آخر رافیل جہاز کی سودے کی سچائی کیا ہے

رافیل جنگی جہازوں کی فرانس سے ہوئے حکومت ہند کے سودے پر پچھلے کئی دنوں سے مسلسل ہنگامہ جاری ہے۔ حکمراں بی جے پی اور بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے ایک دوسرے پر دیش اور پارلیمنٹ دونوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے ۔ بی جے پی کے چار ممبران پارلیمنٹ نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف مخصوص اختیار عدولی کا نوٹس دے دیا ہے۔ کانگریس نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کے خلاف ایسے ہی نوٹس کی اجازت کے لئے باقاعدہ نوٹس دے دیا ہے۔ تنازع کی بنیادی جڑ ہے رافیل جنگی جہازوں کی قیمت۔ منگل کو یہ نوٹس اسپیکر کو ملکارجن کھڑگے نے دیا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک اعتماد کی تجویز پر بحث کے دوران وزیر اعظم اور وزیر دفاع نے سودے کے بارے میں غلط جانکاری دے کردیش کو گمراہ کیا ہے۔ کانگریس نے دعوی کیا کہ جنگی جہاز کی قیمت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارت ۔فرانس کے درمیان خفیہ معاہدہ کا حصہ نہیں تھی۔ جہاز کی قیمت بتائی جاسکتی ہے۔ معاہدے کے آرٹیکل ون میں لکھا ہے کہ دیش کی سکیورٹی سے جڑے معاملوں میں ایک کچھ اہم اطلاعات یا معلومات کو خفیہ زمرے میں رکھا گیا ہے۔ نوٹس کے مطابق ڈیفنس سکریٹری سبھاش بھاوڑے نے نومبر 2016 اور اس سال ایوان میں تحریری جواب میں بتایا تھا کہ ایک رافیل جنگی جہاز کی قیمت تقریباً 671 کروڑ روپے ہے۔ ادھر ایک ٹی وی چینل نے دعوی کیا ہے مودی سرکار نے اس مخصوص جنگی جہاز کے سودے میں دیش کا پیسہ بچایا ہے اور کانگریس سرکار کے مقابلہ میں ہر جنگی جہاز کا سودا 59 کروڑ روپے سستا کیا گیا۔ مودی سرکار میں جو سودا 59 ہزار کروڑ روپے میں ہوا ہے وہیں معاہدہ اس تازہ انکشاف کے مطابق یوپی اے کے دوران قریب 1.69 لاکھ کروڑ روپے کا ہواتھا۔ چینل کی خبر کے مطابق مودی سرکار نے ایک جنگی جہاز کا سودا 1646 کروڑ روپے میں کیا ہے جبکہ یوپی اے میں یہ سودا1705 کروڑ روپے کا ہوا تھا۔اس جنگی جہاز میں میزائلیں جو یوپی اے سرکار کے معاہدے کے تحت لئے جارہے جنگی جہازوں میں نہیں تھی اور دوسری طرف کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے دعوی کیا کہ یوپی اے سرکار نے 2012 میں اسی رافیل جہاز کو خریدنے کا سودا525.1 کروڑ روپے میں کیا تھا اور مودی سرکار نے اسی جنگی جہاز کی قیمت 1670.70 کروڑ روپے چکائی ہے کیا یہ سیدھے سیدھے گھوٹالہ نہیں ہے۔ آخر کار مودی سرکار نے ایسا کیوں کیا؟ دیش اس کا جواب چاہتا ہے۔ وہیں بتادیں کہ راز میں رکھنے کا حوالہ دیکر جس جنگی جہاز کی قیمت بتانے سے سرکار انکار کررہی ہے اس کا خلاصہ رافیل بنانے والی کمپنی نے خود ہی کردیا ہے۔ کمپنی ڈاسو نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کو ہر ایک جہاز (رافیل) 1670.70 کروڑ روپے میں بیچا گیا ہے۔ پچھلے دو ماہ سے رافیل جنگی جہاز سودے میں گھوٹالہ کا الزام لگاتی آرہی کانگریس کے سکریٹری جنرل غلام نبی آزاد، چیف ترجمان رندیپ سرجے والا اور سابق مرکزی وزیر جتندر سنگھ نے کمپنی کی سالانہ رپورٹ کی کاپی جاری کی ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے کچھ خاص (بزنس مین) کو سودے کا فائدہ پہنچانے کے لئے مہنگا سودا کرنے کے الزامات بھی لگائے۔ بوفورس گھوٹالہ تو محض 70 کروڑ روپے کا تھا جس کے سبب زبردست اکثریت والی راجیو سرکار 1989 میں چناؤ ہار گئی تھی، آج تک یہ ثابت نہیں ہو پایا کہ دلالی کی رقم کہاں گئی؟ یہ رافیل جنگی جہازوں کی خرید کا مبینہ گھوٹالہ تو ہزاروں کروڑ کا ہوسکتا ہے؟ انل امبانی کی کمپنی نے کبھی جنگی جہاز کے کھلونے تک بھی نہیں بنائے ان کو کس بنیادپر مودی جی نے سودا دلوا دیا، یہ پوری دنیا سمجھ چکی ہے جبکہ کانگریس کی یوپی اے سرکار نے سرکاری جنگی جہاز بنانے والی ایچ اے ایل کو یہ کام دلوایا تھا۔ اس کرپشن کے مبینہ گھوٹالہ کی پوری جانکاری دیش کو ملنی چاہئے۔ کانگریس کے الزامات کا مودی سرکار تبھی صحیح توڑ نکال سکتی ہے جب وہ کھل کر اس سودے کی پوری جانکاری دے۔ اب اسے چھپانے میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ قومی سلامتی کے نام پر پیسوں کے گھوٹالے کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اس سے کوئی گھوٹالہ ہوا ہے لیکن اس کے پختہ ثبوت سامنے آنے چاہئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟