اپوزیشن خواتین ممبران پارلیمنٹ پر رائے کر پھر گھرے ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تنازعات سے پرانا رشتہ ہے اپنی رائے زنیوں کے چلتے وہ کئی بار تنقیدوں کا شکار ہو چکے ہیں ۔تازہ تنازعہ کچھ اپوزیشن خواتین ممبران پارلیمنٹ پر کئے گئے تبصرے کو لے کر ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی کی چار اقلیتی خواتین ممبران پارلیمنٹ پر طنز کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سرکار کیسے چلائی جائے ،امریکہ لوگوں کو یہ بتانے کے بجائے وہ جن ملکوں سے آئی ہیں وہیں لوٹ جائیں ٹرمپ نے سنیچر کو اپنے ٹوئیٹر پر لکھا :یہ ان ترقی پسند ڈیموکریٹس خواتین ممبران پارلیمنٹ کے لئے دیکھنا کتنا دلچسپ ہے جو بنیادی طور سے جن ملکوں سے آئی ہیں وہاں کی سرکار پوری طرح تباہ،اور سب سے کرپٹ اور دنیا میں سب سے نا اہل ہیں ۔وہ امریکی لوگوں سے چلا کر اور نفرت آمیز لہجے میں کہہ رہی ہیں کہ ہماری سرکار کو اس طرح چلایا جائے ؟وہ جہاں سے آئی ہیں وہیں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں اور ان تباہ اور جرائم سے متاثرہ مقامات پر مسئلے کو دور کرنے میں مدد کیوں نہیں کرتیں جن چار ممبران پارلیمنٹ کو ٹرمپ نے آڑے ہاتھوں لیا ہے وہ پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں پہنچنے والی ایم پی راشدہ طالب ،الہان عمر،الیکزنڈریا اوکاسیہ ،اور کارٹیج و ایان پراسلی شامل ہیں ان خواتین ممبران پارلیمنٹ نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور پناہ گزینوں کے خلاف چلائی جا رہی مہم کی تنقید کی تھی ۔امریکہ میں غیر طور سے رہ رہے پناہ گزینوں کو نکالنے کے اتوار سے یہ مہم شروع کی گئی ہے راشدہ طالب کئی مرتبہ اس رائے پر بھی نکتہ چینی کر چکی ہیں عمر نے سیاہ فام قومیت کو بڑھاوا دینے کا بھی الزام لگایا عمر کی پیدائش صومالیہ میں ہوئی تھی ۔طالب کی پیدائش فلسطین اور ایلگزنڈریا کی پیدائش شیکاگو سے تعلق ہے ۔چوتھی خاتون پریسلی پہلی افریقی ایم پی ہیں ۔اور پارلیمنٹ کے نچلے ایوان نمائندگان میں اسپیکر اور ڈیموکریٹ لیڈر نینسی پلونسی سمیت ان کی پارٹی کے کئی لیڈوں نے ٹرمپ کی رائے زنی پر تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے ان کہنا ہے کہ ہماری وراثت اور اتحاد ہی امریکہ کی طاقت ہے ۔ممبران پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کے بجائے ٹرمپ کو ہمارے ساتھ امیگریشن پالیسی اور امریکہ اقدار پر کام کرنا چاہیے ۔امریکی پارلیمنٹ کی اسپیکر پلونسی آگے کہتی ہیں جب ٹرمپ امریکی کانگریس کی چار خواتین ممبران پارلیمنٹ کو اپنے دیش واپس جانے کے لئے کہتے ہیں تو اس سے ان کی میک امریکہ گریٹ اگین کی اسکیم صاف ہو جاتی ہے وہ ہمیشہ امریکہ کو سفید فام بنانا چاہتے ہیں لیکن ٹرمپ بھی چپ رہنے والے کہاں انہوںنے اسپیکر کے تبصرے کے بعد پیر کو بھی اپنا جارحانہ رخ اپناتے ہوئے کہا ان چار خواتین نے اسرائل ،امریکہ کے لوگوں کو بے عزت کیا اور ان کی غلط زبان سے پریسی ڈینٹ ہاﺅس بھی شرم سار ہے ۔معاملہ آگے بڑھتا چلا گیا اور امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کی اس نسلی تعصب آمیز تبصرے کے خلاف منگل کے روز ملامتی تجویز پاس کر دی ۔امریکی کانگریس کے نچلے ایوان نمائندگان نے پیش کئے گئے ریزولیشن کے حق میں 240ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 184ووٹ پڑے ممبر پارلیمنٹ کے ذریعہ پیش ریزولیشن پر بولتے ہوئے کہا کہ یہ آگ سے کھیلنا جیسا ہے کیونکہ صدر جن الفاظ کا استعمال کر رہے ہیں انہیں پریشان دماغ جیسے لوگ ہی سن رہے ہیں جو اچانک چیخا کرتے ہیں اور تشدد برپا کرنے کی باتیں کرتے ہیں اور اس کی حد طے کرنے کی بھی ضرورت ہے انہوںنے کہا اس لئے ہم یہی کرنے کی امید رکھتے ہیں خواتین ممبرپارلیمنٹ گریک مینگ نے کہا صدر ٹرمپ کے تبصرے نسل پرستی پر مبنی ہیں ۔یہ صورتحال بنی ہوئی ہے کہ نہ تو صدر ٹرمپ اپنی رائے زنی کو واپس لیتے یا کسی طرح کا افسوس ظاہر کرنے لگ جاتے اور نہ امریکی پارلیمنٹ کے نچلے ایوان نمائندگان اپنے موقوف سے بدلتا نظر آرہا ہے نیوزی لینڈ اور کناڈا سمیت کئی ساتھیوںنے ٹرمپ کے ان تبصروں پر نکتہ چینی کی ہے ۔یہ تنازعیہ امریکی میڈیا کی سرخی بنا ہوا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں