مالدیپ کو لیکر بھارت۔ چین میں کریز

مالدیپ کی پہچان دنیا بھر میں ایک خوبصورت سیاحتی مقام کی شکل میں مانی جاتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں اس دیش کی اہمیت بھارت اور چین کے لئے حکمت عملی شکل میں بڑھی ہے۔ بحر ہند میں چین اپنا دبدبہ بڑھانے کے لئے کئی ملکوں میں اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے تو دوسری طرف بھارت چین کو روکنے کیلئے چاہتا ہے کہ وہ ان ملکوں میں اپنی موجودگی مضبوط کرے۔ چین عالمی کاروبار اور ڈھانچہ بندی پلان کے ذریعے ان ملکوں میں تیزی سے اپنے پاؤں جما رہا ہے۔ 200 جزیروں والے 90 ہزار مربع کلو میٹر کا یہ دیش سمندری جہازوں کے لئے اہم ترین راستہ ہے۔ بھارت اور چین دونوں چاہتے ہیں کہ ان کی بحریہ حکمت عملی کے دائرہ میں یہ علاقہ رہے۔ مالدیپ میں اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کے اقتدار میں آنا اس لئے راحت کی خبر ہے کیونکہ صدارتی چناؤ میں شکست کھائے عبداللہ یامین ہندوستانی مفادات کو زبردست طریقے پر نظر انداز کرنے کے ساتھ ہی تاناشاہی تیور دکھانے لگے تھے۔ بھارت کی تشویش کا سبب صرف یہ نہیں تھا کہ یامین چین کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے رہے تھے بلکہ یہ بھی تھا کہ وہ کٹر پسند عناصر کے تئیں نرمی برت رہے تھے۔ اس کا ایک ثبوت گزشتہ دنوں اس وقت ملا جب کچھ لوگوں نے ایک برطانوی آرٹسٹ کے ذریعے سمندری ساحل پر بنائی گئی نقاشیوں کو اس لئے توڑ ڈالا کہ اسلام میں کسی بھی کشیدہ کاری یا بت پرستی پر روک ہے۔ یہ واقعہ شاید اس لئے رونما ہوا کیونکہ بطور صدر یامین بھی اس طرح کی مورتیوں کے طور طریقوں پر مشہور ان بتوں کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔ حالانکہ نومبر میں صدارتی عہدے پر فائز ہونے والے محمد صالح بھارت حمایتی مانے جاتے ہیں لیکن نئی دہلی کو اس کے تئیں ذرا چوکس رہنا ہوگا کہ وہ کہیں چین کے دباؤ یا لالچ میں نہ آجائے۔ بھارت کو صرف اس سے خوش نہیں ہونا چاہئے جیت حاصل کرنے والے اتحاد کے نیتا و سابق صدر نشید اس پر زور دے رہے ہیں کہ ہندوستان کی نئی حکومت کو چین کے ساتھ کئے گئے سمجھوتوں پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ کیونکہ کئی دیشوں میں اس طرح کے قواعد کے بعد وہی ہوا جیسا چین۔ بھارت کے عالمی رشتوں میں یہ عام رائے بن رہی ہے کہ جہاں جہاں چین ہو گا وہاں وہاں بھارت مضبوط نہیں رہ سکتا۔ مالدیپ سے لکشدیپ کی دوری محض 1200 کلو میٹر کی ہے۔ ایسے میں بھارت نہیں چاہتا کہ چینی پڑوسی دیشوں کے ذریعے قریب پہنچے۔ یامین نے چین کے پیسوں سے مالدیپ میں تعمیراتی کام شروع کئے جس میں راجدھانی مالے میں ایک ایئرپورٹ بنانا شامل ہے۔ بھلے ہی چین یہ صفائی دیتا رہے کہ بھارت کی گھیرا بندی میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن پہلے سری لنکا پھر نیپال اور اب مالدیپ میں وہ اپنی جڑیں جمانے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ بھارت کو ان دیشوں سے دور کرنے کے لئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟