کیا2019 لوک سبھا چناؤ عاپ اور کانگریس مل کر لڑیں گی

دہلی میں ایک دوسرے کی کٹر مخالف رہی عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان کچھ ضرور پک رہا ہے۔ دونوں پارٹیوں کے نیتاؤں نے ایسے اشارے دئے ہیں جس سے لگتا ہے کہ 2019 میں لوک سبھا چناؤ دہلی کی 7 سیٹوں پر دونوں کے درمیان بٹوارہ ہو سکتا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی نے بی جے پی کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی بات کہی ہے حالانکہ دہلی پردیش کانگریس صدر اجے ماکن نے صاف کردیا کہ پردیش کانگریس ورکر اور کانگریس کے سبھی نیتا عام آدمی پارٹی کے ساتھ آنے والے 2019 کے پارلیمانی چناؤ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ دہلی کا چناوی ریکارڈ رہا ہے تکونے مقابلہ میں بی جے پی کو ہرانا دونوں کے لئے آسان نہیں رہا۔ 2015 کا اسمبلی چناؤ ایک معجزہ تھاجب مودی لہر کے بعدبھی عاپ نے دہلی میں بی جے پی کو بری طرح ہرایا تھا۔ لوک سبھا اور ایم سی ڈی چناؤ کے اعدادو شمار دیکھیں تو بی جے پی کا ووٹ فیصد ہمیشہ 30 فیصدی سے زیارہ رہا۔ ایسے میں آنے والے لوک سبھا چناؤ میں سہ رخی مقابلہ ہونے پر بی جے پی کا پلڑا بھاری ہوسکتا ہے۔ پچھلے دو چناؤ کی بات کریں تو 2015 اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو 32.2 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ عاپ کو 54.3 فیصد ووٹ اورکانگریس کو محض 9.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔ عاپ کو 67 سیٹوں پر جیت ملی تھی اور بی جے پی کو3 ، کانگریس تو کھاتہ نہیں کھول پائی۔ اس کے بعد2017 میں ہوئے ایم سی ڈی چناؤ میں صورتحال بدل گئی۔ کانگریس کے زور لگانے سے پارٹی کے ووٹ بینک میں 11 فیصد اضافہ اور عاپ کے ووٹ پرسنٹ میں 26 فیصد کی کمی آگئی۔ چناوی واقف کاروں کا کہنا ہے کہ اس حساب سے بی جے پی کا ووٹ فیصد تقریباً اپنی جگہ قائم ہے۔ ووٹ کا بٹوارہ کانگریس اور عاپ کے درمیان ہے۔ عاپ نے دہلی میں اینٹری کے بعد کانگریس کے ووٹ بینک پر نشانہ پرلیا اور پارٹی کمزور ہوئی جس سے بی جے پی کو 32 فیصدی ووٹ ملنے کے باوجود بھی صرف تین سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ پردیش کانگریس صدر اجے ماکن اور کچھ دہلی کے سینئرکانگریسی نیتاؤں کا کہنا ہے راہل گاندھی کا بیان قومی پس منظر میں ہے نہ کہ دہلی کو لیکر۔ ان کا کہنا ہے پارٹی دہلی میں مضبوط ہورہی ہے اور ہماری ٹکر عاپ سے ہے۔ ایسے میں اگر کانگریس عاپ سے اتحاد نہیں کرتی تو باقی ریاستوں کی طرح یہاں بھی کانگریس کا مینڈیٹ ختم ہوجائے گا۔ دوسری طرف کرناٹک اسمبلی چناؤ نے بہت حد تک تمام اپوزیشن پارٹیوں کو متاثر کیا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن متحدہ ہوئی ہے اور کانگریس جنتا دل (ایس ) نے سرکار بنائی۔ اس سے پورے دیش کے ساتھ ہی دہلی میں بھی اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کے امکانات کو تقویت ملی ہے اور دہلی میں کانگریس ۔عام آدمی پارٹی میں سمجھوتے کی گنجائش بننے لگی ہے۔ عاپ کے قومی ترجمان دلیپ پانڈے نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کانگریس کے کچھ سینئر لیڈر عاپ پارٹی کے رابطہ میں ہیں اور وہ ہریانہ ، دہلی ، پنجاب میں ہمارا ساتھ چاہتے ہیں اور دہلی میں ہم سے وہ ایک سیٹ مانگ رہے ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ اروند کیجریوال نے دہلی کی پانچ لوک سبھا سیٹوں پر انچارج مقرر کئے ہیں لیکن دو سیٹوں پر تقرری کیوں نہیں ہوئی ہے؟ اسے لیکر سیاسی گلیاروں میں کئی طرح کے سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ آخر کیوں عاپ پارٹی نے دہلی میں بچی دو سیٹوں پر اپنے انچارج مقرر نہیں کئے؟ بتایا تو یہ بھی جارہا ہے کہ 2019 لوک سبھا کے پیش نظر دہلی میں سیٹوں کے بٹوارہ پر بھی بات ہوئی جس میں عاپ نے پانچ سیٹیں خود رکھنے اور دو کانگریس کو دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے پیچھے دلیل یہ دی جارہی ہے کہ کانگریس کے مقابلہ دہلی میں عاپ کا ووٹ فیصد بہت زیادہ ہے۔ حالانکہ 2014 کے لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کو 46.6 فیصدی ووٹ ملے تھے اور عاپ کو 35.1 فیصدی اور کانگریس کو 15.2 فیصدی۔ اگر آپ اور کانگریس کے ووٹوں کو جوڑ دیا جائے تو یہ بنتا ہے48.3 فیصدی ، اس کے مقابلہ بی جے پی کا ووٹ شیئر بنتا ہے46.6 فیصدی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!