بڑھتی آبادی کو روکنا بھی ہے دیش بھکتی !

دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس میں سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت کی آبادی بھی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے یہی حالات رہے تو سال 2027تک ہم چین کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائیں گے ۔عالمی آبادی پر اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت کی حالت یہ ہے کہ 27.30کروڑ لوگ بڑھ جائیں گے 2019سے 2050تک کی امکانی آبادی پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صدی کے آخر تک ہندوستان کی آبادی 150کروڑ ہو جائے گی ۔وہیں آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسیوں کے سبب چین کی آبادی 110کروڑ پر رک جائے گی ۔40.30کروڑ کی آبادی کے ساتھ پاکستان پانچویں نمبر پر رہے گا ۔15اگست کو لال قلعہ سے دیش سے خطاب کرتے ہوئے 90منٹ کی تقریر میں جس اہم مسئلہ کا ذکر وزیر اعظم نے کیا تھا وہ ہے دیش کی بڑھتی آبادی ۔انہوںنے لوگوں سے پوچھا تھا کہ وہ دیش کی آبادی پر قابو کرنے کےلئے کیا کر رہے ہیں ۔اور کیا کر سکتے ہیں ؟مودی نے کہا کہ بے تحاشہ بڑھتی آبادی سبھی کے لئے تشویش کا موضوع ہونا چاہیے سماج کا ایک چھوٹا طبقہ اپنے خاندان کو چھوٹا رکھتا ہے وہ احترام کا حقدار ہے اور وہ جو کر رہے ہیں وہ بھی ایک طرح کی دیش بھگتی ہے ۔یہ شاید پہلی بار ہے جب پی ایم مودی نے اپنے الفاظ کے ذریعہ بڑھتی آبادی کا اشو اُٹھایا ہے اور دیش میں بڑھتی آبادی دھماکوں صوتحال جتانا اور اس کے روک تھام کے لئے ہر شہری کو جوابدہی طے کرنے کے لئے متحد ہو کر آگے بڑھنے کی اپیل اور مثبت اثر رول ادا کر سکتا ہے ۔بڑھتی آبادی اور گھٹتے پانی و دیگر وسائل سے یہ تو طے ہے کہ اگر مرکز سمیت ریاستی سرکاروں کے ساتھ ہر نوجوان الرٹ نہیں ہو اتو آنے والی پیڑھیوں کے لئے سنگین مسئلہ کھڑے ہو جائیں گے ۔خاندانی منصوبہ بندی کو مرضی سے اپنانا ہوگا اور اس کے لئے تحریک چلانی ہوگی ایسے ہی مرکز ریاستی حکومتیں پہلے سے ہی زیادہ سہولتیں اور رعایتں دے کر ہم دو ہمارے دو کے پلان کی طرف جو کوششیں کر رہی ہیں اس میں تیزی لانی ہوگی ۔دیش کو خاندانی منصوبہ بندی میں سختی کا تجربہ 1975-1976میں امرجنسی کے دوران ہو چکا ہے اس سے سب سے بہتر راستہ ہے کہ سماجی بیدادی لانا ۔وزیر اعظم مودی کے مطابق اب وقت آگیا ہے جب دیش چھوٹے کنبوں کی پیروی کرئے کیونکہ اگر پڑھے لکھے لوگ تندرست نہیں ہوں گے تو نہ دیش ترقی کرئے گا اور نہ ہی خاندان خوش رہے گا ۔اس وقت ایک ارب 30کروڑ والا ہمارا دیش دنیا کا سب سے زیادہ دوسرا دیش بن گیا ہے ۔اگر لوگ دیش کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو وہ فیملی پلانگ کے ذریعہ بھی دیش بھکتی دکھا سکتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟