اعظم خاں کی مشکلیں بڑھیں 27 کیس درج

سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور لوک سبھا ایم پی اعظم خاں کی مشکلیں بڑھتی نظر آرہی ہیں اور تازہ معاملہ میں ان پر الزام ہے کہ اترپردیش کے رامپور میں وہ جو یونیورسٹی چلا رہے ہیں وہ اسے دشمن پراپرٹی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس پر قبضہ کیا گیا ہے اس کے بعد انفورس منٹ ڈائریکٹریٹ نے پیسہ اکٹھا کرنے کے معاملہ کی جانچ کرنی شروع کردی ہے ۔ دشمن پراپرٹی اصل وہ پراپرٹی ہے جسے پاکستان بٹوارے کے ساتھ پاکستان گئے لوگ بھا چین جنگ کے بعد چین جاچکے لوک یہاں چھوٹ گئے ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی شہریوں نے 9280 ایسی پراپرٹی چھوڑی ہے جبکہ چینی شہریوں نے 126 پراپرٹی چھوڑی ہے۔ رامپور سے لوک سبھا ایم پی اور اکھلیش یادو کے عہد میں ریاست کے کیبنٹ وزیر رہے اعظم خاں پر مرکزی ایجنسی پیسہ اکٹھا کرنے اور انسداد قانون کے تحت مقدمہ درج کرچکی ہے اب ای ڈی کے نشانہ پر محمد علی جوہر یونیورسٹی ہے ۔ جس اعظم خاں نے 2006 میں قائم کیا تھا اس یونیورسٹی میں 3 ہزار طالب علم پڑھتے ہیں اس یونیورسٹی 121 ایکڑ میں پھیلی ہوئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اگر زمین ہڑپنے اور دشمن پراپرٹی قبضہ کے الزامات صحیح پائے جاتے ہیں تو ای ڈی جلد ہی یونیوسٹی کیمپس کو ضبط کرسکتی ہے۔ پچھلے ایک مہینے میں اعظم خاں پر 27کیس درج ہوچکے ہیں ۔ پولیس نے بتایا کہ یہ سب معاملے رامپور میں ان کی یونیورسٹی کے لئے کسانوں کی زمین ہڑپنے سے جڑے ہیں پولیس ایس پی اجے پال شرما نے بتایا کہ 11 جولائی سے قریب 2 درجن کسان ان کی زمین قبضہ کئے جانے کے الزام کو لے کر آچکے ہیں۔ ہم نے ان معاملوں میں 27 ایف آئی آر درج کئے ہیں اور جانچ جاری ہے اب رام پور میں زمین مافیا اعلان ہونے کے بعد اعظم خاں کو اپنی گرفتاری کا خوف ستا رہا ہے ۔ انہوں نے گرفتاری کے ڈر سے رامپور ضلع جج کی عدالت میں گئے ہیں اور اپنی امکانی گرفتاری سے بچنے کے لئے پیشگی ضمانت کے لئے عدالت میں عرضی دی ہے۔ زمین پر قبضہ کرنے کے علاوہ رامپور پولیس نے یونیورسٹی حکام کے خلاف 16 جون کو ایک فوجداری مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ معامل 250 سال پرانی رامپور کے اونیٹل کالج کے پرنسپل کی شکایت پر درج کیا گیا الزام ہے کہ وہاں سے قریب 9 ہزار کتابیں چوری کر کے انہیں جوہر یونیورسٹی میں رکھ دیا گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟