کر۔ناٹک:کورٹ روم لائیو !

سپریم کورٹ نے بھلے ہی کرناٹک کے سیاسی بحران پر بھلے ہی 16جولائی مقرر کی تھی لیکن اس دوران انہوں نے اسمبلی اسپیکر کوکوئی فیصلہ لینے سے منع کردیا چیف جسٹس رنجن گگوئی کی تین نفری بنچ نے جمعہ کو کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر رمیش کمار سے کہاکہ حکمراں اتحاد کے 10باغی ممبران اسمبلی کے استعفے اور ان کی پوزیشن کے مسئلہ پر منگل تک کوئی فیصلہ نہ لیں بنچ کے اہم ترین اشو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملہ پر 16جولائی کو آگے غٰور کرے گی تب تک اسمبلی میں جوں کی توں پوزیشن برقرار رکھنی چاہئے عدالت نے جمعہ کے روز سوال کیا کہ کیا اسمبلی اسپیکر کو بڑی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا حق ہے ؟10باغی ممبران اسمبلی کے استعفے کے معاملہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت دینے کے عدالت کے حکم کے خلاف اسپیکر کے آر شرما کی عرضی پر یہ سو ال کیا تھا ۔سماعت کے دوران باغی ممبران کی طرف میں سینئر وکیل مکل روہتگی اسپیکر کے آر رمیش کی طرف سے وکیل ابھیشک منو سنگھوی اور وزیر اعلی کمار سوامی کی طرف سے راجیو دھون نے پیش ہوکر اپنی دلیلیں رکھیں ۔پیش ہے سماعت کے دوران لائیو کورٹ روم ڈرامہ !سنگھوی کا کہنا تھا کہ استعفی نااہل ٹھہرائے جانے سے بچنے کیلئے واحد ایک پیترا ہے انہوں نے قانونی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اسپیکر آئینی عہدہ پر ہیں اور وہ باغی ممبران کو نااہل قرار دینے کیلئے داخل عرضی پر فیصلہ کے لئے آئینی طور پر مجاز ہیں اس دلیل پر چیف جسٹس رنجن گگوئی سخت ریمارکس دیئے اور پوچھا کیا اسپیکر کورٹ کے دائرے اختیارکو چیلنج کررہے ہیں ؟سنگھوی نے بتایا اسپیکر کے پاس کانگریس نے باغی ممبران اسمبلی کی نااہل ٹھہرانے کے لئے عرضی دی ہے اور اسپیکر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ کانگریس کے عرضی پر غور کرے ۔اس پر ایک دوسرے وکیل راجیو دھون بولے کے باغی ممبران اسمبلی نے فوری سماعت کی مانگ اس لئے کی تھی کہ انکے کرناٹک سرکار اقلیت میں ہے او رکس بنیاد پر ممبران اسمبلی نے سپریم کورٹ کو دخل دینے کے لئے کہا ؟استعفے کو منظور کرنے سے پہلے اسپیکر کو یہ جانچ کرنی ہوتی ہے کہ یہ استعفی مرضی سے دیا گیا ہے یا نہیں ؟سنگھوی :اسپیکر کو پہلے ممبران اسمبلی نااہلی پر فیصلہ لینا ہے یہ انکا فرض ہے اور انہیں اختیار بھی ہے دھون ممبران نے اسپیکر پر دوہرا رویہ اپنانے کا الزام بھی لگایا ۔عدالت نے وزیر اعلی کا موقوف سنے بنا ہی جمعرات کو حکم دے دیا کہ ممبران اسمبلی عرضی سماعت کے لائق نہیں ہے ۔اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو مطمئن کرے کہ استعفے مرضی سے دیئے گئے ہیں باغی ممبران کا موقوف رکھ رہے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ اسپیکر استعفے پر اپنا فیصلہ نہیں لٹکا سکتے اور وہ جان کر فیصلہ میں دیری کررہے ہیں روہتگی نے کہا کہ صر ف ایک لائن کے استعفے ہیں اور ان کی منظور ی میں چند منٹ لگیں گے اور کچھ خاص حالات کو چھوڑ دیں تو اسپیکر کو کورٹ میں جواب دیناہوگا وکیل کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے ممبران کو سپریم کورٹ سے وقت دیئے جانے پر سوال اٹھایا اسپیکر کو استعفوں پر فیصلہ کے لئے ایک یا دودن دیئے جاسکتے ہیں ۔معاملہ پر 16جولائی کو سماعت ہوئی ہے ابھی معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دیا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟