مودی کا اب تک کا سب سے بڑا سیاسی داؤ

ہمارے دیش میں پبلک ہیلتھ سروسز کی بدحالی کسی سے چھپی نہیں ہے۔ جو سرکاری اسپتال ہیں ان کی خدمات کا برا حال سب کو معلوم ہے اور نجی اسپتالوں میں علاج کتنا مہنگا ہے اس کے چلتے غریب آدمی علاج کرانے کی سوچ بھی نہیں سکتا۔ چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے لئے لاکھوں کا بل بن جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ اچانک موت کے منہ میں اسی وجہ سے چلے جاتے ہیں۔اس مسئلہ سے نجات پانے کے لئے وزیر اعظم نے ایک ہیلتھ اسکیم آیوشمان بھارت یعنی ’’آروگیہ ‘‘ کی شروعات کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے رسمی شروعات کے بعد منگل 23 ستمبر سے پنڈت دین دیال اپادھیائے جینتی سے دیش کے25 راجیوں میں یہ یوجنا لاگو ہوگئی۔ یوجنا کے مطابق دیش میں 10 کروڑ کنبوں کا پانچ لاکھ روپے کا بیمہ سرکار مفت کرے گی اور اس کے بدلے علاج کیش لیس ہوگا۔ سرکار کے مطابق پورے دیش میں 15 ہزار سے زیادہ اسپتالوں نے آیوشمان یوجنا سے جڑنے کے لئے پینل میں شمولیت کے لئے درخواست دی ہے۔ سرکار کا ٹارگیٹ ہے کہ اسکیم لانچ ہونے کے ایک ہفتے کے اندر کم سے کم ایک کروڑ سے زیادہ کنبوں کو بیمہ کارڈ مل جانا چاہئے۔ اس کے لئے خاندانوں کی نشاندہی کرنے کا کام کردیا گیا ہے۔ مریضوں کو کیش لیس سہولت لینے میں دقت نہ پڑے اس کے لئے سبھی ضلعوں میں ایک کو آرڈی نیشن کمیٹی بنانے کو کہا گیا ہے جو معاملہ نمٹانے کو دیکھے گی۔ مریض پورے دیش میں کہیں بھی اسپتال میں اس کیش لیس سہولیت سے علاج کراسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس اسکیم کو گیم چینجر بتایا ہے۔ اگر یہ صحیح طرح لاگو ہوجاتی ہے تو اس کا بی جے پی کو بھاری فائدہ ہوگا۔ لیکن دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ پرائیویٹ اسپتال اصلیت میں غریبوں کا مفت علاج کرتے ہیں یا نہیں؟ دوسری بات یہ جو بیمہ کمپنیاں ہیں وہ کیش کلیم سیٹل کرنے میں ایماندار بھی ہیں ؟ عام طور پر کلیم سیٹل کرتے وقت بیمہ کمپنیاں اسے سیٹل نہ کرنے کا بہانہ بناتی رہتی ہیں اور پھر راجیوں میں اس کی کامیابی میں بڑا رول ہوگا۔ اس کیم پر موجودہ مالی سال میں قریب ساڑھے تیس کروڑ روپے کا بوجھ پڑنے والا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس کے لئے مرکزی سرکار 60فیصدی اور ریاستی سرکار40 فیصدی پیسہ مہیا کرائے گی۔ ہیلتھ اور تعلیم سے وابستہ ایسی اسکیموں کے ٹارگیٹ تک نہ پہنچنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی رہی ہے کہ ریاستی حکومتیں اپنے حصے کا پیسہ دستیاب نہیں کراپاتی۔ اور نہ یوجنا کو ٹھیک سے لاگو کرنے کی سمت میں سنجیدگی دکھاتی ہیں۔ اس لئے اس سمت میں ریاستی سرکاروں کی مستعدی بہت ضروری ہے۔ مودی سرکار اور بی جے پی 2019 عام چناؤ سے پہلے اس اسکیم کو گیم چینجر کی شکل میں دیکھ رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی نے پارٹی اور سبھی بی جے پی حکومتوں کو اگلے کچھ مہینے تک پوری توجہ اس اسکیم پر بہتر طریقے سے عمل درآمد کرنے کو کہاہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!