28سال بعد ہٹی گاندھی خاندان کی ایس پی جی سیکورٹی!

ایودھیا فیصلے کی گھما گھمی میں گاندھی خاندا ن کی ایس پی جی سیکورٹی جمع کے روز سرکار نے ہٹا دی اور یہ خبر ایودھیا فیصلے کی وجہ سے دب گئی ایس پی جی کانگریس کی ورکنگ صدر سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے راہل گاندھی اور بیٹی پرینکا گاندھی کی سیکورٹی میں تعینات تھی جو اب نہیں ملے گی اگست میں اسی سال سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی بھی ایس پی جی سیکورٹی ہٹائی گئی تھی اب گاندھی پریوار کو سی آر پی ایف جوانوں کی زیڈ پلس سیکورٹی دی جائے گی وزارت داخلہ نے کئی مرتبہ انتہائی غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ لیا وزارت کے ذرائع کے مطابق گاندھی پریوار ایس پی جی سیکورٹی میں جوانوں کو تعاون نہیں دے رہے تھے ۔راہل گاندھی نے 2015کے بعد 1892مرتبہ بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال نہیں کیا اور 1991سے 156مرتبہ بےرون ملک کا دورہ کیا جس میں وہ 143مرتبہ ایس پی جی کے جوانوں کو نہیں لیا ۔سونیا گاندھی نے بھی پچھلے چار سال میں دہلی میں صرف پچاس مرتبہ بلٹ پروف گاڑی کے استعمال سے انکار کیا اب پی ایم کو اکیلے ہی وی وی پی آئی سیکورٹی ملے گی ان کی حفاظت کا ذمہ تین ہزار افسران اور جوانوں والی ایس پی جی ہی کرئے گی ۔ایک وی وی پی آئی کی سیکورٹی میں عام طور پر ایس پی جی کے تین سو جوان ہوتے ہیں ۔ان کے پاس جدید ہتھیار اندھیرے میں دیکھنے والے چشمے اور اسنائپرس ،بم دسپوز ل ٹیم وغیرہ ہوتی ہے زیڈ پلس سیکورٹی میں ایک وی وی پی آئی کی سیکورٹی میں صرف 53جوان رہتے ہیں ان میں 19بلیک کیٹ کمانڈو ہوتے ہیں سیکورٹی میں ساتھ چلنے والی پائیلٹ گاڑیاں بھی شامل ہوتی ہیں ۔28سال میں یہ پہلا موقع ہے جب گاندھی پریوار کی ایس پی جی سیکورٹ نہیں ہوگی ۔ 1991میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بعد گاندھی خاندان کو ایس پی جی سیکورٹی دینے کا فیصلہ ہوا تھا ایس پی جی ہٹانے پر راہل گاندھی نے کہا کہ میری سیکورٹی میں تعینات رہے بھائی بہنوں کا شکریہ آپ بغیر تھکے میرے ساتھ ہر پل اور میرے خاندان کی حفاظت میں رہے ،اس محبت اور پیار کے لئے شکریہ ،گاندھی پریوار سے ایس پی جی واپس لینے کے اشو پر کانگریس کو اپنے لئے ایسا سیاسی ہتھیار مل گیا جس کا فائدہ اُٹھا کر وہ جنتا میں ہمدردی کی لہر کا فائدہ اُٹھائے گی ۔اس کے ذریعہ دیش کو ایک بار پھر سے اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی قربانی کی یادوں کو تازہ کرائے گی اور بتائے گی کہ کس طرح سے اس کے دو بڑے نیتاﺅں نے دہشتگردی کے خلاف لڑتے ہوئے قربانی دی ،لیکن سرکار کا ایس پی جی ہٹائے جانے کا فیصلہ آنے کے ساتھ ہی جس طرح کانگریسی لیڈروں نے اپنے جارحانہ تیور دکھانے شروع کر دئے ہیں اس سے صاف ہے کہ پارٹی چپ بیٹھنے والی نہیں ہے اور وہ اس اشو کو لے کر پورے دیش میں یہ پیغام دیے گی کہ کس طرح مودی سرکار سیاسی رقابت کی نیت پر آمادہ ہو کر کانگریس کے لیڈروں کی ڈیوٹی کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔آندولن کی حکمت عملی پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میں طے کی جائے گی سرکار کو گھیرنے کی حکمت عملی کے تحت ایس پی جی کی رپورٹوں کو بنیاد بنایا جائے گا جس میں وقتا فوقتا کانگریس خاندان کے تیں خطروں کو لے کر آگاہ کیا جاتا رہا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟