ناپاک حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت

کچھ لوگوں کو امید تھی کہ شاید پاکستان میں نظام بدلنے سے بھارت ۔ پاک رشتوں میں نئی شروعات ہوگی۔ عمران خاں کی قیادت میں نئی سرکار بننے کے بعدان کے بھارت کے ساتھ رشتے بہتر بنانے کی بات کرنے سے لگا کہ شاید دونوں ملکوں میں امن مذاکرات پھر سے شروع ہوں گے لیکن پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا۔ پاکستانی فوج یہ ماحول بننے ہی نہیں دے گی۔ پاکستان نے پھر بزدلانہ کارروائی کو انجام دیا ہے۔ منگلوار کوجموں و کشمیر کے سانبہ ضلع کے رام گڑھ سیکٹر میں پاک رینجرس نے ایسی گھناؤنے حرکت کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی۔ ایک بار پھر بربریت کا ثبوت دیتے ہوئے ہمارے بی ایس ایف جوان کو پکڑ لیا اور 9گھنٹے تک تڑپایا۔ جوان نریندر سنگھ (57 )کی لاش لہو لہان حالت میں ملی۔ ان کا گلا کٹا ہوا تھا، ایک ٹانگ کٹی ہوئی تھی، آنکھ نکالی گئی تھی، پیٹھ پر کرنٹ لگانے سے جھلسنے کے نشان تھے۔ شہید کے جسم میں تین گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ ایک گولی شروعاتی حملہ میں لگی تھی لیکن باقی دو گولیاں اذیتیں دینے کے بعد ماری گئیں تھیں۔ جوان نریندر سنگھ کے لاپتہ ہونے کے قریب9 گھنٹے بعد ان کی لاش ملی تھی۔ یہ پہلی بار ہے جب جموں میں بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کے کسی جوان کے مردہ جسم سے دشمن نے اس طرح کی حرکت کی ہے۔ نریندر سنگھ بی ایس ایف کی 176 ویں بٹالین کے ہیڈ کانسٹیبل تھے۔ ہریانہ ضلع سونی پت کے رہنے والے ہیں۔ اس حملہ کے پیچھے پاکستان کی بارڈر ایکشن ٹیم (بیٹ) کا ہاتھ ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان کی بیٹ ٹیم میں پاک رینجرس کے ساتھ آتنکی بھی رہتے ہیں۔ اکثر ہندوستانی جوانوں میں دہشت پیدا کرنے کے لئے ایسی بربریت آمیز کارروائی کرتے ہیں۔ جوان نریندر سنگھ کا قتل جس طریقے سے کیاگیا اس سے صاف لگ رہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ رشتوں کو بہتر بنانے کے بجائے اکساوے کی کارروائی کررہا ہے۔ یہ اچانک فائرنگ میں کسی جوان کی موت نہیں ہے۔ جیسے خبر یں آئیں ہیں ان سے تو یہی لگتا ہے پاکستانی فوجیوں نے منظم طریقے سے گھات لگا کر ہندوستانی جوان کو نشانہ بنایا۔ اس پر تین گولیاں داغیں اور پھر گلا کاٹ کر ان کی موت کو یقینی کردیا۔ ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ ایسی بربریت پہلی بار نہیں ہوئی ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی ایسے واقعات ہوچکے ہیں جن میں پاک فوجیوں نے ہندوستانی جوانوں کو مار ڈالا اور پھر ان کا سر کاٹ کر لے گئے تھے۔ ان کی لاش کو تہس نہس کرڈالا۔ پاکستانی حرکتوں سے ایسا لگتا ہے کہ نہ اسے کسی اخلاقیت کی پرواہ ہے اور نہ بین الاقوامی قوانین کو ماننا وہ ضروری سمجھتا ہے لیکن تلخ حقیقت تو یہ ہے پاکستان باتوں سے ماننے والا نہیں ہے۔ پہلے کی طرح پاکستانیوں کے گھر میں گھس کران کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ ہمیں اب بچاؤ کی پوزیشن کے بجائے حملہ کی پوزیشن میں آنا ہوگا۔ پاکستان کی اس بزدلانہ حرکت کا جواب بھارت کو فوراً دینا چاہئے۔ اس کے لئے ہمیں چاہے بارڈر کراس کیوں نہ کرنا پڑے۔ رہی امن بات چیت کی تو وہ تب تک ممکن نہیں ہے جب تک پاک ایسی حرکتیں بند نہیں کرتا۔ اپنی سرزمیں کو ان آتنکیوں کو استعمال کرنے سے نہیں روکتا۔ انتظار کرنے کا وقت چلا گیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!