کیرانہ ۔ نور پور میں بھاجپا منتری چلے نہ تنظیم

لوک سبھا چناؤ میں مغربی اترپردیش کا رول اہم ہوتا ہے۔ یوں تو سارے اترپردیش کا رول اہم ہے لیکن حال ہی میں ختم ہوئے ضمنی چناؤ کے نتیجے کے سبب بھاجپا کو نئے سرے سے سمجھنا ہوگا یہاں کا مزاج۔ پچھلے اعدادو شمار پر نظر ڈالیں تو یہ بھاجپا کے لئے بہت مفید رہا لیکن اس ضمنی چناؤ کے اعدادو شمار نے بھاجپا کو پھر سے مغرب کے مزاج کو دیکھتے ہوئے نئے سرے سے جائزہ لینے کو مجبور کردیا ہے۔ یہاں کا مزاج ذات پات اور مذہبی بنیاد پر زیاہ رہا۔ یہ الگ بات ہے کہ 2014 میں مودی لہر کے چلتے بھاجپا کو مغربی علاقے کی 14 اسمبلی سیٹوں پر ایک طرفہ جیت حاصل ہوئی تھی۔ پولارائزیشن کی دھار کا منتر اپوزیشن نے اس بار تلاش کرنا تھا۔مہا گٹھ بندھن اس میں سپا ، کانگریس، بسپا، آر ایل ڈی شامل ہوگئے ، کی پالیسی کے تحت ہی سپا لیڈر کو آرایل ڈی کے چناؤ نشان پر لڑایا گیا اور یہ تجربہ کامیاب بھی رہا۔ کیرانہ اور نور پور میں بھاجپا نے پوری طاقت جھونک دی لیکن نتیجہ نہیں بل سکی۔ سرکار کے وزرا اور تنظیم کے عہدیدان کا دونوں حلقوں میں جم جانا بھی پارٹی کے کام نہیں آیا۔ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی نے کیرانا اور نور پور میں ایک ایک چناوی ریلی سے بھی خطاب کیا ۔ پولنگ سے ٹھیک پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ پڑوسی ضلع باغپت میں ایسٹرن پھیری پھیرل ایکسپریس وے کا بھی افتتاح کرا کر ووٹروں کو یہ اشارہ دینے کی کوشش کی گئی یوگی کے علاوہ وزرا کی فوج وغیرہ نے بھی چناؤ ریلیاں کیں۔ پردیش بھاجپا تنظیم سنیل بنسل کی رہنمائی میں بھاجپا تنظیم کے کئی بڑے ناموں نے کیرانا میں ڈیرہ ڈالا لیکن نا بھاجپا کے وزیر چلے اور نہ تنظیم چلی۔ کیرانا اور نور پور میں بھاجپا کا تین طلاق اشو بھی بے اثر رہا۔ اس مسئلہ پر مسلم عورتوں کے ووٹ بھی بھاجپا کو نہیں ملے۔ چناؤ کمپین کے درمیان سپائیوں اور آر ایل ڈی کے ورکروں کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے ذریعے لایا گیا تین طلاق بل ایک طرفہ ہے اور یہ سیاسی اغراز پر مبنی ہے۔ مسلم طبقے سے وابستہ کچھ دانشور اور بھاجپا کی مخالف اپوزیشن پارٹیوں نے اس قانون کو صرف بھاجپا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے مقصد سے لایا جانا بتایا۔ وہ اسے سازش بتا رہی ہیں اور وہ اس کے لئے زیادہ تر مسلم عورتوں کو یہ بات سمجھانے میں کامیاب رہی مسلسل ضمنی چناؤ میں ہار کے بعد پارٹی کے نیتا وزیراعلی آدتیہ ناتھ یوگی کے خلاف ہوگئے۔ پارٹی کے ممبر اسمبلی و وزرا،افسروں کے کرپشن کو ہار کی وجہ بتا رہے ہیں تو ایم پی نے حکمت عملی پر ہی سوال کھڑے کردئے ہیں۔ بجنور کے ایم پی بھارتندو سنگھ نے کہا کہ چناؤ میں کچھ لوگ ایسے بھی لگائے جانے چاہئے تھے جن کو جیتنے کا تجربہ ہو۔ بھوپیندرسنگھ تین بار چناؤ ہارے زونل چیئرمین تھے انہیں پنچایتی راج وزیر بنادیاگیا۔ سنجیو بالیان ہریانہ میں جانوروں کے ڈاکٹر تھے،2014 میں آئے اور ٹکٹ مل گیا۔ ایم پی اور پھر منتری بنے اب پردیش کے نائب صدر ہیں۔ صاف ہے ان نیتاؤں جو فائدہ ملنا چاہئے تھا وہ نہیں ملا۔ مظفر نگر سے ایم پی سنجیو بالیان نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہا بھارتیندو پڑوس کے ایم پی ہیں اچھا ہوتا چناؤ میں وقت دیتے۔ وہ راجہ ہیں انہیں گھر گھر گھوم کر ووٹ مانگنا اچھا نہیں لگتا۔ ہردوئی کے گوپال مؤ سے ممبر اسمبلی شام پرکاش نے تو پوری کویتا ہی لکھ ڈالی..... مودی نام سے پا گئے راج کرنہ سکے جنتا من کا کام کاج۔ سنگھ، سنگٹھن پر نہ لگام۔ وزیراعلی بھی لاچار، جنتا اور ممبر اسمبلی پریشان، افسر ، پردھان بھی کرپٹ۔ کیرانا میں پولنگ کے دوران بھاری تعداد میں ای وی ایم اور وی وی پیڈ کی تکنیکی خرابی بھی بھاجپا کے گلے کی ہڈی بن گئی۔ اپوزیشن نے اسے بھاجپا کی سازش بتا کر بھنا لیا۔ بھاجپا کو بھاری پڑگیا ضمنی چناؤ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟