آخر اگنی ویش کیوں پٹے

مبینہ سوشل ورکر سوامی اگنی ویش کی گزشتہ دنوں پاکھوڑ (جارکھنڈ) کے مسکان ہوٹل کے سامنے بھارتیہ یووا مورچہ کے ورکروں نے جم کر پٹائی کی۔ ورکر پاکستان و عیسائی مشنری کے دلال سوامی اگنی ویش گو بیک کے نعرہ لگا رہے تھے۔ جہاں ہم اس حملہ کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنی مخالفت میں تشدد کا سہارا لینے کو قبول نہیں کرتے وہیں ہم قارئین کو یہ بھی ضرور بتانا چاہیں گے کہ نوبت یہاں تک آئی کیوں؟ سوامی اگنی ویش نے ایسا کیا کہا جس سے بھارتیہ یووا مورچہ کے ورکر اتنے بھڑکے۔ پیش ہے لفظ بہ لفظ سوامی اگنی ویش کی وہ تقریر جس کے بعد مارپیٹ ہوئی۔ اگنی ویش :’’نریندر مودی بھاشن میں کیا بولتے ہیں ، ہمارے دیش میں ہمارے اتہاس میں بہت بڑا سائنس تھا اور وہ سائنس پلاسٹک سرجری کرتی تھی اور اس کا ادہارن دیا گنیش ،کی کیسے ہاتھی کا سر کاٹ کر ایک بچے کے اوپر لگا دیا ، یہ ہمارے بڑے بڑے ڈاکٹر لوگوں نے کرکے دکھا دیا ، بھارت کا پرائم منسٹر بول رہا ہے ، بولے کو رو پانڈو ون ہنڈریڈ کورو پانڈوس ،کورو لوگ سو کیسے ہو گئے ، بولے سٹیم سیل ریسرچ تھا سٹیم سیل ریسرچ۔ اتنا جھوٹ اتنا پاکھنڈ اتنا اندھ وشواس بھارت کا پردھان منتری اسکا پرچار کر رہا ہے ، اس سے دیش رساتل میں جائیگا۔ جب آپ جاتے ہیں نیپال از پرائم منسٹر آپ دو گھنٹے تک مندر کے اندر پشوپتی ناتھ مندر کے اندر گھس کرکے پوجا کرتے ہیں ایسا سب دال کرکے مالا شالہ ڈال پھر کنڈ ، ہوں تم کو پانڈا گری کرنا ہے تو جاؤ وہاں پر پانڈا گری کرو ، پرائم منسٹر کی کرسی پر بیٹھ کرکے یہ کام نہیں کرسکتے آپ ، آپ بنگلہ دیش جاتے ہیں ڈھاکہ ڈھاکیشوری کے مندر میں آرتی اتارتے ہیں آپ ، یہ ہمارے بھارت کے سنودھان کی بھاونا اور اسپیرٹ کے خلاف ہے ، میں نے اس کے خلاف سٹیٹمینٹ دیا ، دیہرادون میں پریس کانفرنس کرکے میں نے کنڈم کیا اس کو ،میں نے کشمیر میں سرینگر میں کھڑے ہوکر کہا ،امرناتھ امرناتھ بہت بڑا تیرتھ یاترا جاتا ہے ، آپ کے ادھر سبریمالا والے جاتے ہیں نہ ،سبریمالا ایپا ایپا ، یہ بھی اندھ وشواس ہے سارا کا سارا ،یہ ترپتی بھی اندھوشواس ہے اور یہ امرناتھ بھی اندھوشواس ہے ، میں نے سرینگر میں کہا ، مجھے ٹیلیوزن والوں نے پوچھا کی سوامی جی اس بار امرناتھ کی تیرتھ یاترا کو سرکار نے پندرہ دن کم کردیا ،آپ کو کیا ری ایکشن دینا ہے ، میں نے کہا پندرہ دن کیوں کم کیا اس کو پورا کر کردینا چاہئیے ، ختم کر دینا چاہئیے، بولے کیوں ؟ وہ تو برفانی بابا ہیں ، وہ تو شو لنگ ہیں ، میں نے کہا وہ تو کوئی شولنگ پرماتما وغیرہ نہیں ہیں وہ تو ساڑھے تیرہ ہزار فٹ پر پانی اوپر سے ٹپکتا ہے تو نیچے سے برف ایسے بن جاتا ہے ،ہم تو بھوگول میں پڑھتے تھے ایسٹلیک ٹائٹ اسٹالک مائٹ بولتے ہیں اسکو ، نیچے سے اوپر جو برف جاتا ہے اور اوپر سے جو نیچے لٹک جاتا ہے ،یہ تو ایک نیچرل پھینومینا ہے ، میں نے کہا nothing to do with anything divinity divine وہ اسکا ایشور کا پرماتما کا اتنا بڑا اسکو تم بنا رہے ہو شولنگ ، برفانی بابا ، اسکے لئے سب ساڑھے تیرہ ہزار فٹ پر جاتے ہیں ، گورنمینٹ کو اتنا انتظام کرنا پڑتا ہے کروڑوں کروڑ روپیہ ، سینا لگانی پڑتی ہے سرکشا کے لئے ، یہ سب دھوکہ ہے ، پاکھنڈ ہے ، میں نے یہ کہہ دیا ، میں نے یہ بھی کہا کی ایک بار یاترا شروع ہونے سے پہلے وہ سارا کا سارا شولنگ گلوبل وارمنگ میں پگھل گیا ،وہ غائب ہوگیا تو گورنر ، جنرل ایس کے سنہا ہیلی کاپٹر میں آرٹیفیشیل آئس لیکر گئے اور اسکو بنا کرکے تاکہ بھگت لوگ آئیں گے تو انکو سچ مچ کا ایک شیولنگ ،شیو جی ملنا چاہئے ، یہ کیا ہے ، یہ سرکار کا کام ہے ،کمبھ کا میلہ لگتا ہے ہری دوار میں لگتا ہے الہ آباد میں لگتا ہے آپ کے پڑوس ناندیڑ میں لگتا ہے، ابھی گوداوری کا بھی کیا کیا منایا ، لوگ مر جاتے ہیں اسکے اندر ، بھگدڑ مچتی ہے ،میں ہر بار جاتا ہوں کمبھ کے میلے میں پانچ سو ہزار لوگوں کو لیکر کے میں پوری یاترا نکالتا ہوں ، نعرے لگاتا ہوں ، اشتیہار بانٹتا ہوں کوئی گنگا میں ڈبکی لگانے سے پاپ نہیں دھل سکتے اور گندے ندی میں نالے کے پانی ڈبکی لگاؤ گے تو آپ بیمار ہو جاؤ گے‘‘۔ یہ تھا سوامی اگنی ویش کا وہ بھاشن جس سے بھارتیہ یووا مورچہ کے ورکر بھڑکے۔ بھارت ایک جمہوریت ہے جہاں سب کو اپنی بات کرنے کی چھوٹ ہے پر آپ کروڑوں لوگوں کی آستھا و وشواس پر یوں چوٹ نہیں لگا سکتے۔ آپ بھگوان پر وشواس کریں یا نہ کریں پر دوسروں کے دھرم، وشواس پر یوں نکتہ چینی نہیں کرسکتے۔ میں نے سلمان خورشید کی متنازع کتاب ’دی سٹینک ورسز‘ کی بھی اسی بنیاد پر تنقید کی تھی۔ سوامی اگنی ویش ایک ڈھونگی ہیں، ان کے خیالات نکسلی ہیں یہ سبھی جانتے ہیں۔ وہ ہندو دھرم پر ہزاروں اعتراضات کرچکے ہیں اور کئی بات پٹ بھی چکے ہیں۔ اگنی ویش کے نام کے آگے کرپیا سوامی نہ لگائیں۔ اس شخص کے نام میں سوامی لگانا سوامی لفظ کا اپمان ہے۔ چونکہ یہ ایک بڑا متبرک شبد ہے۔ اگنی ویش کے اعتراضات دیش ورودھی ہیں اور ہندو دھرم کے خلاف نفرت پھیلانے والے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!