چندا کوچر کے مستقبل پراٹھنے لگیں آوازیں

اپنے شوہر و دیور کی کمپنی کو قرض دینے کے معاملہ میں پھنسی آئی سی آئی سی آئی بینک کی منیجنگ ڈائریکٹر چندرا کوچر کے عہدے پر بنے رہنے کو لیکر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ ایک طرف جہاں دیش کے اس دوسرے سب سے بڑے بینک کے کچھ شیئر ہولڈروں نے کوچر کے رول پر سوال اٹھایا ہے تو دوسری طرف مرکز بھی اس بینکنگ ادارہ کی ساکھ کو لیکر فکر مند ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق آئی سی آئی سی آئی بینک کی حالیہ میٹنگ میں کوچر کو سی او کے عہدہ سے ہٹانے کو لیک اختلافات ابھرنے کے بعد فیصلہ ٹال دیاگیا۔ وولمرگ کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کی میٹنگ میں باہری سرمایہ کاروں نے چندرا کوچر کے عہدہ پر بنے رہنے کو لیکر سوال اٹھائے حالانکہ فی الحال کوئی عام رائے نہیں بن سکی ہے۔ رہی سہی کسر ریٹنگ ایجنسی نے پوری کردی۔ پیر کو فئے نے آئی سی آئی سی آئی بینک پر رپورٹ میں کہا ہے کہ بینک میں گورننس کو لیکر شش وپنچ پیدا ہوچکا ہے۔ پہلی بار ہے کہ جب کسی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی نے تنازعہ پیدا ہونے پر اس بینک کے بارے میں رائے دی ہے۔ چندرا کوچر کے شوہر دیپک کوچر و ان کے دیور راجیو کوچر کی کمپنی کی ویڈیو کان صنعت اورگروپ کے ساتھ رشتے اور اس گروپ کو بینک کی طرف سے قرضہ دینے کا معاملہ اب بیحد الجھ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بینک کے ڈائریکٹر س بورڈ کی اگلی میٹنگ میں چندرا کوچر کے مستقبل پر کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔بینک میں حصہ لینے والے کچھ اہم شیئر ہولڈروں میں اپنی طرف سے بینک کی گرتی ساکھ کو لیکر تشویش جتا دی ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا ہے کہ کوچرکا ایم ڈی و سی او کے عہدہ پر بنے رہنے سے بینک کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے میں دقت آئے گی۔ ادھر وزارت مالیات آئی سی آئی سی آئی میں پیدا اس تنازع کو لیکر چل رہی جانچ پرنظررکھے ہوئے ہیں۔ ویسے وزارت مالیات کے ذرائع نے بتایا ہے آئی سی آئی سی آئی بینک کی سی ایم ڈی اور سی ای او چندا کوچر کی میعاد کو لیکر کوئی بھی فیصلہ ریزرو بینک یا آئی سی آئی سی آئی بینک کے ڈائریکٹرمنڈل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ وزارت داخلہ کا خیال ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے بینک آئی سی آئی سی آئی کے امور کو دیکھنا اور اس کے بارے میں کوئی فیصلہ لینا ان کا کام نہیں ہے۔ دیش چاہتا ہے کہ پورے معاملہ کی منصفانہ جانچ ہو اور قصوروار کو نہ صرف سزا ملے بلکہ جنتا کا پیسہ انہی کی ملی بھگت سے غارت کیا ہے اور اس کی پوری ریکوری کی جائے۔ یہی حال پنجاب نیشنل بینک سے بھی نیرو مہتہ کیس میں ہونا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!