اس سال پچھلے برس کے مقابلے میں 11 فیصدی زیادہ نے رشوت دی

دیش سے کرپشن جڑ سے ختم کرنے کے دعوے کرنے والے نیتاؤں کے لئے یہ اچھی خبر نہیں ہے۔ کرپشن ختم ہونا تو دور کی بات الٹا بڑھتا جارہا ہے۔ ٹرانسپیرینسی انٹر نیشنل انڈیا کے ساتھ مل کر لوکل ایجنسی سرک ہنس نے بدھوار کو کرپشن کی سطح اور شہریوں کی اس بارے میں چائے پر انڈیا کمپیشن سروے 2018 نام سے رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ دیش میں رشوت خوری بڑھی ہے۔ پچھلے سال دیش میں 45 فیصد شہریوں نے رشوت دی تھی لیکن اس سال 54 فیصدی شہریوں نے درپردہ طور سے کہیں نہ کہیں رشوت دی ہے۔ دیش کے 215 شہروں میں مقیم 50 ہزار شہریوں نے اس سروے میں حصہ لیا۔ جس میں 33 فیصدی عورتیں تھیں اور 67فیصدی مرد تھے۔ میٹرو سٹی پہلے زمرے کے شہروں سے 45 فیصدی، دوسرے زمرے سے 34فیصدی اور تیسرے زمرے کے شہروں اور دیہاتی علاقوں سے 21فیصدی لوگوں کو شامل کیا گیا۔ یہ سروے خاص کر ایسے وقت میں جاری ہوا جب پوری دنیا میں کرپشن ایک اہم اشو بنا ہوا ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ نے کرپشن انسداد (ترمیم) ایکٹ 2018 میں پاس کیا اس میں یہ دعوی کیا گیا کہ یہ دیش میں کرپشن مخالف سسٹم کو بدل کر رکھ دے گا۔ دوسری طرف دنیا کی ریگولیٹری کئی ادارہ یہ اپیل کر چکے ہیں کہ جس طرح سے کرپشن سرمایہ کاری میں رکاوٹ ڈالتا ہے یہ تجارت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اور اقتصادی ترقی کو کم کرتا ہے۔ سرکاری خرچ سے متعلق ثبوتوں کوختم کرتا ہے اور مروڑتا ہے۔ اس سروے کا مقصد عام آدمی کی یومیہ زندگی اور بنیادی ضرورتوں کو پورا کرتے وقت ان کے سامنے آنے والی مشکلوں پر دھیان مرکوز کرنا تھا۔اس میں کرپٹ لوگوں کے کسی بھی پہلو کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لئے اگر کام کرنا ہے تو رشوت دینی ہی پڑے گی۔ نہیں تو آپ کا کام مہینے تک لٹکا دیتے ہیں یہ افسران۔ تقریباً 43فیصدی کو لگتا ہے نیا قانون سرکاری افسران کے ذریعے لوگوں کی مشکلیں بڑھا دے گا کیونکہ قانون افسران کے ہاتھ میں ان لوگوں کو بھی پریشان کرنے کا موقعہ دے گا جو ایماندار ہیں۔ اس کے علاوہ49 فیصد شہریوں نے کہا کسی بھی سرکاری افسر کی جانچ سے پہلے نوڈل افسر سے پہلے منظوری لینا ضروری ہونے سے رشوت اور کرپشن میں اضافہ ہوگا کیونکہ اس سے کرپٹ افسران پر فوری مقدمہ چلانا مشکل ہوجائے گا۔ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال 2310 فیصدی زیادہ نے رشوت کا سہارا لیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟