ستیندر جین ہمیشہ تنازعات میں رہے ہیں

منی لانڈرنگ معاملہ میں گھرے کیجریوال سرکار کے وزیر صحت و پی ڈبلیو ڈی وزیر ستیندر جین ہمیشہ تنازعات میں رہے ہیں۔ سی بی آئی نے بدھوار کو ان کے گھر و دفتر پرچھاپہ ماری کی۔ جانچ ایجنسی نے یہ کارروائی پی ڈبلیو ڈی میں کریٹیو ٹیم میں 24 آر کٹیکٹ کی بھرتی میں کرپشن کے الزامات پر کی تھی۔ جین نے خود ٹوئٹ کر اپنے گھر پر چھاپہ ماری کی جانکاری دی۔ دہلی سرکار میں سب سے متنازعہ وزیر کی شکل میں ستیندر جین کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ ان پر کئی طرح کے الزام لگ چکے ہیں۔ اس وجہ سے انہیں وزیر کے عہدے سے ہٹائے جانے کی بھی مانگ اٹھ چکی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کے قریبی ہونے کے چلتے جین ابھی تک بچتے آئے ہیں۔ اگر جس طرح سے جین پر مختلف جانچ ایجنسیوں کا شکنجہ کستا جارہا ہے ایسے میں آنے والے وقت میں جین کا عہدے پر بنے رہنا آسان نہیں ہوگا۔جین کے ٹھکانوں پر سی بی آئی کا یہ پہلا چھاپہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی منی لانڈرنگ معاملہ میں بھی جانچ ایجنسی نے ان کے ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ سی بی آئی یہ دعوی کرچکی ہے کہ ان کے پاس سے بے نامی اثاثے کے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں۔ چھاپہ ماری کے بارے میں ٹوئٹ کرنے کے بعد سی ایم اور ڈپٹی سی ایم سمیت کئی بڑے نیتاؤں اور ممبران اسمبلی نے سینکڑوں ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ کئے۔ نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کہا کہ سی بی آئی چھاپہ میں کچھ نہیں نکلتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہاں جین کی کھوئی ہوئی دو شرٹ نکل آئیں صوفے کے نیچے ۔انہوں نے کہا کہ عاپ سرکار کو ٹارچر کیا جارہا ہے۔ سسودیا نے کہا کہ اب تو ہمیں عادت پڑ گئی ہے ہر روز پولیس، سی بی آئی اور ای ڈی عاپ نیتاؤں کے گھر و دفتروں پر بیٹھی رہتی ہے۔ دو دن پہلے سی بی آئی نے ستیندر جین کے خلاف ایک معاملہ بند کیا ہے۔ وجہ سی بی آئی کی نظر میں وہ معاملہ بنتا ہی نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو ایک رضاکار کے ناطہ کام دیا تھا اور ان کے خلاف سی بی آئی جانچ شروع کردی گئی۔ ادھربھاجپا پردیش پردھان منوج تیواری نے کہا کہ عاپ سرکار کے کالے چٹھوں کا لیکھا جوکھا ستیندر جین کے پاس ہے وہ عاپ سرکار کے الاٹ کردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ستیندر جین کا منہ کھلتا ہے تو عاپ نیتاؤں پر قانونی کارروائی طے ہے۔ پچھلے تین سال میں عاپ نیتاؤں کے یہاں پانچ بار چھاپہ ماری ہوئی۔ 5 اپریل 2018 کو ای ڈی نے ستیندر جین سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ 5 فروری2018 کو سی بی آئی کی چھاپہ ماری میں دہلی کے ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار ڈاکٹر ترکانی راج کے لاکر کی جانچ میں ستیندر جین کے کچھ اثاثوں کے دستاویز ملے تھے۔ 25 اگست 2017 ۔ سی بی آئی نے منی لانڈرنگ معاملہ میں جین کے یہا ں چھاپہ ماری کی تھی۔ 19 جون2017 کو سی بی آئی 18 ماہرین کو غلط طریقے سے تقرری کے معاملہ میں جین کے یہاں چھاپہ مارا تھا۔ 16 جون 2017 سی بی آئی ٹاک ٹو اے کے معاملہ میں منیش سسودیا سے ان کے گھر پر پوچھ تاچھ کی گئی۔ 30 دسمبر 2016 کو جین کے او ایس ڈی نکنج اگروال کے دفتر میں چھاپہ مارا گیا۔ 15 دسمبر 2015 سچیوالیہ میں سی ایم کے پرائیویٹ سکریٹری راجندر کمار کے دفتر میں چھاپہ، وزیر اعلی اروند کیجریوال کے سول لائنس پر چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ مار پیٹ، ستیندر جین کے یہاں چھاپوں نے بیشک سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ جاتی ہو لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اس پارٹی میں دنگا کرنے والے نیتاؤں اور ممبران اسمبلی کی کمی نہیں ہے۔ اعدادو شمار پر غور کریں تو اس پارٹی میں 48 سے زیادہ ایسے ممبر اسمبلی ہیں جن کے خلاف دہلی کے مختلف تھانوں اور سی بی آئی و اے سی بی میں سب سے زیادہ مقدمے درج ہیں۔ وہیں عاپ نیتاؤں کا کہنا ہے سی بی آئی ، اے سی بی سیاسی اغراز پر مبنی کارروائی کررہی ہے۔ اگر ان سرکاری ایجنسیوں کے مقدمات میں کوئی دم ہوتا تو اتنے عاپ نیتا عدالتوں سے بری نہ ہوتے۔ عاپ کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سی بی آئی طوطے کی طرح کام کرتی ہے یہ بات پوری طرح سے صحیح ثابت ہورہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟