سونیا گاندھی کو پھنسانے کی سازش

اگستا ویسٹ لینڈ کی وی آئی پی ہیلی کاپٹر ڈیل کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس ڈیل کے دوران مبینہ رشوت خوری میں اہم کردار نبھانے والے مشکوک کرشچن مشیل کی وکیل راس میری پیٹریجی اور بہن سایا اونیمین نے سنسنی خیز دعوی کیا ہے۔ ان دونوں نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جانچ افسران مشیل سے جھوٹے قبول نامہ پر دستخط لینے کی کوشش کررہی ہے۔ وکیل کے دعوے کے مطابق مشیل سے بھارتیہ افسران نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ قبول نامہ کے دستاویز پر دستخط کر دیتا ہے تو اسے قید سے آزادی مل جائے گی۔ مشیل کی وکیل پیٹریزی نے انگلینڈ سے الگ الگ انٹرویو میں یہ دعوے کئے۔ برٹش شہری مشیل پر اگستا ویسٹ لینڈ رشوت خوری گھوٹالہ میں 6 کروڑ یورو کی دلالی میں اہم کردار نبھانے کا الزام ہے۔ مشیل ایک مہینے سے بھی زیادہ وقت سے دوبئی میں حراست میں ہے۔ پیٹریزی کے مطابق ان کے کے موکل پر دباؤ ڈالا گیا کہ اگر رہائی چاہتے ہو تو اقبالیہ بیان پر دستخط کردو۔ کانگریس نے جمعرات کو الزام لگایا کہ مرکز کی این ڈی اے سرکار نے اگستا ویسٹ لینڈ معاملہ میں ملزم کرشچن مشیل پر دباؤ بنا کر پارٹی کی سینئرلیڈر سونیا گاندھی کو پھنسانے کی سازش رچی۔ کانگریس کے میڈیا سیل کے چیف رندیپ سرجے والا نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اگستا ویسٹ لینڈ معاملہ میں ملزم کرشچن مشیل کو دو دن پہلے دوبئی میں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسی ایجنسیاں مشیل پر سونیا گاندھی کو سازش میں پھنسانے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایجنسیاں مشیل پر سونیا گاندھی کا نام لیتے ہوئے ایک حلفیہ بیان دینے کے بدلے میں انہیں ہر قسم کے الزام سے آزاد کرنے کی سودے بازی کررہی ہیں، و دباؤ ڈال رہی ہیں۔ سرجے والا نے الزام لگایا کہ سی بی آئی او ای ڈی ایک طرف تو دوبئی کی عدالت میں کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہے اور دوسری طرف مشیل کو ایک سازشی پرزے کی طرح استعمال کر مخالف پارٹی کے نیتاؤں کے خلاف سازش کررہی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک کے اتہاس میں پہلی بار کسی سرکار کی حسب مخالف کے لیڈروں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ایسی جھوٹی سازش جگ ظاہر ہوئی ہے۔ اگر کانگریس لیڈر کی بات صحیح ہے تو مخالف پارٹی کے نیتاؤں کو جبراً پھانسنے کی اس طرح کی سازش نہ تو سرکار کے مفاد میں ہے اور نہ ہی ملک کے۔ اپوزیشن لیڈروں پر حملے کرو پر وہ حقائق پر مبنی ہوں نہ کہ سازش پر۔ اگستا ویسٹ لینڈ ڈیل کی غیر جانبدار اور سچائی سے جانچ ہونی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!