نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم

ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ ہمارے پڑوسی ملک پاکستان کی عدلیہ ، قانون و انتظام و جانچ ایجنسیاں بھارت سے بہتر ہیں۔ آپ پنامہ پیپرس کا معاملہ ہی لے لیں ہمارے دیش میں تو ابھی جانچ ہی چل رہی ہے ، وہ بھی آدھی ادھوری ، پاکستان میں نہ صرف جانچ پوری ہوگئی ہے بلکہ وہاں کی عدالتوں نے سیاستدانوں کوسزا بھی دینا شروع کردی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 28 جولائی 2017 کو پنامہ پیپرس معاملہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ پھر پاک سپریم کورٹ نے انہیں نا اہل قراردے دیا۔ نواز شریف کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ اب معزول نواز شریف پر تاحیات چناؤ لڑنے پر جمعہ کو روک لگ گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے دوررس اور تاریخی فیصلے میں کہا کہ آئین کے تحت کسی عوامی نمائندے کی نا اہلی مستقل ہے۔ اس کے ساتھ ہی تین بار دیش کے وزیراعظم رہے نواز شریف کا سیاسی کیریئر ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا ہے۔ پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے آئین کے تحت کسی عوامی نمائندے کی نا اہلی کی میعاد تعین کرنے والی عدلیہ پر سماعت کرتے ہوئے اتفاق رائے سے اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت آئین کی دفعہ 62(1) ایف پر غور کررہی تھی جس میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ کسی عوامی نمائندے کو خاص حالات میں نا اہل ٹھہرایا جاسکتا ہے لیکن نا اہلی کی میعاد نہیں بتائی گئی ہے۔ دفعہ62 میں کسی پارلیمنٹ کے ممبر کے لئے صادق اور ایمانداری و انصاف پر مبنی ہونے کی صاف شرط رکھی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ اسی دفعہ کے تحت 68 سالہ نواز شریف کو 28 جولائی 2017 میں پنامہ پیپرس لیک معاملہ میں نا اہل ٹھہرایاتھا۔ شریف کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا نااہل ٹھہرایا گیا کوئی بھی شخص کسی سیاسی پارٹی کا چیف نہیں رہ سکتا۔اس کے بعد انہیں حکمراں پاکستان مسلم لیگ نواز کی صدارت کی کرسی بھی گنوانی پڑی تھی۔ جمعہ کو سبھی ججوں نے ایک رائے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا جو لوگ دیش کے آئین کے تئیں ایماندار اور سچے نہیں ہیں انہیں زندگی بھر کے لئے پارلیمنٹ سے ممنوع رکھنا چاہئے۔ حکمراں پاکستان مسلم لیگ نواز نے اس فیصلے کو نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آتنک واد کا صفایا اور ترقیاتی اسکیموں کو شروع کرنے کی سزا ملی ہے۔ یہ فیصلہ ایک مذاق ہے اور پچھلے وزرائے اعظم کے ساتھ بھی ہوچکا ہے۔ وزیر اعظم شاہدخان عباسی نے کہا کہ صرف جنتا کا فیصلہ ان کے لئے معنی رکھتا ہے۔ جیو ٹی وی کے مطابق عباسی نے مظفر آباد میں کہا کہ دیش کام کرنے والے کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔جس کے آخر کا جنتا کے ذریعے فیصلہ ہوتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟