بندوقوں کے سائے میں گوگلی کے بادشاہ بنے راشد خان

آئی پی ایل ٹی۔ٹوئنٹی میچ میں وہ صرف 24 گیند پھینکتا ہے جس کے سامنے نہ وراٹ کوہلی کا بلہ چلتا ہے نہ ہی دھونی کی چالیں ، صرف 10 گیند میں وہ34 رن بنا کر میچ کا رخ پلٹ دیتا ہے اور جب وکٹ لیتا ہے تو چہروں پر بچوں کی سی معصومیت لئے دونوں باہیں پھیلا کر کچھ قدم دوڑتا ہے اور چہرہ آسمان کی طرف اٹھا کر اوپر والے کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ یہ کرکٹ کی دنیا میں نیا بادشاہ ہے راشد خان۔20 ستمبر 1988 کو افغانستان کے ناگرہار صوبہ کے جلال آباد میں پیدا ہوئے راشد خان ارمان کو بچپن سے ہی کرکٹ کا شوق رہا ہے۔ جن حالات میں وہ پیدا ہوئے وہاں سے یہاں تک پہنچنا عام بات نہیں ۔ بچپن کے دن پناہ گزیں کیمپ میں گزرے۔ ان دنوں افغانستان میں طالبان اور حکومت کے درمیان جنگ شباب پر تھی۔ خون خرابہ میں روزانہ لوگ مارے جارہے تھے۔ ہزاروں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ یہ سال2001 کی بات ہے حالات کچھ ایسے بگڑے کے راشد کے خاندان کو جان بچانے کے لئے پڑوسی ملک پاکستان میں پناہ لینی پڑی۔ ان کا بچپن پناہ گزیں کیمہ میں گزرا، تب راشد6 سال کے تھے۔ یہیں ایک دیگر پناہ گزیں کے پاس ٹی وی تھا جہاں بچے کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے بیٹھتے تھے ، یہیں پہلی بار راشد نے کرکٹ میچ دیکھا۔ آہستہ آہستہ کرکٹ کے دیوانے ہوگئے۔ ان دنوں کرکٹ میں سچن تندولکر ، شاہد آفریدی جیسے کھلاڑیوں کا جلوہ تھا۔ ٹی وی پر ان کے شاٹ و بال کرنے کے انداز کو راشد نقل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ راشد کہتے ہیں کہ ہم نے لکڑی کے پرانے بیٹ سے بیٹ تیار کیا، ہمارے پاس ٹینس والی بال تھی لیکن ہم پر کرکٹ کا جنون سوار تھا۔ ان کی امی چاہتی تھیں کہ راشد پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنیں، انہوں نے اپنے بیٹے کو بہت سمجھایا کہ وہ کرکٹ چھوڑ کر پڑھائی پر توجہ دیے لیکن راشد پر کرکٹ کا جنون سوار تھا۔ راشد قریب 8 سال پہلے پناہ گزیں کیمپ میں رہنے کے بعد اپنے ملک افغانستان لوٹے۔ راجدھانی کابل سے قریب 60کلو میٹر دور جلال آباد شہرمیں رہنے لگے۔ ان کی ٹائر کی دوکان تھی۔ مالی حالت اچھی نہیں تھی، گھر چلانا مشکل تھا، دیش کے حالات خراب تھے حالانکہ آتنکی حملہ اور خون خرابہ جاری تھا۔ ان دشواریوں کے درمیان وہ پڑھائی کرنے کے ساتھ کرکٹ کھیلتارہا۔ آج یہاں تک پہنچ گیا کہ 2015 میں وہ جب 17 سال کے تھے تو زمبابوے کے خلاف افغانستان کی طرف سے کھیلے اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ پچھلے سال آئی پی ایل میں ان کی اینٹری ہوئی۔ سن رائز حیدر آباد نے انہیں 4 کروڑ روپے میں خریدہ۔ آئی پی ایل میں راشد جب سرخیوں میں آئے تو انہوں نے کے کے آر کے خلاف دوسرے کوالیفائر میچ میں 10 گیندوں پر 34 رنوں کی پاری کھیلی،3 وکٹ اڑائے۔ اس سال وہ اپنی شاندار گیند بازی کے دم پر آئی سی سی ورلڈ رینکنگ میں نمبر ون کھلاڑی بن گئے ہیں۔ دنیا میں سب سے کم عمر کے کرکٹر ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟