کیا جرائم پیشہ کو سیاست میں آنے سے روکا جاسکتا ہے

سپریم کورٹ نے منگلوار کو کہا کہ سیاست کا جرائم کرن کینسر ہے لیکن یہ لاعلاج نہیں ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا چاہئے تاکہ ہماری جمہوریت کے لئے خطرناک نہ بن جائے۔ داغیوں کو چناؤ لڑنے سے روکنے کے لئے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے آئینی بنچ نے یہ رائے زنی کی۔ عدالت نے کہا سنگین جرائم کے معاملوں کا سامنا کررہے لوگوں کو سیاست میں اینٹری سے روکا جانا چاہئے کیونکہ سیاست کی گندی دھارا کو صاف کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سدھار بھی۔ وہ بھی سماج کا آرکٹیکٹ نہیں ہوتا۔یہ بات منگلوار کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہوگئی ہے۔ اس لئے سیاست کو جرائم سے پاک کرنا ہے تو اس کے لئے پارلیمنٹ سے قانون بنانے کے ساتھ سماجی بیداری جگانے کی لمبی جدوجہد کرنی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے داغی نیتاؤں کے چناوی مستقبل پر کوئی سیدھا فیصلہ بھلے ہی نہ دیا ہو لیکن یہ کہہ کراس کے لئے پارلیمنٹ کو خود قانون بنانا چاہئے، مرکز اور پارلیمنٹ کے پالے میں گیند ڈال دی ہے۔ یعنی عدالت عظمی نے پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ جنتا کو کسے کیسے نمائندوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں؟ عدالت نے مانا کہ محض چارج شیٹ کی بنیاد پر نہ تو ممبران اسمبلی یا ایم پی پر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی نہ انہیں چناؤ لڑنے سے روکا جاسکتا۔ یہ تو پارلیمنٹ کو قانون بنا کر طے کرنا ہوگا۔ وہ عوام کے نمائندوں کے جرائم یا کرپشن کے معاملوں میں کیا اور کیسا رخ اپنانا چاہتی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور دیگر جج صاحبان کی بنچ نے جو فیصلہ دیا وہ عدالت کے اصولوں کے مطابق ہے۔ ان کا کہنا ہے کسی بھی امیدوار کو محض اس بنیاد پر چناؤ لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا کہ اس پر چارج شیٹ دائر ہوچکی ہے۔ یہ بات آئینی دستاویز کے اس اصول کا حصہ ہے جس کے مطابق کوئی بھی شخص جب تک قصوروار ثابت نہ ہوجائے تب تک وہ بے قصور ہے۔ عدالت کے فیصلے کا دوسرا حصہ کہتا ہے کہ قانون بنانے کا حق آئین سازیہ کا ہے۔ عدالت کا کام ہے قانون کی تشریح کرنا۔ اس لئے اگر جرائم پیشہ کو سیاست میں آنے سے روکنا ہے تو اس کے لئے پارلیمنٹ کو قانون بنانا چاہئے، سیاست کے جرائم کرن نے جمہوریت کو خاصہ نقصان پہنچا یا ہے اور اس کا خمیازہ نچلے طبقے کے لوگوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ جنہیں لگتا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے نظام کو جوابدہ بنا سکتے ہیں۔ جہاں تک سیاسی پارٹیوں اور پارلیمنٹ کا سوال ہے اس میں شبہ ہے کہ وہ اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی کریں کیونکہ ہر ایک پارٹی کے لئے سب سے اہم سیٹ جیتنا ہے۔ اس کے چلتے وہ صرف جیتنے والا امیدوار دیکھتی ہیں بھلے ہی وہ ایک جرائم پیشہ ہی کیوں نہ ہو؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟