مکہ مسجد دھماکہ کا ذمہ دار کون ہے
حیدر آباد میں واقع مکہ مسجد میں 18 مئی2007 کو ہوئے خوفناک دھماکہ کے معاملہ میں 11 سال بعد این آئی اے نے پیر کو سوامی اسیما نند سمیت پانچ ملزمان کو ثبوتوں کی کمی میں بری کردیا ہے جو کہ عدلیہ کارروائی میں تاخیر کی ایک مثال تو ہے ہی ساتھ ہی چونکانے والی بات یہ بھی ہے کہ فیصلہ کے کچھ گھنٹے میں ہی این آئی اے اسپیشل آتنک واد انسداد عدالت کے جج ریڈی نے استعفیٰ دے دیا۔ حالانکہ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ذاتی اسباب سے استعفیٰ دیا ہے اور اس کا فیصلہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ کچھ عرصے سے استعفیٰ دینے پر غور کررہے تھے۔ جج رویندر ریڈی استعفیٰ دینے کے بعد ہی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق وہ دو ماہ میں ریٹائر ہونے والے تھے۔ تقرری کے معاملہ میں راج بھون کے سامنے دھرنا دینے کے لئے انہیں دو سال پہلے معطل بھی کیا گیا تھا۔ وہیں ایک معاملہ میں قواعد کے الٹ ضمانت دینے کو لیکر کرپشن کے الزام میں سی بی آئی ان کے خلاف جانچ بھی کررہی ہے۔ سوامی اسیما نند سمیت پانچ ملزمان کو بری کئے جانے کے بعد یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ آخر اس مسجد میں دھماکہ کس نے کیا ہے؟ کیونکہ عدالت نے یہ پایا اسیما نند کے مخالف فریق الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے اس لئے ایسے سوال بھی اٹھیں گے کیا این آئی اے نے اپنا کام صحیح ڈھنگ سے نہیں کیا ہے؟ ایسے سوالوں کے درمیان اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ 11برس پرانے اس معاملے کی جانچ کے شروعات میں مقامی پولیس نے حرکت الجہاد نامی آتنکی تنظیم کو دھماکوں کے لئے ذمہ دار مانا اور کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا لیکن اس کے بعد جب معاملہ سی بی آئی کے پاس آیا تو اس نے کچھ ہندو تنظیموں کے کچھ ممبران کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اسی کے ساتھ اس وقت کی یوپی اے سرکار کی طرف سے بھگوا اور ہندو آتنک واد کا جملہ اچھال دیا گیا۔ اس فیصلہ سے سوامی اسیما نند اور ان کے ساتھیوں کو راحت تو ملی ہے بھاجپا اور سنگھ پریوار کو کانگریس اور یوپی اے پر حملہ کرنے کا موقعہ ضرور دے دیا ہے جس کے عہد میں مکہ مسجد ،اجمیر درگاہ اور سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئے آتنکی حملوں کے بعد آر ایس ایس سے جڑی تنظیموں پر الزام لگائے گئے تھے۔ بھولنا نہیں چاہئے کہ یوپی اے سرکار کے وقت ان معاملوں میں ملزم بنائے گئے سنگھ پریوار سے جڑے اسیما نند، کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ جیسے بہت سے لوگوں کو ایک ایک کرکے راحت ملتی جارہی ہے۔ کیا سی بی آئی اور این آئی اے یوپی اے سرکار کے دباؤ میں کام کررہی تھی؟ این آئی اے نے سیاسی دباؤ میں اسیما نند اور دیگر لوگوں کے خلاف معاملہ بنایا تھا؟ ان لوگوں کے خلاف ثبوت کیوں نہیں اکٹھا کرپائی؟ اسیما نند اور دیگر لوگوں کو 11 برس تک اذیتیں اور بے عزتی جھیلنی پڑی اس کی بھرپائی کیسے ہوگی اور بھرپائی کون کرے گا؟ دوسری طرف کانگریس کا الزام ہے کہ این آئی اے کی جانچ جانبدارانہ ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ سبھی جانچ ایجنسی مرکز کی کٹھ پتلی بن گئی ہیں۔ سلمان خورشید نے کہا کہ درجنوں گواہ مکر گئے ہیں اس پر سوال تو کھڑے ہوتے ہی ہیں۔ بھاجپا ترجمان سندیپ پاترا نے کہا کہ پی چدمبرم اور سشیل شندے جیسے نیتاؤں نے بھگوا آتنک واد جیسے لفظ کا استعمال کر ہندوؤں کو بے عزت کیا ہے اس کے لئے سونیا اور راہل گاندھی معافی مانگیں۔ لیکن بنیادی سوال تو اب بھی وہی ہے کہ مکہ مسجد میں بم دھماکہ کا ذمہ دار آخر کون ہے؟ اس دھماکہ میں 9 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 58 زخمی ہوئے تھے۔ تب تک معاملہ شانت نہیں ہوگا جب تک قصورواروں کی پہچان نہیں ہوگی اور انہیں اپنے کئے کی سزا نہیں ملتی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں