ای وی ایم کے بھروسے پر امریکہ میں بھی تنازعہ

دیش میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ میں پولنگ کو لیکر وقتاً فوقتاً اس کے بھروسے کو لیکر شبہات جتائے جاتے رہے ہیں۔ بدھ کو چیف الیکشن کمیشنر اوپی راوت نے جے پور میں اخبار نویسوں کو پھر یقین دلایا کہ ای وی ایم بھروسے لائق ہے۔ انہیں ہم نے ہائی ٹیک کردیا ہے۔ این تھری ای وی ایم مشین زیادہ سینسیٹیو ہے۔ مشین کو کوئی ٹیمپر کرنے کی کوشش کرے گا تو مشین فیکٹری موڈ میں چلی جائے گی اور ایسا ہونے پر امکانی مشین کو بدل دیا جائے گا۔ امریکہ جیسے مضبوط جمہوری دیش میں بھی ای وی ایم کے بھروسے کو لیکر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایسا ہی ایک تنازعہ کورٹ پہنچ گیا ہے۔ امریکہ میں 14 ایسے صوبے ہیں جہاں ٹچ اسکرین ووٹنگ مشین چناؤ میں استعمال میں لائی جاتی ہے۔ اس میں سے ایک صوبہ ہے جارجیا جہاں ان ووٹنگ مشینوں کے بھروسے اور سکیورٹی نہ ہونے کا معاملہ وہاں کی ضلع عدالت پہنچا تو اس نے ان کے غیر محفوظ ہونے کی بات تو مانی لیکن فیصلہ دیا فی الحال ای وی ایم سے ہی یہاں کے وسط مدتی چناؤکرائے جائیں۔ پیرکو ہی سامنے آئے ایک سروے سے پتہ چلا کہ 56 فیصدی امریکیوں کو بھروسہ ہے کہ ای وی ایم چناؤ کو غیر محفوظ بناتی ہے جبکہ 68 فیصد نے مانا کہ بیلٹ پیپر سے چناؤ کہیں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں۔ اس طبقہ میں تین میں سے ایک امریکی مانتا ہے کہ آنے والے وسط مدتی چناؤ میں کوئی بھی دیش بیلٹ پیپر یا نتیجے بدل سکتا ہے۔ ضلع عدالت کی جج ایم ای ٹیٹن برگ نے جارجیااور ریاستی چناؤ محکمہ کے حکام کو صحیح سلامت چناؤ کو لیکر ان کی تیاریوں پرپھٹکار بھی لگائی ہے۔ ٹچ اسکرین ووٹنگ مشین کا استعمال کرنے والی14 ریاستوں میں سے جارجیا بھی ایک ہے لیکن ان مشینوں میں پیپر ٹریل کا بندوبست نہیں ہے لہٰذا ووٹر اس بات کی تصدیق نہیں کرپاتا کہ ان کا ووٹ ان کی پسند کے امیدوار کو گیا ہے یا نہیں؟ امریکہ میں سائبر سکیورٹی کی ماہرین نے اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسی مشینوں کے ہیک ہونے کا امکان پورا ہے۔ اگر ہیکر ووٹ کی کل تعداد میں ہیر پھیر کرے یا کوئی تکنیکی گڑ بڑی ہوجائے تو اصلی ووٹوں کا کوئی بیک اپ ان میں نہیں ہوتا۔ این پی سار ویب سائٹ کے مطابق کیٹن برگ نے حالانکہ جارجیا میں محفوظ چناؤ کو لیکراپنی تشویشات رکھیں لیکن انہوں نے چناؤ اتنے نزدیک ہونے کے سبب 15 اکتوبر سے ہونے والی پولنگ کو پوری طرح ٹچ اسکرین ووٹنگ مشین کے بجائے بیلٹ پیپر سے کرانے کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ ریاست میں بیلٹ پیپر سے پولنگ نہ کرانے کے فیصلہ میں جو اہم بنیاد بنی ان میں سب سے اہم تھی چناؤ کا اتنا نزدیک آنا۔ بتادیں کہ جارجیا ان 21 ریاستوں میں شریک نہیں ہے جہاں 2016 میں صدارتی چناؤ میں روسی ہیکروں نے سیند لگائی تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟