امریکی پابندیوں سے ایران بربادی کے دہانے پر

امریکی پابندیوں کے چلتے ایک سمندری ملک ایران بربادی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور اس کی معیشت اتنی خستہ حال ہو چکی ہے کہ یہاں لوگوں کو پیٹ بھرنے اور پینے کے پانی کے لئے بھی ترسنا پڑ رہا ہے ۔یہاں 25ہزار روپئے کی ایک روٹی بک رہی ہے معیشت کے معاملے میں اس ملک کی حالت بھی وینو زیولا جیسی ہونے والی ہے بس فرق اتنا ہے کہ اس دیش کے لوگ امریکہ کے خلاف متحد ہیں اور سرکار دیش کے شہریوں کو راحت پہنچانے کے لئے ہر ممکن مدد دے رہی ہے ۔ہم یہاں یہ بات کہہ رہے ہیں کہ تیل سے مالا مال والے ملک ایران کی اس دیش کی کل قومی آمدنی کا آدھا حصہ کچے تیل کے فروخت سے آتا ہے ۔امریکہ پابندیوں کی وجہ سے ایران کے تیل باہر فروخت ہونے والی آمدنی بالکل بند ہو چکی ہے ۔اپنے نیوکلیائی پروگراموں کی وجہ سے ایران کو تقریباََ چالیس سال سے مسلسل مختلف طرح کی امریکہ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔بارہ جون اسی سال امریکہ کے ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد ایران پر پابندیا ں اور سخت کر دی گئی ہیں دراصل امریکہ نہیں چاہتا کہ ایران نیوکلیائی پاور بنے امریکہ کے مطابق ایران کا نیوکلیائی طاقت بننا پوری دنیا کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے ان پابندیوں کے باوجود ایران امریکہ کو اکسانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہا ہے ۔اب ایران کے ذریعہ یورینیم سمجھوتے کے تحت حد کو توڑنے کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ایران کے صدر حسن روحانی پہلے سے ہی یہ وارنگ دے رہے تھے کہ وہ اپنے عزم سے ہٹنے والے نہیں ہیں ۔بھاری دباﺅ کے بعد ایران نے امریکہ سمیت سیکورٹی کونسل کے پانچوں مستقل ممبران جرمنی،اور یوروپی یونین کے ساتھ اپنا نیوکلیائی پروگرام محدود کرنے سے متعلق معاہدے پر 2015میں دستخط کئے تھے لیکن امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یک طرفہ فیصلہ لیتے ہوئے ایک سا ل پہلے معاہدے سے خود کو الگ کر لیا تھا اور ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں لگا دی تھیں در اصل ایران ہمیشہ سے دعوی کرتا آرہا ہے کہ اس کا نیوکلیائی پروگرام اس کی اپنی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہے ۔لیکن سبھی اس کی سرگرمیاں مشتبہ ضرور رہی ہیں ۔حقیقت میں اس نے یونینیم کو 20فیصد تک افزودگی کرنے کے صلاحیت حاصل کر لی ہے جس سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ اس کے پاس نیوکلیائی ہتھیار بنانے کی صلاحیت ہے ۔ایرانی صدر حسن روحانی چاہتے ہیں کہ ان کے دیش کی معیشت کے اہم سیکٹر تیل اور دھات کو امریکی دباﺅ سے آزاد کیا جائے مگر وہ جو طریقہ اپنا رہے ہیں اس سے پریشانی بڑھی ہے موجودہ بحران کو دور کرنی کی سمت میں فرانس آگے آگیا ہے ۔اس نے ایران کے صدر سے بات کی ہے اور جلد مغربی ممالک کا ایک نمائندہ وفد ایران جائے گا اور وہاں اس بحران کا پر امن حل نکالا جانا ضروری ہے ۔ایران اور امریکہ کے درمیان موجودہ ٹکراﺅ و کشیدگی پوری دنیا کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے ایران کی حمایت و مخالفت میں کھڑے ملکوں کے درمیان لائن کھینچی ہوئی صاف ہے ۔روس،چین،جیسے دیش امریکی کارروائی کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں جبکہ یوروپی ممالک میں بھی زیادہ تر امریکی کارروائی سے لوگ متفق نہیں ہیں ۔معاملہ شاید اتنا نہیں بگڑتا اگر سبھی دیش 2015کے سمجھوتے کی ایمانداری سے تعیمل کرتے لیکن امریکہ کا مقصد کچھ اور ہے اور کسی نہ کسی بہانے ایران پر حملہ کرکے تیل کے زخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور اس کی یہ ہٹ دھرمی کا اشارہ ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟