چدمبرم کیس میں سی بی آئی کی ساکھ داؤ پر لگی

سابق مرکزی وزیر خزانہ پی چدمبرم اور ان کے بیٹے کارتی چدمبرم کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ ماریشس کی کمپنی میکسسز میں سرمایہ کاری کرنے کے معاملہ میں ایف آئی بی پی (غیر ملکی سرمایہ چلن بورڈ) کے مبینہ مشتبہ کردار پر سی بی آئی نے پٹیالہ ہاؤس میں واقع خصوصی عدالت میں ایک ضمنی چارج شیٹ جمعرات کو داخل کردی ہے۔ مرکزی جانچ بیورو نے نہ صرف انہیں ملزم بنایا ہے بلکہ آئی پی سی اور کرپشن انسداد قانون کے تحت ان کے خلاف جو دفعات لگائی ہیں اگر وہ عدالت میں ثابت ہوجاتی ہیں تو انہیں سات سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ اس معاملہ میں سی بی آئی نے سال 2006 کے دوران دو کمپنیوں کو غیر ملکی سرمایہ چلن بورڈ کی منظوری لیکر جانچ کی ہے۔ اس وقت چدمبرم وزیر خزانہ تھے۔ سی بی آئی کے مطابق انہی کے کہنے پر ان کمپنیوں کو ایف آئی بی پی کی منظوری ملی تھی جس میں بے ضابطگی برتے جانے کا پتہ چلا ہے۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا کہ 3500 کروڑ روپے کے ایئرٹیل۔ میکسسز سودے اور 305 کرو ڑ روپے کے آئی این ایکس میڈیا معاملہ میں جانچ ایجنسیاں کانگریس کے سینئر لیڈر کے رول کی جانچ کررہی تھی۔ ثبوت ملنے پر انہیں ملزم بنایا گیا ہے۔ بتادیں کہ جس ایئرسیل میکسسز سمجھوتے نے چدمبرم اور ان کے بیٹے کارتی کو پریشان کررکھا ہے اسی معاملہ سے جڑے الزامات میں سابق ٹیلی کمیونی کیشن وزیر دیا ندھی مارن اور ان کے بھائی کلا ندھی مارن کو خصوصی عدالت بری کرچکی ہے۔ سی بی آئی کی ساکھ کو دیکھتے ہوئے این ڈی اے سرکار کے خلاف اپوزیشن کے ذریعے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے ایک دن پہلے اس کے ذریعے ایک ضمنی چارج شیٹ پر سوال اٹھنا لازمی ہے پھر یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اسی معاملہ میں چارج شیٹ میں سی بی آئی نے دیاندھی مارن اور ان کے بھائی کو ملزم بنایا تھا لیکن عدالت میں سی بی آئی اپنا کیس ثابت نہیں کرسکی۔کانگریس نیتا پی چدمبرم نے الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے بے تکے الزام کی حمایت میں کارروائی کو لیکر سی بی آئی پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔ سی بی آئی نے ایئر سیل۔ میکسسز معاملہ میں چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد یہ بات کہی۔ چدمبرم نے کہا کہ معاملہ اب عدالت کے سامنے ہے، وہ پوری مضبوطی کے ساتھ اس مقدمے کو لڑیں گے۔ ایسا پہلے شاید کبھی ہوا ہو کہ جب دیش میں سابق وزیر خزانہ پر کرپشن وغیرہ کا الزام لگا ہو۔ سی بی آئی کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ان کے پاس درکار ثبوت ہیں بھی یا نہیں اور وہ سرکار کے دباؤ میں اپوزیشن کو محض پریشان تو نہیں کررہی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!