اور اب ہڈا نے دکھاے باغی تیور!

حال ہی میں سونیا گاندھی نے ایک بار پھر پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی تو کانگریسیوں میں یہ امید جاگی کہ اب پارٹی موجودہ بحران سے نکل جائے گی پارٹی میں گروپ بندی اور ڈیسپلین شکنی و اسے چھوڑنے کا ٹرینڈ ختم ہو جاے لیکن ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سنیر لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے پارٹی سے بغاوتی تیور دکھا دئے ہیں ہڈا اپنی ہی پارٹی سے باغی ہو گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہریانہ کانگریس میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے ۔قیاس آرئیاں جاری ہیں کہ وہ اپنی نئی پارٹی کا اعلان کریں گے اور روہتک میں ایک بڑی ریلی کر کے انہوں نے اتوار کو پارٹی ہائی کمان کے سامنے ایک طرح کی طاقت کا مظاہر ہ بھی کر ڈلا ہے ۔ہڈا کے ساتھ اسٹیج پر کانگریس کے 16میں سے 13ممبر اسمبلی موجود تھے ۔ہڈا کے باغی ہونے کا یہ پہلا اشارہ تب ملا جب انہوں نے جموں و کشمیر سے 370ہٹائے جانے کی سرکار کی کھل کر ہمایت کی جبکہ کانگریس پارٹی اس کی مخالفت کر رہی تھی ہڈا نے روہتک میں مہا پریوررتن ریلی میں جو تیور دکھائے وہ بھی یہی اشارہ کرتے ہیں کہ پارٹی میں اب کچھ ٹھیک ٹھا ک نہیں ہے ۔وہ سبھی بندھنوں سے نجات پا کر آئے ہیں اور جنتا کے لئے مفاد کی لڑائی میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کو تیار ہیں ۔مگر اتنے برسوں کے بعد ان کی باغی ہونے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔اپنی پارٹی لائن سے ہٹ کر بولتے ہوئے ہڈا نے اپنی پارٹی کی خامیاں گنوانا شروع کر دیں واضح ہو کہ ہریانہ کانگریس میں رسہ کشی کافی عرصہ سے جاری ہے اور پردیش کے نیتا وقتاََ فوقتاََ دہلی میں پارٹی ہائی کمان سے مل کر شکایت کرتے رہے ہیں ۔حالانکہ پردیش صدر اشوک تور پر راہل گاندھی کو کافی بھروسہ ہے اب جب پارٹی کی کمان ایک مرتبہ پھر سونیا گاندھی کے ہاتھ میں آگئی ہے تو ہڈا کے قریبی مانے جانے والے نیتاﺅں کو لگتا ہے کہ شاید اب ہریانہ کانگریس میں رد و بدل ہوگی ہریانہ میں کانگریس کی کارکردگی بہت خراب رہی ہے ۔اور حال ہی میں ہوئے عام چناﺅ میں اسے ایک بھی سیٹ نہیں مل پائی ہریانہ کی سیاست پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ اتنی بڑی ریلی منعقد کر کے بھوپیندر سنگھ ہڈ انے کانگریس ہائی کمان کو یہ اشارہ بھی دینے کی کوشش کی کہ وہ آج بھی ہریانہ میں پارٹی کے سب سے مقبول لیڈر ہیں اور دوسروں کے مقابلے میں ان کا سیاسی قد بھی بڑا ہے ۔سونیا گاندھی و ان کے خاندان کے لئے ہڈا کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔رابرٹ واڈرا کیس میں ہڈ ابھی اہم ترین شخص ہیں ۔اگر بھاجپا ہڈا کو توڑ لیتی ہے تو اس کا اثر رابرٹ واڈرا کیس پر پڑ سکتا ہے ۔پتہ چلا ہے کہ ہڈا پنی نئی پارٹی کا اعلان کرنے والے تھے لیکن کانگریس صدر سونیا گاندھی سے فون پر بات چیت کے بعد انہوںنے فیصلہ سونیا کی طرف سے مثبت یقین دہانی کے بعد ٹال دیا ہے ۔اب ہڈا نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کر دی ہے ان کے حماہیتوں نے یہ امید لگائی ہوئی تھی کہ ہڈا اتوار کو مہا پریورتن ریلی میں اپنی الگ پارٹی کا اعلان کریں گے لیکن ایسا ہوا نہیں اس کا سہرا سونیا گاندھی کو جاتا ہے پردیش سطح پر نیتا بڑی بڑی باتیں بھلے ہی کر لیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ کانگریس کی تنظیم ضلع سطح پر ہے اور نہ ہی بڑے سطح پر ہے ۔ایسے میں کہیں چناﺅ لڑا جا تا ہے ؟ویسے ہریانہ میں ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے جب کانگریس کے کسی بڑے نیتا نے پارٹی سے بغاوت کی ہو ۔سال 1971میں چودہری دیو ی لا ل نے کانگریس سے بغاوت کر لوک دل بنائی تھی پھر بنسی لال نے بھی ایسا ہی کیا اگر ہڈا نئی پارٹی بناتے ہیں تو یقینی طور پر کانگریس کو ہریانہ میں نقصان ہوگا اکیلے ہریانہ میں ہی کانگریس نے گروپ بندی نہیں ہے ۔کئی اور ریاستوں میں بھی کم و بیش یہی حالت ہے کانگریس لیڈر شپ کو اس سے سوجھ بوجھ کے ساتھ نمٹنا ہوگا ۔اگر کانگریس کے ساتھ ساتھ اسے پالیسی ساز پہلو پر بھی توجہ دینی ہوگی اگر ایسا نہیں کیا ہریانہ جیسا حال دیگر ریاستوں میں بھی ہو سکتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!