 3396عرب کی نقدی چل رہی ہے اسی طرح آر بی آئی کے ڈاٹا کے مطابق 2016میں جہاں24.61کروڑ روپئے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے وہیں 2017میں یہ بڑھ کر 28کروڑ پہونچ گئے نوٹ بندی کے تین سال پورے ہونے پر کانگریس نے مودی سرکار کو کئی محاظ پر آڑے ہاتھوں لیا ۔پارٹی نیتا راہل گاندھی نے 2016میں اٹھائے گئے نوٹ بندی کے قدم کو آتنکی حملے سے تشبیح دی ہے 500اور1000کے نوٹ بند کرنے میں سرکار کے فیصلے کا موازنہ 1330میں محمد بن تغلق کے ذریعہ کرنسی کو چلن سے باہر کرنے کے فیصلے سے کیا ہے ۔راہل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ نوٹ بندی کو تین سال گزر گئے ہیں جس نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ،بہت سے لوگوں کی جان چلی گئی ،لاکھوں چھوٹے کاروبار ختم کئے ،اور لاکھوں نوجوان عام آدمی کو بے روزگار کر دیا ۔پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجوالہ نے کہا سلطان محمد بن تغلق نے 1330میں دیس کی کرنسی کو بندکیاتھا آج کے تغلق نے بھی 8نومبر 2016کو بند کیاتھا ادھر کانگریس کی جنر ل سکریٹر ی پرینکا گاندھی واڈرا نے مودی سرکار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دیس کی معیشت کی حالت بہت خراب ہے اور حکومت کرنے والے اپنے آپ میں مست میں ہیں جنتا ہر محاظ پر پریشان ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟