اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش میں کانگریس نے گٹھ بندھن ٹھکرایا

دہلی میں لوک سبھا اتنخابات کو لے کر عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے اتحاد کے امکانات ختم ہو گئے جب کانگریس صدر راہل گاندھی کے ساتھ ہوئی دہلی پردیش کے لیڈروں کی میٹنگ میں اکیلے چناﺅ لڑنے کا اعلان کر دیا کیونکہ موجودہ صدر شیلا دکشت دہلی کی ساتوں سیٹوں پر پارٹی کو اکیلے لڑنے پر بضد تھیں ۔انہوںنے دلیل دی کہ چناﺅ کے آٹھ ماہ بعد دہلی اسمبلی کے انتخابات ہونے ہیں اگر چناﺅی گٹھ بندھن ہوتا ہے تو ہم خود کو کھڑا نہیں کر پائیں گے ۔عام چناﺅ کے بہانے ہم اسمبلی حلقوں میں تیاری کر سکتے ہیں اس کے بعد راہل گاندھی نے دہلی پردیش کے لیڈروں کی اس خواہش پر کہ چناﺅ اکیلے لڑا جائے حامی بھر دی ۔مرکزی سطح پر اپوزیشن پارٹیوں سے اتحاد کے حامی راہل نے نیتاﺅں سے رائے شماری کرائی اور اکثریت کو دیکھتے ہوئے کہا کہ میں فیصلہ نہیں تھوپوں گا ۔اتحاد کی تجویز مسترد کرنے پر کانگریس نے بتا دیا ہے کہ وہ بےساکھی کے سہارے چلنے کے بجائے خود اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پسند کرئے گی ۔دیر شام کانگریس نے اترپردیش میں سپا بسپا کی 9سیٹوں کی پیشکش کو بھی خارج کر دیا ۔جبکہ پارٹی کا ایک گروپ مانتا ہے کہ اکیلے اترپردیش میں پارٹی کو زیادہ کامیابی نہیں ملے گی ۔مغربی بنگال میں پارٹی لیفٹ فرنٹ کے ساتھ اتحاد کو تیار نہیں ہے ۔جبکہ کمیونسٹ پارٹی نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ کانگریس کے قبضے والی سیٹوں پر امیدوار نہیں اتارے گی ۔کرناٹک میں بھی اتحادی پارٹیاں جب اس کے ساتھ سیٹیوں کے بٹوارے کو لے کر آگے نہیں بڑھ پا رہی ہیں ۔کانگریس 28سیٹوں میں سے صرف8سیٹیں ہی جے ڈی ایس کے لئے چھوڑنا چاہتی ہے ۔جبکہ وہ کم سے کم بارہ سیٹوں پر لڑنا چاہتی ہے ۔اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کانگریس سے اتحاد کو لے کر خواہش مند رہی ہے ۔اس کے نقطہ نظر سے یہ شاید مناسب بھی ہے کیونکہ دہلی میں بھاجپا کو ہرانے کی کوشش میں لگی عآپ کے لئے کانگریس کو ساتھ لینے سے لڑائی کچھ حد تک آسان ہو جاتی جبکہ فطری طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ دہلی میں عآپ کا ماینڈیڈکم ہوا ہے ۔اور کانگریس کا بڑھا ہے اس بات کی تصدیق ان اعداد شمار سے ہوتی ہے کہ 2017میں ہوئے بلدیاتی چناﺅ میں 22فیصد ووٹ حاصل کیا تھا وہیں عآپ کی کمزور ہوتی زمین کے بارے میں ایک اور اعداد شمار 2015کے بعد ہوئے اسمبلی کے ضمنی چناﺅ میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ان چناﺅ میں جہاں آپ کو 70میں سے 67سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی وہیں 56فیصد ووٹ بھی ملے تھے ۔جبکہ ضمنی چناﺅ میں راجیو ری گارڈن سیٹ پر اس کے امیدوار کی ضمانت ضبط ہو گئی ۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے کانگریس سے اتحاد کے لئے لگتا ہے کہ جی حضوری کہیں نہ کہیں عآپ پارٹی کی خستہ تصویر بیان کرنے کے لئے کافی ہے ۔مگر اس سے جڑی بات یہ ہے کہ کیا کانگریس اکیلے چلو کے اصول کو لاگو کرنے سے اس کی ساکھ ووٹروں کے درمیان بڑھے گی؟اتحاد کے مسئلے پر میٹنگ میں کانگریس صدر راہل کے سامنے دس لیڈروں میں سے آٹھ لیڈر نے آپ سے کسی قیمت پر سمجھوتہ نہ کرنے کی دلیل کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کیونکہ سیاست میں کچھ بھی مستقل نہیں ہوتا ۔اس لئے ابھی بھی ایک گروپ صرف اس دلیل کی بنیاد پر بھاجپا کو ہرانے کے واسطے اور آپ کانگریس کو مل کر چناﺅی میدان میں اترنا ہوگا ۔دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کی زوردار کوشش میں ہے ۔وہ خود کو فائدے کی جگہ دیکھ رہی ہے ۔پلوامہ حملے کے بعد سے بھاجپا کے حق میں ہوا چل رہی ہے ۔عآپ اور کانگریس میں اتحاد محض دہلی ،ہریانہ،پنجاب کی حکمت عملی پر گٹھ بندھن نہ ہونے سے اثر پڑ سکتا ہے ۔ہم کانگریس کی حکمت عملی کو سمجھ سکتے ہیں کانگریس لوک سبھا چناﺅ سے آگے 2020میں ہونے والے دہلی اسمبلی چناﺅ کو دیکھ رہی ہے ۔وہ اپنی عآپ کے ہاتھوں کھوئی زمین کو واپس لانے کی کوشش کرئے گی ۔جو ورکر مایوس ہو کر بیٹھ گیا تھا پارٹی پھر سے سرگرم کرنے کی کوشش کر ئے گی بےشک اکیلے کھڑا ہونے سے اسے لوک سبھا چناﺅ میں خاص کامیابی نہ بھی ملے کم سے کم اکیلے لڑنے سے کانگریس اپنا کھویا ہوا ووٹ بینک پھر سے واپس لا سکتی ہے ۔عام آدمی پارٹی کے اندونی سروے میں وہ 81فیصد دہلی کے شہریوں نے دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی وکالت کی ہے اس لئے وہ دہلی کی ساتوں سیٹوں پر جیتنے کا دعوی کر رہی ہے ۔اب اسے صحیح ثابت کرنے کا بھی وقت آرہا ہے اب جیت کے دکھاﺅ دہلی کی ساتوں سیٹیں۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟