دہشت گردی صرف ہوتی ہے صرف دہشت گردی

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بلا روک ٹوک نشریات و فروغ کے سبب دہشتگردی آج عالمی حیثیت لے چکی ہے ۔شام میں بیٹھا آئی ایس آئی ایس کیرل کے لڑکوں کو اپنی طرف راغب کر رہا ہے تو دبئی میں بیٹھا پاکستانی آئی ایس آئی کا کرتا دھرتا بھارت سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں دھماکہ کرا سکتا ہے ۔دہشتگردی تو دہشتگردی ہی ہوتی ہے لیکن یہ حقیقت سمجھنا بہت ضروری ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے سارک ممالک کے علاقائی سمجھوتے (سارک ریجنل کنونشن آن سیپریشن آف ٹیریرزم )پر دستخط نہیں کئے ہیں ۔پاکستان کو ایک دن دنیا کے دباﺅ میں اس معاہدے پر دستخط کرنے ہوں گے اگر نہیں کرتا ہے تو ہمارے پاس اس سے نمٹنے کے طریقہ حملے ائیر اسٹرائک وغیر ہیں ۔این آئی اے ترمیمی بل 2019پر لوک سبھا میں بحث کے دوران کچھ ممبران کے ذریعہ مانگی گئی وضاحت پر امت شاہ نے کہا کہ دہشتگردی کا کوئی رائٹ یا لیفٹ نہیں ہوتا ۔دہشتگردی صرف دہشتگری ہوتی ہے ۔بحث کے دوران وزیر داخلہ اور آل انڈیا اتحاد المسلیمن کے صدر اسد الدین اویسی کی ان سے بار بار نوک جھونک بھی ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے بھاجپا کے ایم پی ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ حیدرآباد کے ایک پولیس چیف کو ایک نیتا نے ایک ملزم کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے روکا تھا اور کہا کہ وہ اگر کارروائی کو آگے بڑھاتے ہیں تو ان کے لئے مشکل ہو جائے گی اس پر اسد الدین اویسی اپنی کرسی سے کھڑے ہوئے اور بولے بھاجپا ممبر ذاتی بات چیت کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔اور جن کی بات کر رہے ہیں وہ ایوان میں موجود نہیں ہیں کیا بھاجپا ممبر اس کے ثبوت ایوان میں رکھ سکتے ہیں ؟ایوان میں موجود وزیر داخلہ امت شاہ نے اویسی کو تلخ لہجے میں کہا کہ جب ڈی ایم کے ممبر اے راجا بول رہے تھے تو آپ نے کیوں نہیں ٹوکا؟آپ بھاجپا ممبر کو کیوں ٹوک رہے ہیں ؟اور اس بارے میں الگ الگ پیمانے نہیں ہونے چاہیں ۔شاہ نے کہا کہ سننے کی عادت ڈالیئے اس طرح سے نہیں چلے گا اس پر اویسی نے کہا کہ آپ وزیر داخلہ ہیں تو مجھے ڈرائیے مت میں ڈرنے والا نہیں ہوں شاہ نے اویسی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو ڈرایا نہیں جا رہا ہے لیکن اگر ڈر ذہن میں ہے تو کیا کیا جا سکتا ہے ؟شاہ نے اویسی کے ایک دوسرے سوال پر کہا بھاجپا کی سرکار قانون سے چلتی ہے اس میں جانچ اور مقدمہ اور فیصلے الگ الگ سطح پر ہوتے ہیں ۔بل پیش کئے جانے پر اویسی نے ووٹ ڈویزن کی مانگ کی اس کو قبول کرتے ہوئے شاہ نے دو ٹوک کہا کہ ووٹ ڈویزن ہونا ہے ہو جانا چاہیے دیش کو بھی پتہ چلنا چاہیے کہ کون دہشتگردی کے خلاف ہے اور کون ساتھ ہے ۔اس پر بل کے حق میں 278و مخالف میں 6ووٹ پڑے بعد میں ایوان میں ایک آواز سے بل کو منظوری دے دی ۔بھارت کی کم سے کم ایک ایجنسی کو پوری طرح مضبوط کرنا ضروری ہو تا جا رہا ہے ۔اگر صحیح معنوں میں ہم دہشتگردی سے نمٹنا چاہتے ہیں تو لوک سبھا سے این آئی اے قانو ن میں اس مسئلے کا ترمیم پاس کرنے میں تقریبا سبھی پارٹیوں کی رضامندی ہے اور اس مشکل کی گھڑی میں سیاسی پارٹیوں کی حساسیت جھلکتی ہے ۔امید ہے کہ راجیہ سبھا میں بھی یہی سنجیدگی دکھائی پڑئے گی اور این آئی اے کو مزید مضبوط بنانے کا راستہ ہموار ہوگا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟