سواتی مالیوال کی جان اب خطرہ میں ہے

بصد احترام صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے بدھوار کو کٹھوا آبروریزی اور قتل کے معاملہ کو نفرت اورشرمناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں اس بات پر محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیسا سماج بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے خلاف ہونے والے تشدد انسانیت کے لئے بہت تشویش پیدا کرنے والی بات ہے اور بچوں کو حفاظت مہیا کرانے کے لئے پختہ عزم کی ضرورت ہے۔ ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے لندن میں کہا کہ بدفعلی تو بدفعلی ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ حالیہ وارداتوں پر ان کا کہنا تھا کہ بدفعلی دیش کے لئے شرم کی بات ہے۔ بھارت میں بچیوں سے بدفعلی معاملہ میں بدھ کو دن میں لندن کی سڑکوں پر ہوئے مظاہرے کے بعد شام کو ویسٹ منسٹر کے سینٹرل ہال میں’ بھارت کی بات سب کے ساتھ‘ پروگرام میں مودی نے کہا کہ ننھی بچی سے بدفعلی ہونا بہت ہی تکلیف دہ ہے جب سبھی مان رہے ہیں کہ بچیوں کے ساتھ بدفعلی ہونا ناقابل برداشت ہے اور اس مسئلہ پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہئے، تو انشن پر بیٹھی دہلی مہلا کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال بھی تو یہی کہہ رہی ہیں۔ انشن کے ساتویں دن مالیوال کی طبیعت بگڑ رہی تھی۔ سواتی پچھلے سات دنوں سے پانی کے سہارے انشن پر بیٹھی ہیں۔ ان سے ملنے دہلی سرکار کے وزیر اعلی اور دیگر وزراء کے علاوہ مختلف پارٹیوں کے ایم پی بھی راج گھاٹ پہنچے ہیں لیکن مرکزی سرکار کی طرف سے کوئی ابھی تک نہیں پہنچا۔ سواتی بیشک حکمراں پارٹی سے الگ نظریات والی پارٹی کی ہوں لیکن جو بات یا مانگ وہ کررہی ہیں اس پرتو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ خود وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ اس مسئلہ پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ سواتی انشن پر اس لئے بیٹھی ہیں کہ عورتوں کے ساتھ ہورہے آبروریزی کے معاملوں میں سخت سے سخت قانون بنیں۔ ان کی صحت میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ لمبے وقت تک انشن جان لے سکتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے اگر جلد سواتی کا انشن نہیں ٹوٹتا تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ سواتی نے بھی اپنی ضد پکڑ رکھی ہے وہ کہتی ہیں کہ وزیر اعظم ضدی ہیں تو میں بھی ان سے زیادہ ضدی ہوں۔ جب تک میری مانگ نہیں مانیں گے تب تک میں اپنا انشن نہیں توڑوں گی۔ ہم سواتی جی سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اسے وقار کار سوال نہ بنائیں۔ شاید ہی پورے دیش میں کوئی ایسا شخص کو جو آپ کی مانگ کی حمایت نہ کرتا ہو لیکن آپ یہ ضد چھوڑ دیں کہ پی ایم ہی آپ کی بات پر رد عمل ظاہر کریں۔ ہم تو سمجھتے ہیں کہ اگر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر یا کوئی مرکزی وزیر انہیں یقین دلا دے کہ ان کی مانگوں پر غور کیا جائے گا تو یہ انشن ختم ہوسکتا ہے۔ سواتی مالیوال کا انشن خطرناک اسٹیج پر پہنچ رہا ہے اگر اس کا جلد اس کا حل نہیں نکلا تو برا اند ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟