سکم میں چینی سرحد سے لگا ہوا ہندوستانی ہوائی اڈہ

نارتھ ایسٹ میں ہندوستانی سرحد کے پاس چین تین ہوائی اڈوں کی تعمیر کررہا ہے۔ سکم پر وہ اپنا دعوی جتاتا رہا ہے۔ سکم کے ناتھولہ اور دیگر دروں میں کئی بار ہندوستانی چینی فوجیوں کی جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔ کچھ دن پہلے میں نے جے پی دتہ کی فلم ’پلٹن‘ دیکھی تھی۔بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ 1967 میں ہندوستانی فوجیوں نے نہ صرف چینیوں کو کھدیڑا تھا بلکہ دونوں دیشوں میں بین الاقوامی بارڈر دکھانے کے لئے ایک کانٹے دار باڑھ بھی تیار کی تھی۔ اس کے روکنے کیلئے چینیوں نے پوری طاقت کے ساتھ ہمارے فوجیوں پر حملہ کیا جس کا ہمارے بہادر جوانوں نے منہ توڑ جواب دیا۔ آخر میں چین نے نہ صرف سرنڈر کیا بلکہ اس کانٹے دار باڑھ کو مان بھی لیا۔ یہ آج بھی موجود ہے ۔1962 کی ہار کا ہم نے چینیوں سے 1967 میں بدلہ لیا۔ یہی وجہ ہے کہ چین یہ سمجھ گیا ہے کہ بھارت اب 1962 کا بھارت نہیں ہے۔ ہمارے سکیورٹی جوان اب ان کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ سکم کے اس نئے ہوائی اڈہ کی سماجی اہمیت تو ہے ہی یہ چینیوں کو منہ توڑ جواب بھی ہے۔ سکم کے ایک چھوٹے سے گاؤں واکیونگ سے قریب دو کلو میٹر دور ایک پہاڑی پر اس ہوائی اڈہ کو تیار کیا گیا ہے۔ چاروں طرف پہاڑیاں نیچے بہتا پانی ،یہاں آنے والے مسافروں کو جنت کا سا احساس کرا دے گا۔ اسے تیار کرنے کے لئے پہاڑ کاٹا گیا اور اس کے ملبے سے بھرائی کی گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ہوائی اڈہ کا پیر کو افتتاح کیا۔ مودی نے اس ہوائی اڈہ کے افتتاح کے بعد ایک ریلی سے خطاب میں کہا مرکز کی موجودہ سرکار سکم سمیت نارتھ ایسٹ میں بنیادی ڈھانچہ اور جذباتی دونوں طرح کی کنکٹیوٹی کو فروغ دینے کا کام تیزی سے کررہی ہے۔ ہم نارتھ ایسٹ کو دیش کے وکاس کا انجن بنانا چاہتے ہیں اور اس سمت میں کام کررہے ہیں۔ سات سال لگے اسے تیار کرنے میں۔ 2008 میں اس ہوائی اڈہ کو منظوری ملی تھی۔2009 میں اس کی تعمیر شروع ہوئی۔ 900 ایکڑ میں تیار کیاگیا ہے یہ خوبصورت ہوائی اڈہ۔ اس میں 605 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ یہ ایئرپورٹ اس لئے خاص ہے کیونکہ یہ سمندر کی سطح سے 4500 فٹ کی اونچائی پر ہے۔ تعمیر کے دوران مٹی میں ضرورت کے حساب سے تبدیلی کی گئی۔تعمیرات میں ہمارے انجینئروں نے جیو ٹیکنیکل انجینئرنگ کا استعمال کیا۔ یہ سکم کی راجدھانی گنٹوک سے صرف 35 کلو میٹر دوری پر ہے۔ یہ فیصلہ صرف 1.5 گھنٹے میں طے کیا جاسکتا ہے۔ یہ ہندوستانی انجینئروں کا ایک اور شاندار کارنامہ ہے۔ اس سے چین کو اسی زبان میں جواب ہے۔ بھارت نے اس کی تعمیر سے انہیں سمجھا دیا ہے کہ ان کی تیاریوں کا ہم مناسب جواب دیں گے۔ چین اس ہوائی اڈہ سے خوش نہیں ہوگا اور کہے گا کہ آپ نے ہمارے خطے میں اس کی تعمیر کیوں کی ہے؟ لیکن 1967 کو یاد کرکے زیادہ کچھ رد عمل شاید نہ دکھائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟