جیلوں میں عدالت !

تیس ہزاری عدالت میں وکیل اور پولس کے ٹکراﺅ کا معاملہ اب طول پکڑتا جا رہا ہے ،پیر کے روز وکیلوں کی ہڑتال جاری رہی وہیں سبھی بار ایسوشی ایشن کی تال میل کمیٹی نے ہڑتال جاری رکھنے کا کمیٹی کے صدر دھرم ویر سنگھ شرما اور جنرل سیکریٹری دھیر سنگھ کسانا نے بتایا کہ وکیلوں کا بھروسہ توڑا گیا ،انہیں دس دن کے اندر وکیل وجے ورما اور دیگر پر گولی چلانے والے پولس ملازمین کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ،لیفٹنینٹ گورنر کے سامنے ہوئی میٹنگ میں پولس کے اعلیٰ حکام نے ذمہ دار پولس ملازمین کی گرفتاری سے صاف انکار کر دیا ،ایسے میں وکیلوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا پیر کے روز سبھی چھ ضلع عدالتوں میں وکیلوںنے کام کاج ٹھپ رکھا جس وجہ سے عدالتوں میں مقدموں کی سماعت نہیں ہو پا رہی ہے ۔ادھر پیر کو تیس ہزاری عدالت کے پانچ ججوں نے ہی تین جیلوں میں جا کر خود سماعت کی سبھی جج تہاڑ ،روہنی،اور منڈولی ،جیل پہنچے یہاں پندرہ سو زیر سماعت قیدیوں کے معاملے سنے وکیلوں کی ہڑتال کو لے کر دہلی مصلحہ پولس کی تیسری بٹالین کے ڈپٹی کمشنر نے دس نومبر 2019کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تیس ہزاری میں ہوئی واردات کے بعد تیسری بٹالین کے پولس کرمچاریوں میں دہشت کا ماحول ہے ۔وکیلوں کی ہڑتال کو دیکھتے ہوئے پولس ملازم زیر سماعت قیدیوں کو مختلف عدالتوں میں پیش کرنے نہیں لے جائیں گے بتایا گیا ہے کہ خط ملنے کے بعد تیس ہزاری عدالت سینٹر ڈسٹرک میں چیف میڈو پولیٹن مجسٹریٹ انشو گرگ کی طرف سے ایک حکم جاری کیا گیا ان میں پانچ جج صاحبان کو سبھی جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں کے مقدموں میں ریمانڈ اور پی سی کارروائی کے لئے جیلوں میں جانے کی بات کہی تھی سبھی ججوں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تین جیلوں میں جا کر مقدموں کی سماعت کی ادھر دو نومبر کو وکیلوں اور پولس کے درمیان ہوئی جھڑپ کے معاملے میں تیس ہزاری عدالت نے ہوئے جھگڑے کی دہلی پولس سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے ۔حالانکہ عدالت نے بار ایسوشی ایشن کی اس مانگ کو خارج کر دیا جس میں مبینہ طور سے گولیاں چلانے والے پولس والوں کی گرفتاری کی مانگ کی گئی تھی ،عدالت نے کہا کہ معاملے کی جانچ کر رہی دہلی پولس کی کرائم برانچ واقعہ کے بارے میں سبھی سی سی ٹی وی فوٹیج کھنگھال رہی ہے ،عدالت نے 20نومبر تک پولس ڈپٹی کمشنر کو جانچ رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے عدالت دہلی بار ایسو شی ایشن کی عرضی پر سماعت کر رہی ہے ،جس میں حوالات کے اندر ایک وکیل پر مبینہ حملے اور دووکیلوں پر مبینہ گولی باری پر کارروائی کی مانگ کی گئی ہے ،معاملے کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولس کی کرائم برانچ کے ذریعہ منصفانہ جانچ جاری ہے ۔اورا س میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟