پاکستانی فوج کے چیف جنرل قمرباجوا مزید تین سال تک عہدے پر فائض رہیں گے

پاکستان کے موجودہ فوج کے چیف جنرل قمر جاوید باجوا اسی سال نومبر میں ریٹائر ہونے والے تھے لیکن پچھلے پیر کو پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ موجودہ جنرل باجوا مزید تین سال کے لئے فوج کے چیف بنے رہیں گے اس سے پہلے 2010میں اس وقت کے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ان کے عہدہ معیاد میں توسیع دی گئی تھی 58سالہ باجوا کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نومبر 2016میں فوج کا چیف مقرر کیا تھا انہوںنے ان سے سینر تین جنرلوں کو در کنار کرتے ہوئے باجوا کو فوج کا چیف بنایا تھا ۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس فیصلے پر کہا کہ افغانستان میں قیام امن کی کارروائی اور بھارت کے ساتھ کشمیر پر بڑھی تلخی کو لے کر یہ ضروری فیصلہ ہے ۔اور یہ پاکستان کی سلامتی سے بھی جڑا ہے ۔پاکستان کے پاس دنیا کے چھٹی سب سے بڑی فورس ہے جس کا دیش کے نیوکلیائی ہتھیاروں پر بھی کنٹرول ہے ۔پاکستانی فوج نے پاکستان کے بننے کے بعد وہاں کئی حکمرانوں کے تختہ پلٹ کئے اور اب تک آدھے وقت تک دیش پر فوج کا ہی راج رہا ہے ۔عمران خان کو پاکستان کا وزیر اعظم بنانے میں جنرل باجوا کا اہم رول تھا ۔یہ کہا جائے کہ عمران نے جو فیور باجوا کا کیا ہے وہ انہوںنے اس کا ریٹررن کر دیا ہے ۔کئی دنوں سے یہ قیاس آرئیاں جاری تھیں کہ وزیر اعظم جنرل باجوا کو دوسری معیاد دے سکتے ہیں کیونکہ دونوں مل کر کام کرتے ہیں یہ پی ایم عمران خان کے حالیہ امریکی دورے پر باجوا بھی ان کے ساتھ تھے پاک فوج کے چیف کی تقرری پی ایم و ان کی سرکار کی ترجیح ہے ۔سب سے سینر افسر کو فوج کا چیف بنائے جانے کی روایت کا پروٹوکول نہیں رکھا جاتا پی ایم و سرکار کے ذریعہ تقرری کو صدر ہی منظوری دیتے ہیں ۔2016میں فوج کا چیف بننے کے بعد پاکستان میں فوجی حکومت کے قیام کے اندیشہ بنے تھے لیکن ان کو مسترد کرنے والا جنرل باجوا ہیں جنہوںنے حکومت پر فوجی حکمرانی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو باجوا کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی مانا جاتا ہے فوج کے چیف کی معیاد کو بڑھایا جانا غیر مناسب قدم بتاتے ہوئے پاکستان کی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلس پارٹی کے سینر ممبر فرحت اللہ بابر نے ٹوئٹ کیا کہ مضبوط ادارے کسی خاص شخص پر انحصار نہیں کرتے چاہے وہ شخص کتنا بھی مضبوط ،اہل اور ٹیلنٹ والا کیوں نہ ہو ؟جیسے مزیدار بات یہ ہے کہ اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان فوج کے چیف کی معیاد کے بڑھانے کے حق میں نہیں تھے اور ایسا کرنا فوج کے قواعد کو بدلنے کا کام ہے جو ادارے کی شکل میں فوج کو کمزور کرتا ہے ۔عمران کا یہ بیان 2010میں اس وقت دیا گیا تھا جب پی پی کے فوج کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی معیاد کو بڑھائے جانے کے بعد آیا تھا ۔لیکن آج جو پاکستان کے اندرونی حالات ہیں ہم عمران خان کے ذریعہ جنرل باجوا کی معیاد میں توسیع کی مجبوری کو سمجھ سکتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟