پھر بے نقاب ہوا پاکستان اپنے دوہرے رویہ سے

ونگ کمانڈر ابھینندن کو واپس کر امن کی دہائی دینے والے پاکستان کا ایک بار پھر دوہرا رویہ اجاگر ہو گیا ہے ۔ایک طرف تو ابھینندن کو واپس کر رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان مسسلس سرحد پر گولا باری کر رہا ہے ۔اور جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہا ہے ۔کنٹرول لائن پر پاک فوج کی طرف سے مسلسل فائرنگ جاری ہے تقریبا جنگ کا ماحول بنا ہوا ہے ہر جگہ ناراضگی اور ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں پلوامہ حملے کے ملزم جیش محمد کی مذمت سے بچ رہا ہے پاکستان اب تو ان کے الٹے بچاﺅ میں اتر آیا ہے پاکستان کے جھوٹے وزیر خارجہ محمود قریشی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حملے سے جیش کے کردار کو لے کر شش و پنج کے حالات ہیں پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش کے ذریعہ لئے جانے کے سوال کے بارے میں قریشی نے کہا کہ جب جیش لیڈر شپ سے بات کی گئی تو اس نے حملے سے انکار کر دیا قریشی سے پوچھا گیا کہ جیش لیڈر شپ سے کس نے بات کی تھی اور کس سے کی تھی تو انہوںنے کہا کہ جیش کو جاننے والے لوگوںنے پھر بتا دیں پلوامہ حملے میں جیش کے شامل ہونے کے پختہ ثبوت ڈوزیر پاکستان کو دے دئے ہیں ہم ا س کا جائزہ لے رہے ہیں ۔پاکستان اتنا بے شرم ہوچکا ہے کہ وہ اپنے پائلٹ کی موت کو بھی نہیں مان رہا ہے بھارت کے ذریعہ بالا کوٹ میں آتنکیوں کے خلاف کی گئی کارروائی کے اگلے دن پاکستان نے ایف 16جنگی جہاز کے ذریعہ ہندوستانی سرحد کی خلاف ورزی کی تھی اس کے جواب میں ہندوستانی ونگ کمانڈر ابھینندن وردھمان نے اپنے میگ 21سے اس ایف 16کو مار گرایا تھا جس وجہ سے تباہ ہو گیا تھا ۔پاک ایف 16کا جنگی پائلٹ شہزاد الدین ہے بھی پیراشوٹ سے کود گیا تھا حالانکہ پاکستان نے کہا کہ اس کے کسی ایف 16جنگی جہاز نے جوابی کارروائی میں حصہ نہیں لیا میڈیا رپورٹ اور پائلٹ کے قریبی لندن میں مقیم وکیل عمر خالد کی فیس بک پوسٹ کے مطابق جس ایف 16کو گرانے کی بات کہی گئی اس کے پائلٹ شہزادالدین کو پاکستانیوں کی بھیڑ نے ہی ہندوستانی پائلٹ سمجھ کر مار ڈالا تھا خالد نے لکھا ہے ابھینندن صحیح سلامت پی او کے میں اتر گئے شہزاد الدین بھی دیگر جگہ پر گرے تھے اب کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان ان آتنکی گرپوں کو نہ صرف پالتا ہے بلکہ پوری طرح سرپرستی دیتا ہے آج تک جتنے بھی آتنکی اس نے آئی ایس آئی کے اشارے پر بھارت میں تباہی مچانے کے لئے بھیجے یہ ہماری سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں مارے گئے ان کی لاشوں کو پاکستان نے کبھی نہیں قبولا ہے ۔اجمل قصاب کوبھی اپنا شہری نہیں مانا تھا اب اگر جیش کے پاکستان میں ہونے اور پلوامہ حملے کی تصدیق کرتا ہے تو وہ پھنستا ہے اس لئے وہ اپنے ایف 16جنگی جہاز کی اور نہ ہی اس کے پائلٹ شہزاد الدین کی کسی طرح سے تصدیق نہیں کر رہا ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے قول اور فعل میں کتنا فرق ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!