اسلام آباد میں لگے اکھنڈ بھارت کے بینر

یوروپ اور دنیا کے دیگر حصوں میں مقیم بلوچ فرقے کے لوگوں نے 11اگست کو یوم بلوچستان منایا اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں عالمی برادری سے ماں کی گئی کہ پاکستان کے شکنجہ سے ہمیں آزاد کرایا جائے ساتھ ہی آزادی ملنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا اس موقع پر بلوچ فریڈم فرنٹ نے ٹوئیٹ کر دنیا کو بتایا کہ برطانیوی حکومت کے دوران 11 اگست 1947 کو بلوچستان کو آزاد ملک اعلان کیا گیا تھا لیکن 27 مارچ 1948 کو پاکستانی فوج نے بلوچستان پر قبضہ کر کے اسے غلام بنا لیا تھا اور اسے کلپت صبح کا نام دے دیا تھا تبھی سے بلوچ آبادی اپنی آزادی کے لئے جدو جہد میں لگی ہے قابل غور ہے کہ پاکستان 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا تھا، برلن میں بلوچ نیشنل مومینٹ اس پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفع370 کو ختم کرنے پر پاکستان اپنی چھاتی پیٹ رہا ہے لیکن وہ خود اپنے یہاں بلوچستانیوں پر جو ظلم ڈھا رہا ہے ان کی بات نہیں کرتا حیرانی نہیں ہونی چائے جبکہ حال ہی میں پاکستانی راجدھانی اسلام آباد میں کئی جگہ اکھنڈ بھارت کی ہمایت میں بینر دکھائی دیئے۔ ان علاقوں میں اہم ترین عمارتیں ہیں جیسے پاکستانی پارلیمنٹ وزیر اعظم کی رہائش گاہ شامل ہے ان بینروں پر شیو سینا کے نیتا سنجے راوت کا وہ بیان لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آج جموں و کشمیر لیا ہے کل بلوچستان اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر لیں گے اور مجھے یقین ہے کہ دیس کے وزیر اعظم نریندر مودی اکھنڈ بھارت کا سپنا پورا کریں گے اس سلسلے میں پولیس نے چھاپا ماری کر کے تین لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے اور اسلام آباد میں ایسے پوسٹر دکھائی دینے سے پاکستان اس قدر بوکھلا گیا ہے کہ وہاں کے انتظامیہ نے ایم سی ڈی کو نوٹس جاری کر کے کہا کہ وہ وہ چوبیس گھنٹوں میں بتائے کہ پوسٹر کو ہٹانے میں پانچ گھنٹے کےوں لگے ۔ کہا کہا جارہا ہے کہ ان بینروں اور پوسٹروں کو راتوں رات اسلام آباد میں لگا دیا گیا تھا صبح ہونے پر سب سے پہلے اپنے کام پر اپنے مقامی لوگوں نے انہیں دیکھا ۔ بینروں کے بارے میں خبر پھیلنے سے اسلام آباد کے باشندوں کے درمیان غصہ پھیل گیا اور کہا کہ اسلام آباد میں کون ایسے کارناموں کو انجام دے سکتا ہے مقامی لوگوں نے کہا کہ یہ ہماری قانون و نظام کی ناکامی ہے کہ راجدھانی کہ سیکورٹی کے لحاظ سے سب سے اہم علاقہ ہے اور اس طرح کے بینر لگائے گئے اور ہماری ایجنسیاں انہیں روک تک نہیں پائیں ظاہر ہے کہ یہ علاقہ پاکستان نیشنل اسمبلی اور پی ایم ہاو ¿س ایجنٹلی جنس بیرو اور آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کے نزدیک ہے یہاں کئی ملکوں کے سفارت خانے اور وزارت خارجہ بڑے سرکاری دفاتر کی عمارتیں بھی ہیں ایسے میں بھارت کی حمایت میں لگنے والے بینروں کا لگنا ضلع انتظامیہ اور پاکستانی پولیس اور ایجنسوں کو سوالوں کے گھیرے میں لے آیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!