پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا ؟

دیس بھر میں سرخیوں میں چھائے رہے الور ضلع کے باشندے پہلو خان مآب لنچنگ معاملہ میں 6ملزمان کے عدالت سے بری ہوجانے پر تعجب بھی ہوا اور یہ چوکانے والا معاملہ ہے اور عدالت سے فیصلہ ایسے واقعات میں سب سے پہلا یہی واقعہ ہے اس معاملہ میں دنیا میں ان کئی شہروں سے بہتر مان سکتے ہیں جہاں انصاف کے ترازو کو مذہبی اور اقتدار کے دباو ¿ میں جب تک من مانی طریقے سے ایکطرفہ فیصلہ لیا جاتا ہے ۔ لیکن عدلیہ کی سرگرمی جیسی سرگرم ادارہ کا نظام تب بلا شبہ بہت مایوس کرتا ہے جب سیاسی اور سماجی نقطہ نظر سے کسی بڑے معاملے میں قصور وار آسانی سے بری ہوجاتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ اپریل 2017 کو ہریانہ کے نوح میوات ضلع کے جے سنگھ پورہ گاﺅں کے باشندہ پہلوخان کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا اس وقت وہ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ جے پور کے جانوروں کے بازار سے دودھ دینے والی بھیس خرید کر اپنے گھر لے جارہا تھا تبھی راجستھان کے ضلع الور کے بیروڈ پلیا کے پاس بھیڑ نے اس کی گاڑی رکوا کر اور پہلو خان اور ان کے دو بیٹوں سے مار پیٹ کی تھی جب اس واردات کی اطلاع پولیس کو ملی تو پولیس نے پہلو خان کو بہروڈ ایک اسپتال میں زحمی حالت میں داخل کرایا جہاں 4 اپریل کو پہلو خان کی موت ہو گئی اور اس معاملہ میں 2 اپریل کو مقدمہ درج ہوا۔ پولیس نے اس معاملہ میں پہلو خان کے دو بیٹوں سمیت اور 44 لوگوں کے بیان کورٹ میں درج کرائے تھے حالانکہ پہلو خان کے بڑے بیٹے ارشاد نے فیصلہ اپنے حق میں نہ آنے کے بعد کہا کہ پہلے انہیں ملزم کے فریق کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں جس سے مقدمہ کمزور ہوا بتا دیں کہ اس معاملہ میں کل نو ملزم بنائے گئے تھے ان میں سے تین ملزمان کی عمر کم تھی اور انہیں نابالغ بتا کر چھوڑ دیا گیا اور عدالت نے چھ ملزمان کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور حالانکہ سبھی ملزمان کو کلین چٹ دے دی گئی تھی اور جس طرح سے یہ سبھی ملزم بری ہوئے ہیں وہ ہمارے نظام کے لچک ہونے کا زیادہ اشارہ دے رہے ہیں اور سچائی بیان کرتا ہے کہ وہ ہمارے عدالتوں کا کیا حال ہے اور البتہ سرکاری وکیل یہ کہہ کر اپنے ضمیر کے نہ مرنے کی خود گواہی ضرور دے رہے ہیں کہ وہ اس معاملہ کو بڑی عدالت میں چیلنج کرےں گے اور اس سارے معاملہ مےں ثبوتوں کی کمی کے چلتے کئی گواہ اپنے بیان سے پلٹ گئے اور اسے عدالت نظام کی کمزوری سے آگے سسٹم نا کام رہا اتنے مقبول ترین واردات کے ویڈیو کے سب ثبوت موجود تھے اس واردات کے گواہ سے انصاف کی میز پر جرم ثابت کرنے میں کہاں ثابت ہوگئی؟ ویڈو فوٹیج کو عدالت نے ثبوت نہیں مانا پہلو خان کے بیٹے ملزمان کو پہچاننے میں ناکام رہے جس شخص نے ویڈو بنایا تھا اس نے کورٹ میں آکرگواہی نہیں دی ۔ موبائل لوکیشنل سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ملزمان کے پاس اس وقت ان کا موبائل وہ موجود نہیں تھے۔ بہرحال پہلو خاں معاملہ میں آیا فیصلہ ناانصافی بھرا ہے بحر حال جنتا کا عدلیہ اور سرکار و عدلیہ کے ذریعے قصور واروں کو سزا نہ ملے اس نے لوگوں میں گہری مایوسی پیدا کی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ لوگوں میں ایسے لوگوں کے منصوبوں کو کون شہہ دے رہا ہے جو ظلم و تشدد کے خلاف بے خوف آمادہ ہیں ۔ نیو انڈیا جیسے حوصلہ افزاءوعدوں کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا اوپر والا ہی طے کرے گا کہ پہلو خان کی موت کیسے ہوئی ؟پہلو خان کی موت کیسے ہوئے اور کسی نے نہیں مارا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟