کشمیر کے حالات 11 دنوں میں نارمل ہونے لگے؟

کشمیر وادی میں حالات تیزی سے بہتر ہوتے جارہے ہیں وہاں لوگوں میں روز مرہ کے کام کاج گیارہ دنوں کے بعد پھر سے شروع ہوگئے ہیں۔اس کے بعد ریاستی حکومت نے ٹیلی فون انٹرنیٹ وغیرہ کی پابندیا ں ہٹا دی ہے اور پوری ریاست میں سوموار کو اسکول کھل گئے اور زارت داخلہ کے مطابق حالانکہ کی دہشت گردانہ اندیشہ بنا ہوا ہے اور اس بارے میں خفیہ سرکار کو بار بار احتیاط برتنے کی صلاح دے رہی ہے کیونکہ پاکستان بھڑکانے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن ہماری فوج پوری طرح چوکس ہے ۔ جموں کو حاصل خصوصی درجہ کو ختم کردیا گیا تھا اور دو مرکزی ریاستوں میں بانٹ دیا گیا اس کے بعد وادی کشمیر میں کشیدگی کے بعد اب حالات تیزی سے نارمل ہو رہے ہیں اور پیر کے روز اسکول کھلنے سے وادی میں بازاروں اور سڑکوں پر چہل پہل اور رونق دکھائی دی اور سڑکوں میں گاڑیاں اور عام دنوں کی طرح چلنے لگی ہیں ۔ جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری سبرا منیم سوامی نے دعویٰ کیا ہے کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور انہوں نے اطمینان ظاہر کیا کہ پچھلے گیارہ دنوں میں ریاست میں نہ کوئی حادثہ ہوا اور نہ کسی کی کوئی جان گئی ہے اورنہ فائرنگ ہوئی تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے پابندیوں میں آہستہ نرمی دی جائے گی۔ گذشتہ جمعہ کو نماز کے بعد تشدد کی واردات نہ ہونا اچھا اشارہ ہے جموں کشمیر کے بائیس میں سے 12 ضلع میں کام کاج بحال ہوگیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کا گڑھ ساﺅتھ شوپیاں کا بھی دورہ کیا اور وہاں کے مقامی لوگوں کے علاوہ سیکورٹی فورس کے لوگوں سے مل کر ان کا حوصلہ بڑھایا اور اسی طرح کشمیر کے 12 بارہ مولہ میں حالات ٹھیک ہے اور وہاں کے حکام کی مانتیں تو بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال نے ریاست میں لائن آرڈر پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں اور افسران کو چوکس رہنے کی صلاح دی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں کوتاہی نہ برتیں تاکہ عوام کو کوئی جانی و مالی نقصان پہونچ سکے۔ ریاست کے اندرونی علاقوں میں دہشت مخالف کاروائیاں اور قانونی نظام سے وابستہ تدابیر اور کنٹرول لائن پر دراندازی کے ایشوز پر سیکورٹی ایجنسیاں اور خفیہ ایجنسیوں میں تال میل اور مشترکہ کارروائی اسکیم کو قطعی شکل دے دی ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر کی وادی میں حالات آہستہ آہستہ نارمل ہوتے جارہے ہیں ۔ لیکن ڈھیل دینے کے پہلے ہی دن پتھر بازی شروع ہوگئی ہے اور سیکورٹی فورسز نے ان پر ط قابو کر لیا ہے ۔ پھر بھی ہماری سیکورٹی فورسز کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ جموں و کشمیر میں حالات نہ بگڑے۔ 
(انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!