پہلے نیوکلیائی نو فرسٹ یوز کی پالیسی اب حالات پر منحصر
جموں و کشمیر میں 370 ہٹنے کے بعد مسلسل اشتعال انگیز بیان دینے والے اور نیوکلیائی ہتھیار کی دھمکی دینے والے پاکستان کو بھارت نے اسی لحظہ میں جواب دیا ہے ۔ چیف اور ڈیفنس مقرر کرنے کے مودی کے اعلان کے بعد وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت نیو کلیائی کے ہتھیار پر صبر کے اصول کے بدل سکتا ہے انہوں نے کہا کہ نو فرسٹ یوز بھارت کی نیو کلیائی پالیسی ہے لیکن مستقبل میں کیا ہوگا یہ حالات پر منحصر کرتا ہے اور یہ بیان حکومت کے فوجی پالیسی میں بڑی تبدیلی کے اشارے ہیں ۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم سورگیہ اٹل بہاری واجپئی کی پہلی برسی پر انہیں شردھانجلی دینے کوکھرن گئے وزیر دفاع لوٹنے کے بعد اپنے ٹوئیٹ میں جانکاری دی کہ حکومت نے اٹل سرکار نے 13 مئی 1998 کو کوکھرن میں دوسرا نیوکلیائی تجربہ کیا تھا پھر پاکستان نے بھی نیو کلیائی تجربہ کیا ۔ تب بھارت نے کہا تھا کہ وہ اس طاقت کا استعمال نہیں کرے گا اور بھارت نو فرسٹ یوز کی پالیسی پر چلے گا۔ کشمیر معاملہ میں عالمی برادری پوری طرح الگ تھلگ پڑے پاکستانی وزیر اعظم عمران خاں کی سرکار کو اور پاکستانی فوج کو اب یہ سمجھنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے اور نیو کلیائی ہتھیاروں کے آڑ میں بلیک میل کی پالیسی اپنا رکھی ہے اب اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور وہ بار بار جنگ کا جو ڈر دکھاتے رہتے ہیں وہ اس کے کھوکھلے پن کو ہی ظاہر کرتا ہے اور وزیر دفاع کے تازہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھاجپا سرکار کے عہد میں دیش مضبوط رہے گا ۔جس مضبوطی سے سرجیکل اسٹرائک کیا گیا اور ساتھ ہی 370 کو ہٹایا گیا اور اسی عزم کے ساتھ دیس کی سلامتی کے لئے انتظام کئے جائےں گے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس سے آگے بڑھ کر بھی فیصلہ لئے جائیں گے اور دبے الفاظ میں بھارت نے یہ بھی صاف کر دیا کہ پاکستان کی طرف سے بم حملہ کا انتظار نہیں کرے گا اور اگر ایسا ہونے والا ہے تو بھارت اس سے پہلے ہی جوابی کارروائی کرے گا خیال رہے کہ 2014 کے بھاجپا کے چناو ¿ منشور میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ہتھیاروں کے استعمال کو لے کر سرکار پالیسی کا جائزہ لے گی اور تبدیلی کی جائے گی اور 2019 میں بھاجپا نے اپنے چناو ¿ منشور میں اس کا ذکر ہٹا لیا دیس کے وزیر اعظم کے پاس نیو کلیائی حملہ کا قطعی فیصلہ ہوتا ہے اور ان کے پاس اسمارٹ کارڈ ہوتا ہے اور اگر نیو کلیائی بم کو داغنے کے لئے اصلی بٹن نیو کلیائی کمان کی سب سے اول ٹیم کے پاس ہوتا ہے جو صحیح چینل سے ملی حکم پر کام کرتی ہے اور وزیر اعظم ہی آخری فیصلہ لے سکتے ہیں پہلا سیکورٹی امور کی کیبنٹ کمیٹی دوسرا قومی مشیر تیسرا چیف آف ڈیفنس اسٹاف کمیٹی ۔ پاکستانی حکومت اور فوج کے لئے یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ اگر حالات نے بھارت کو اس عزم سے باہر نکالنے کے لئے مجبور کیا تو وہ ایسا کرنے میں دیری نہیں کرے گا پاکستان کے وزیر اعظم نے اب خود اعتراف کر لیا ہے جو ہوا وہ پاکستان ہی کی دین ہے ۔ انہوں نے پلوامہ آتنکی حملہ کے بعد فوجی کارروائی کر کے آگے بھی حملہ کرنے کا اشارہ دے دیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان نیوکلیائی حملہ کرنے کا سوچے بھی نہیں اور اگر اپنی بوکھلاہٹ میں ایسا کرنے کی ٹھان ہی لی تو بھارت جوابی کارروائی کے لئے انتظار نہیں کرے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں