70 برس بعد اسرائیل یہودی دیش قرار

اسرائیل کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک ایسا قانون پاس کردیاجو کئی معنوں میں تاریخی ہے۔بیشک کچھ عناصر کو یہ پسند نہ ہو لیکن یہ قانون اسرائیل کو خاص کر یہودیوں کے ملک کی شکل میں تشریح ضرور کرے گا۔ اس قانون کے پاس ہونے کے بعد یہ دیش سرکاری طور سے یہودیوں کا ملک بن گیا ہے۔ بتادیں کہ 14 مئی1948 کو اسرائیل کے دیش بننے کے70 سال بعد اسے یہودی ملک بنایا گیا۔ پارلیمنٹ میں 62 کے مقابلہ 55 لوگوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ اب ہبرو دیش کی قومی زبان ہوگئی جبکہ عربی کو صرف خصوصی درجہ دے کر سرکاری زبان کا درجہ ختم کردیا گیا ہے۔ یہ قانون اسرائیل کو یہودیوں کے مادرِ وطن کے طور پر تشریح کرتا ہے۔ پارلیمنٹ میں قریب 8 گھنٹے چلی بحث کے بعد اس بل کو پاس کیا جاسکا۔ پارلیمنٹ میں پولنگ کے دوران دو ایم پی الگ رہے ، اس قانون کو بنیادی قانون کی شکل میں تشریح کیا گیا ہے جو اسے تقریباً آئینی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ اسرائیل عرب ممبران اور فلسطینیوں نے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے نسلی جذبے پر مبنی بتایا ہے۔ عرب جوائنٹ لسٹ الائنس کے چیف آئیمن اودھو نے اپنے خطاب کے دوران اس بل کے خلاف کالا جھنڈا لہراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک برا قانون ہے۔ آج مجھے فلسطینی عرب شہر کے تمام بچوں کے ساتھ اپنے بچوں کو کہنا پڑے گا کہ دیش نے اعلان کردیا ہے کہ ہمیں یہاں نہیں چاہتے اور دوسرے بل میں پورے یروشلم کو دیش کی راجدھانی بتایا گیا ہے۔ بل کی حمایت کرنے والی ساؤتھ پنتھی حکومت نے کہا کہ اسرائیل یہودی لوگوں کی تاریخی آبائی سرزمیں ہے۔ اس کے پاس دیش کے بارے میں خود فیصلہ لینے کا مخصوص اختیار ہے۔ اس بل پر اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا کہ یہ اسرائیل کی تاریخ میں ایک بڑا فیصلہ کن پل ہے جس میں ہماری زبان ، قومی ترانا اور جھنڈے کوسنہرے الفاظ میں قلم بند کیا گیا ہے۔ نتن یاہو نے اس بل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ یہودیوں کی تاریخ میں اور اسرائیل ملک کی تاریخ میں ایک تاریخی پل ہے۔ بتادیں کہ اسرائیل کی کل آبادی میں 20فیصدی عرب نژاد لوگ ہیں۔ اس بل کے تحت انہیں یکساں اختیار دئے گئے ہیں لیکن لمبے عرصہ سے یہ الزام لگتے آئے ہیں کہ ان کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے۔ اس بل سے برسوں سے یہودیوں کا مسئلہ آخر کار رنگ لایا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟