دہلی کے شہریوں کیلئے ’’اسکائی واک‘‘ کا آغاز

آئی ٹی او کے قریب دہلی کا پہلا’’اسکائی واک ‘‘ جنتا کے لئے پیر کو چالو ہوگیا۔ اس اسکائی واک کو لیکر مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں ٹکراؤ بھی بڑھ گیا ہے۔’’اسکائی واک‘‘ اسکیم کی کل لاگت 54 کروڑ روپے آئی ہے۔ اس کی لمبائی 570 میٹر ہے۔ اندازہ ہے کہ 30 ہزار لوگ یومیہ اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ تلک مارگ، بہادر شاہ ظفر مارگ و سکندرہ روڈ کی طرف سے آنے والے لوگوں کو اس سے سہولت ہوگی۔ پرگتی میدان میٹرو کی طرف سے آنے والوں کے لئے یہ آرام دہ ہوگا۔ اس کی حفاظت کے لئے سی سی ٹی وی و پولیس بوتھ خاص طور پر بنایا گیا ہے۔ متھرا روڈ و ہنس بھون کے پاس اسکائی واک کے قریب شوچالیہ بھی دستیاب ہے۔ دعوی کیا جارہا ہے کہ یومیہ ہزارو لوگ اس کا استعمال کرسکیں گے۔ صحیح تصویر اگلے کچھ دنوں میں صاف ہوجائے گی کہ اس کا استعمال کتنے لوگ کرتے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے حکام کا خیال ہے کہ اگر یہ فٹ اوور برج انجینئرس انسٹیٹیوٹ کے سامنے بنانے کے بجائے آئی ٹی او کراسنگ پر بنایا جاتا تو زیادہ فائدہ ہوگا۔ حالانکہ پی ڈبلیو ڈی کے حکام کی دلیل ہے کہ آئی ٹی او کے پاس ڈی ایم آر سی نے انڈر پاس بنا رکھا ہے۔ اسکائی واک پر سیاسی رسہ کشی شروع ہوگئی ہے۔ اس کی ابتدائی تقریب میں دہلی سرکار کے کسی نمائندوں کے نہ بلائے جانے سے ناراض عام آدمی پارٹی نے ایتوار کو اس اشو پر مرکز کی بی جے پی سرکار کو پھر سے آڑے ہاتھوں لیا۔ تو وہیں مرکزی وزیر شہر ترقی ہردیپ پوری نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا موقف رکھا۔ پارٹی کے ترجمان سورو بھاردواج نے ایتوار کو ایک بیان جاری کر دہلی کی عوام کو اسکائی واک کے آغاز کے موقعہ پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا دہلی سرکار نے پی ڈبلیو ڈی منسٹر ستیندر جین کی رہنمائی میں دہلی کے پی ڈبلیو ڈی محکمہ کے انجینئروں نے بیحد بہترین پیشوارانہ طریقے سے اس پروجیکٹ کو پورا کیا۔ اسکائی واک کی افتتاحی تقریب میں دوسری طرف وزیر ہردیپ پوری نے کہا کہ اس پروجیکٹ سے دہلی سرکار کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسکائی واک سمیت دہلی میں شہری ترقی سے متعلق چار پروجیکٹ سال 2016 میں ہی منظور ہوچکے تھے جس میں اسکائی واک بھی شامل تھا لیکن دہلی سرکار کے ذریعے پہل نہ کئے جانے سے اس میں دیری ہوئی۔ انہوں نے کہا جب میں نے ان پروجیکٹوں کے اسٹیٹس جاننے کے لئے محکمے کے حکام سے میٹنگ کی تو پتہ چلا ان پروجیکٹوں کے لئے80 فیصدی فنڈ مرکزی سرکار کو دینا ہے اور 20 فیصدی فنڈ دہلی سرکار کو دینا تھا لیکن دہلی سرکار نے یہ فنڈ نہیں دیا۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ دہلی سرکار نے اس کام کو ہی نہیں روکا بلکہ دہلی۔ میرٹھ، آر آر ٹی پروجیکٹ اور میٹرو فیس کے کام میں دیری کی۔ جواب میں دہلی سرکار نے مرکزی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار کا دعوی غلط ہے۔ دہلی سرکار نے اس پروجیکٹ کے لئے 12 کروڑ روپے دئے وہیں یہ پروجیکٹ دہلی سرکار نے ہی تیار کیا تھا۔ اس اسکائی واک کے اوپر سولر پینل لگیں گے ، ساتھ ہی اس میں ایل ای ڈی لائٹوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ اسکائی واک پر ایک پلازہ بھی بنایا گیا ہے جہاں فوڈ اور شاپنگ کے لئے اسٹال بھی ہوں گے۔ ریمپ پر جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ اس کا استعمال زیادہ سے زیادہ لوگ کریں اس کے لئے اس اسکائی واک کے سبھی اینٹری پوائنٹ پر گلاس لفٹ لگائی گئی ہے۔ ہم سبھی متعلقہ محکموں اور حکام کو دہلی کے پہلے اس ’’اسکائی واک‘‘ کے لئے مبارکباد دیتے ہیں۔ ویسے اگر افتتاحی تقریب میں دہلی کے وزیر اعلی کو بھی مدعوکیا جاتا تو کوئی حرج نہیں تھا آخر وہ دہلی کی جنتا کے ذریعے دہلی میں ترقیاتی کام کے لئے چنے گئے ہیں۔ اتنے امپوٹنٹ لینڈ مارک میں ان کی غیر موجودگی افسوسناک رہی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟